بائیڈن نے ٹرمپ کے خلاف اپنے نائب کی حمایت کردی۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی صدارت کے لیے اپنی نائب صدر کملا ہیرس کی امیدواری کی حمایت کر دی اور کہا سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ڈیموکریٹس کی قیادت کرنے کا مقصد مزید متعصبانہ انتشار سے بچنا ہے۔ دوسری طرف ٹرمپ نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ کملا ہیرس کو شکست دینا بائیڈن کے مقابلے میں اور آسان ہوگا۔ بائیڈن نے پلیٹ فارم ’’ ایکس‘‘ پر کہا کہ آج میں کملا ہیرس کی اس سال ہماری پارٹی کی نامزدگی کے لیے اپنی مکمل حمایت اور توثیق پیش کرنا چاہتا ہوں۔ بائیڈن نے اپنے حامیوں سے کملا ہیرس کی مہم میں چندہ دینے کی اپیل بھی کی۔  59 برس کی کملا ہیرس ریاستہائے متحدہ امریکہ کی تاریخ میں کسی بڑی پارٹی کی کی طرف سے سربراہ مملکت کی امیدوار بننے والی پہلی سیاہ فام خاتون بن جائیں گی۔ بائیڈن نے اتوار 21 جولائی کو 5 نومبر کو ہونے والے صدارتی الیکشن کی امیدواری سے اس وقت دستبرداری کا اعلان کردیا جب ان کے ڈیموکریٹک ساتھیوں کا ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینے کے لیے ان کی جسمانی اور ذہنی صلاحیت پر اعتماد ختم ہو گیا تھا۔ بائیڈن نے کہا کہ میں اپنی مدت کے اختتام تک اپنی صدارتی ذمہ داریوں کو پورا کرنے پر توجہ دوں گا۔ یہ فیصلہ بائیڈن کے ڈیموکریٹک اتحادیوں کی جانب سے 27 جون کی بحث کے بعد مستعفی ہونے کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤ کے بعد سامنے آیا ہے۔ بائیڈن اپنے عہدے کی بقیہ مدت پوری کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کی مدت 20 جنوری 2025 کو دوپہر کو ختم ہو رہی ہے۔بائیڈن کی دستبرداری کے بعد سابق امریکی صدر اور آئندہ صدارتی انتخابات کے لیے ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے سی این این سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کملا ہیرس کو ہرانا جو بائیڈن کو شکست دینے سے زیادہ آسان ہوگا۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ کو بائیڈن انتظامیہ کی وجہ سے بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ وہ دوسری مدت کے لیے انتخاب لڑنے کے لائق نہیں ہیں۔ بائیڈن امریکہ کے بدترین صدر ہیں۔ایک باخبر ذریعہ نے بتایا کہ بائیڈن ہفتہ 20 جولائی کی شام تک 2024 کی صدارتی دوڑ میں شامل رہنے کا ارادہ کر رہے تھے۔ تاہم ان کے سینئر معاونین نے انہیں اتوار کو مطلع کیا کہ وہ ان کی حمایت سے پیچھے ہٹ جائیں گے۔ انہوں نے جلد سے جلد آگے بڑھنے کا پیغام دیا۔ ذریعہ نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ اتوار کو دوپہر ایک بج کر 45 منٹ کے قریب صدر نے اپنے سینئر عہدیداروں کی ٹیم کو بتایا کہ انہوں نے اپنا ارادہ بدل لیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن