اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر بجلی پر سبسڈی فروری کے بلوں سے ہی ختم کی جا چکی ہے جس کی گواہی ادا شدہ بلوں میں موجود ہے تو پھرجولائی کے بلوں میں سے مزید کون سی سہولت ختم ہونے والی ہے، جبکہ ادا شدہ بلوں میں یہ ثبوت بھی موجود ہے کہ صارفین بجلی سے پہلے ہی ہر قسم کی سہولتیں واپس لے کر انہیں مزید بالواسطہ ٹیکسوں کے بوجھ کے نیچے دبا دیا گیا ہے۔ لازماً اب سبسڈی کے خاتمہ کے نام پرمزید کلہاڑا چلا کر صارفین کو بجلی کے بل ادا کرنے کی سکت سے بھی محروم کیا جائے گا۔ ان کے پیلے پڑے جسموں میں سے خون کا آخری قطرہ بھی نچوڑا جائے گا اور پھر جان کنی کی کیفیت میں آئے غریب صارفین کو آئی ایم ایف سے مستعار لئے گئے مرض الموت سے دوچار کرنے کی منصوبہ بندی پہلے ہی طے کی جاچکی ہے جس کے تحت دسمبر تک بجلی 30 فیصد مزید مہنگی کی جائے گی، اس طرح ایک غریب صارف کو سو یونٹ بجلی ساڑھے514روپے میں ملے گی، جبکہ سو یونٹ سے زیادہ استعمال ہونے والی بجلی پر بجلی کا ٹیرف بھی شتر بے مہار بڑھتا رہے گا، اس ’’زلف‘‘ کے سر ہونے تک کون جیتا رہے گا۔ آئی ایم ایف کی یہ زلفِ گرہ گیر عشوہ و ناز ہی نہیں، اپنا قہر بھی ڈھانے کیلئے تیار بیٹھی ہے۔ پہلے شوکت عزیز نے چابک پکڑی ہوئی تھی۔ اب شوکت ترین کو قتل عام کا لائسنس دے دیا گیا ہے۔ اس کے بعد لوڈ شیڈنگ کے اندھیروں میں سے صارفین بجلی کو روشنی کی کوئی کرن نظر آگئی تو اس کا معاوضہ اکیلی جان کی نہیں، پورے خاندان کی جانوں کی قربانی ہوسکتا ہے۔ ہمارے ’’مجاوروں‘‘ کو مبارک ہو کہ آئی ایم ایف کی زیر ہدایت ہنستی بستی بستیوں کو قبرستان میں تبدیل کرنے کا ٹارگٹ پورا کرنے میں اب تھوڑی سی کسر ہی باقی رہ گئی ہے۔
’’مجاوروں‘‘ کو مبارک
Jun 22, 2009
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر بجلی پر سبسڈی فروری کے بلوں سے ہی ختم کی جا چکی ہے جس کی گواہی ادا شدہ بلوں میں موجود ہے تو پھرجولائی کے بلوں میں سے مزید کون سی سہولت ختم ہونے والی ہے، جبکہ ادا شدہ بلوں میں یہ ثبوت بھی موجود ہے کہ صارفین بجلی سے پہلے ہی ہر قسم کی سہولتیں واپس لے کر انہیں مزید بالواسطہ ٹیکسوں کے بوجھ کے نیچے دبا دیا گیا ہے۔ لازماً اب سبسڈی کے خاتمہ کے نام پرمزید کلہاڑا چلا کر صارفین کو بجلی کے بل ادا کرنے کی سکت سے بھی محروم کیا جائے گا۔ ان کے پیلے پڑے جسموں میں سے خون کا آخری قطرہ بھی نچوڑا جائے گا اور پھر جان کنی کی کیفیت میں آئے غریب صارفین کو آئی ایم ایف سے مستعار لئے گئے مرض الموت سے دوچار کرنے کی منصوبہ بندی پہلے ہی طے کی جاچکی ہے جس کے تحت دسمبر تک بجلی 30 فیصد مزید مہنگی کی جائے گی، اس طرح ایک غریب صارف کو سو یونٹ بجلی ساڑھے514روپے میں ملے گی، جبکہ سو یونٹ سے زیادہ استعمال ہونے والی بجلی پر بجلی کا ٹیرف بھی شتر بے مہار بڑھتا رہے گا، اس ’’زلف‘‘ کے سر ہونے تک کون جیتا رہے گا۔ آئی ایم ایف کی یہ زلفِ گرہ گیر عشوہ و ناز ہی نہیں، اپنا قہر بھی ڈھانے کیلئے تیار بیٹھی ہے۔ پہلے شوکت عزیز نے چابک پکڑی ہوئی تھی۔ اب شوکت ترین کو قتل عام کا لائسنس دے دیا گیا ہے۔ اس کے بعد لوڈ شیڈنگ کے اندھیروں میں سے صارفین بجلی کو روشنی کی کوئی کرن نظر آگئی تو اس کا معاوضہ اکیلی جان کی نہیں، پورے خاندان کی جانوں کی قربانی ہوسکتا ہے۔ ہمارے ’’مجاوروں‘‘ کو مبارک ہو کہ آئی ایم ایف کی زیر ہدایت ہنستی بستی بستیوں کو قبرستان میں تبدیل کرنے کا ٹارگٹ پورا کرنے میں اب تھوڑی سی کسر ہی باقی رہ گئی ہے۔