امریکہ میں سابق صدر ٹرمپ پر14جولائی کو اس وقت قاتلانہ حملہ کیا گیا جب وہ اس پر پینسل میڈیا میں انتخابی جلسہ سے خطاب کر رہے تھے، قاتل جلسہ گاہ کے قریب گھات لگا کر بیٹھا تھا گولی صدر انکے کان کو چھید کرتی ہوئی نکل گئی اور ان کے چہرے پر خون بہتا نظر آرہا تھا جلسہ گاہ میں ایک شخص قتل بھی ہو گیا اور کچھ زخمی بھی ہوئے۔اس واقعے نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ صدر بائیڈن دوسری دفعہ پریس کے سامنے آئے ہیں اور وہ وضاحتیں دیتے پھر رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ کچھ طاقتیں امریکہ کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں ، ہم متحدہ رہنا جانتے ہیں اور اتحاد بھی برقرار رکھیں گے، صدر پائیڈن جتنے بھی وضاحتیں دیتے رہے ہیں مگر یہ بات واضح ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کی جنگ میں دنیا تقسیم ہو چکی ہے، جس کا ری ایکشن برطانیہ میں حالیہ انتخابات میں دیکھا گیا ہے۔ پھر فرانس میں انتخابات کے نتائج نے تو دنیا کی آنکھیں کھول دی ہیں۔ امریکہ کا کردار اسرائیل فلسطین کی جنگ میں جانبدارانہ رہا جس کا نقصان صدر بائیڈن کو اٹھانا پڑ رہا ہے ، صدر بائیڈن کی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا، ان کے خلاف تحریک یونیورسٹیوں تک پہنچ گئی، ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل فلسطین کی جنگ کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالا اور اس کی مخالفت کی ٹرمپ نے اسرائیل کی بھی سخت مخالفت کی ،جس سے امریکہ میں ان کی اہمیت بڑھ گئی اور ان کی ریڈنگ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔سابق صدر اپنے پہلے دور میں متنازعہ رہے اور ان کے خلاف امریکی ایجنسیاں اور اٹارنی جنرل نیویارک نے کاروائی کی۔ عدالت میں وہ فانینشل فراڈز میں بھی سزائے یافتہ رہے، ان کے خلاف روس کے ساتھ قریبی تعلقات پھر امریکی انتخابات میں روس کی مداخلت بھی ان کے خلاف زیر بحث رہی ، باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سابق صدر ٹرمپ کو گولی مارنے والا شخص بھی انہی کی اپنی پارٹی کا نکلا ہے، جس کو موقع پر ہی ماردیا گیا۔ سابق صدر ٹرمپ پر حالیہ حملہ کے بعد ٹرمپ کی مقبولیت اور بڑھ گئی جب ان کو سیکرٹ سروس حصار میں لے کر محفوظ مقام پر لا رہی تھی، صدر ٹرمپ زخمی حالت میں مکہ لہرا لہرا کر عوام کو ڈٹے رہنے کا کہہ رہے تھے ، جس سے وہ ایک لیڈر اور بے باک لیڈر کے بن کر عوام کی تاثیر میں رہا اور ان کی باڈی لینگویج کی وجہ سے امریکی عوام نے ان سے ہمدردی کا اظہار بھی کیا ہے۔ پاکستان میں ٹرمپ کے مکہ لہرانے کی تصاویر اور ویڈیوز دکھائی جا رہی ہیں اور سوشل میڈیا پر اس واقعہ کو عمران خان پر حملے سے تشبیہ دی جا رہی ہے ، پاکستان میں لوگوں کا خیال ہے کہ صدر ٹرمپ اور عمران خان لیڈر ہیں اور ان میں بہت ساری باتیں مشترک ہیں جس کی وجہ سے وہ دنیا کے محبوب ترین لیڈر ہیں۔ عمران خان اور سابق صدر ٹرمپ کی شخصیت کا جائزہ لیا جائے تو دونوں میں ایک چیز کامن پائی جاتی ہے صدر ٹرمپ پر الزام ہے کہ جب وہ امریکہ کے صدر تھے انہوں نے امریکی ایوان بالا پر منظم حملہ کروایا اور پارلیمنٹ میں لوگ گھس گئے ، توڑ پھوڑ کی۔
عمران خان نے اپنے ملک میں طویل دھرنہ دیا اور پارلیمنٹ کے جنگلے اکھاڑ دیے، پاکستان ٹیلی ویڑن کارپوریشن پر حملہ کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا، سپریم کے سامنے تماشے کیے گئے اور پھر نو مئی کو افواج کی املاک پر منظم حملہ میں بھی ملوث پائے گئے۔جبکہ ٹرمپ ہمیشہ امریکی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اچھے تعلقات میں رہے، انہوں نے ہمیشہ امریکی افواج کے ساتھ کام کیا ، جبکہ عمران خان دشمنی کی حد تک سوشل میڈیا پر اور ذاتی طور پر اپنے بیانات میں فوج کو کوستے رہے بدنام کرتے رہے ، ان کے خلاف بیانات کا سلسلہ ابھی تک نہیں روکا، جیل سے بھی وہ افواج اور اداروں کے خلاف بہت سخت اور سنگین بیانات دیتے ہیں۔ پاکستان میں سابق صدر ٹرمپ کو عمران خان سے تشبیہ دینا اور ان کی ویڈیوز مشاورت کے حوالے سے چلانا سراسر غلط قدم ہے، ان دونوں میں کوئی مماثلت پائی ہی نہیں جاتی، امریکہ میں صدارتی امیدواروں اور مختلف صدور پر یہ پہلی دفعہ حملہ نہیں ہوا، ماضی میں بھی امریکی صدور پر حملے ہوئے اور ان کو قتل بھی کیا گیا ، کامیاب حملے ہوئے مگر یہ حملہ ایک الگ نوعیت کا نظر اتا ہے۔اس کے اثرات نومبر میں امریکی صدارتی انتخابات پر ہو سکتے ہیں اور شاید صدر ٹرمپ دوبارہ امریکہ کے صدر بن جائیں اور پھر امریکہ کے حالات اور دنیا کے حالات مختلف ہوں۔ شاید اسرائیل اور فلسطین کی جنگ ختم ہو جائے اور یہ غزہ کا معاملہ حل طلب ہو جائے اور یہ مسئلہ جس میں صدر ٹرمپ نے اسرائیل کی مخالفت کی ہے اور جنگ کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ، خلیج میں امن برقرار رکھنے پر زور دیا ہے۔
اسی طرح اسرائیل اور ایران کا جو مبینہ تنازعہ ہے وہ بھی حل ہو جائے ، شاید پاکستان کے ساتھ امریکہ کے تعلقات بھی مختلف نوعیت کے ہوں اس کے ساتھ ساتھ یہودی لابی امریکہ میں کیا صدر ٹرمپ کو ووٹ دے گی؟ اور کیا وہ اس یہودی لابی کو خوش کیے بغیر انتخابات دی جائیں گے یہ یہودی لابی امریکہ کے فائننشل نظام کو کنٹرول کرتی ہے ؟ اسی طرح وہ امریکہ کے سٹریٹیجک معاملات کو بھی کنٹرول کرتی ہے، پاکستان میں عمران خان نے مبینہ طور پر نو مئی کے حملوں میں افواج پاکستان عسکری املاک پر ایک منظم سازش کے تحت کیے گئے تھے، اس پر مقدمات درج کر لیے گئے ہیں، ان کو شامل تفطیش بھی کر لیا گیا ہے اور شاید عمران خان ایک عرصے تک جیل میں رہے ،جبکہ ان کی وکلا کی ٹیمیں ان کے مقدمات میں کامیابیاں حاصل کر رہی ہیں ان کو عدت کیس میں بھی بری کر دیا گیا ہے، اسی طرح تحریک انصاف کو ایک پارٹی بھی تسلیم کر لیا گیا ہے اس وقت جوڈیشری تحریک انصاف کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہے، مگر اس کے برعکس پاکستان میں سلامتی کے اداروں کے اور افواج کے معاملات اس وقت تک حل طلب نہیں ہوں گے۔ یا ایک ایک رابطہ اس وقت تک بحال نہیں ہوگا یا جب تک عمران خان یا تحریک انصاف اپنا پولیٹیکل مائنڈ سیٹ اداروں اور افواج کے خلاف ٹھیک نہیں کرتے اگراسی طرح اداروں اور افواج کے خلاف ٹرولنگ کرتے رہیں گے ، بیانات دیتے رہیں گے اور سوشل میڈیا پہ گوسٹ اکاؤنٹ بنا کر بیرون ممالک سے تحریکیں چلاتے رہیں گے، تو یہ معاملہ ٹھیک نہیں ہو گا۔جب تک وہ اپنے خول سے باہر نہیں نکلیں گے یا اپنے حصارسے باہر نہیں نکلیں گے یا وہ اپنے مائنڈ سیٹ سے باہر نہیں نکلیں گے یہ تحریک اور یہ پارٹی بھی چلتی نظر نہیں آتی!!