مکرمی! کالم نویس طیبہ ضیاءچند ماہ قبل پاکستان آئی تھیں۔ بڑی خوش تھیں‘ بڑے مان اور اطمینان سے اپنی بیٹی مومنہ کا ہمارے غریب خانہ میں ذکر کیا۔ جب وہ میری اہلیہ ڈاکٹر مسز اقبال صوفی کی موت کے سلسلہ میں افسوس کرنے آئی تھی۔ کہا بیٹی بڑی ہوشیار ہے۔ ذہین ہے‘ اسلامی روایات سے محبت کرتی ہے اور قانون کی ڈگری حاصل کرنے میں محو ہے۔طیبہ ضیاءخود اور اس کا خاندان روحانیت کے ماننے والے ہیں۔ صوفی ازم پر ایک کتاب تحریر کی اور نوائے وقت کے صفحات کے لئے وہ ہمہ تن چوکس رہتی ہے۔ ان کے والد ماجد نے تحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ہم اس خاندان کی قدر کرتے ہیں۔ اس ضمن میں ہمیں اپنی والدہ کی بات یاد آئی۔ ہماری ماں بڑی سادہ تھی۔ جب بچے جوان ہونے لگے فرمایا ”اللہ پکا ہوا پھل نصیب کرے“ یعنی اللہ جوان اولاد کی خوشی‘ خوشحالی‘ تندرستی ترقی کی خوشیاں نصیب کرے۔ طیبہ ضیاءکا یہ پکا ہوا پھل اچانک پرواز کر گیا۔ یہ آئین و قانون خداوند کریم کا ہے۔ ہماری دعا ہے اللہ اس خاندان کو سکون عطا کرے اور صدمہ کو برداشت کرنے کی توفیق عطا کرے۔ اس وقت طیبہ ضیاءان کے شوہر نامدار ڈاکٹر صاحب‘ والدہ اور عزیز و رشتہ دار بڑے لطیف جذبات سے گزر رہے ہیں مگر یہ اللہ کی امانت تھی۔ امانت خدا نے واپس لے لی۔ شجاعت اسی میں ہے کہ صبر کیا جائے۔ رب کریم کے حضور ہماری دعا ہے کہ کالم نویس مصنفہ طیبہ ضیاءکو اس بڑے صدمہ کو برداشت کرنے کی قوت عطا فرما۔
(پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی)