صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم بینظیر بھٹو کے قتل کا انتقام نہیں لیں گے، ملک کی خاطر مفاہمت کی سیاست کر رہے ہیں۔

صدر زرداری نے بینظیر بھٹو شہید کی 57 ویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب کا آغاز روایتی نعرے، کل بھی بھٹو زندہ تھا آج بھی بھٹو زندہ ہے، سے کرتے ہوئے کہا کہ شہید بھٹو کے گھر آج بھی پاکستانی جھنڈا لہرا رہا ہے، جو دشمنوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ذوالفقار علی بھٹو کا بنایا ہوا 1973ء کا آئین بحال کر دیا ہے، جمہوریت کے دشمنوں کی وجہ سے عوام کو نقصان پہنچ رہا ہے تاہم اس کے باوجود بہت سی سیاسی کامیابیاں
حاصل کر لی گئی ہیں اور کئی کامیابیاں حاصل کرنا باقی ہیں، پاکستان اور عوام کے خلاف ہونے والی ہر سازش ناکام بنا دی جائے گی۔ صدر زرداری نے کہا کہ
ہم سے پہلے کسی نے پختونوں کا دل جیتنے کی کوشش نہیں کی، ہم نے ان کا دل جیتا، اور ان کو شناخت دی جو
گزشتہ 60 سالوں میں نہیں دی گئی تھی۔
صدر مملکت نے کہا کہ ان کے اندر ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کی روح حلول کر چکی ہے، وہ بینظیر بھٹو کے وارث ہیں اورسوچ سمجھ کر مفاہمت
کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔ حکومت مخالف عناصر کو مخاطب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ ہم پر اعتراض کرنے والے اپنے گھروں میں بیٹھ کر اعتراض کرتے رہیں، ان  سے عوام اور ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
صدر نے کہا کہ ایک خاص طبقہ ان کے
خلاف برسرپیکار ہے، پنجاب کے ایک خاص طبقے کی سوچ انہیں پسند نہیں کرتی۔ صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر کوئی پارٹی چھوڑ کر جانا چاہتا ہے تو وہ چھوڑ جائے، پارٹی اور بلاول کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ہم پاکستان بھر کی جمہوری طاقتوں کو ساتھ لے کر چلیں گے، سیاسی اداکاروں کے پارٹی میں آنے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو ازم
کے لئے وہ اپنی جان بھی قربان کر سکتے ہیں۔ صدر زرداری نے اپنے
خطاب کے آخر میں کہا کہ ہم نے نظام بدلنے کا جو وعدہ کیا تھا وہ پورا کر دکھایا ہے، اب حکومت نے ہر بچے کو تعلیم دلانے کا تہیہ کر رکھا ہے۔

ای پیپر دی نیشن