محمد معین
چیمپئنز ٹرافی کا فائنل کل انگلینڈ اور بھارت کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان کھیلا جائے گا۔ ٹورنامنٹ میں بھارتی ٹیم ناقابل شکست چلی آ رہی ہے۔ انگلینڈ پول اے اور بھارت پول بی سے فائنل میں پہنچا ہے انگلینڈ پول میچز میں پہلے میچ میں آسٹریلیا کو 48 رنز سے شکست دی تھی۔ دوسرے میچ میں انگلینڈ کو سری لنکا کے ہاتھوں 7 وکٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ تیسرے میچ میں انگلینڈ نے نیوزی لینڈ کو 10 رنز سے شکست دی۔ سیمی فائنل میں انگلینڈ کا مقابلہ جو چوکر ٹیم جنوبی افریقہ سے تھا اور پروٹیز حسب روایت اہم میچ میں چوک کر گئے اور انگلینڈ نے 7 وکٹوں سے کامیابی حاصل کر کے فائنل میں رسائی حاصل کی۔ بھارت نے انگلینڈ کے برعکس پول میچز میں توقع سے بڑھ کر کارکردگی دکھائی اور یکطرفہ مقابلے جیتے۔ بھارت نے پہلے میچ میں جنوبی افریقہ کو 26 رنز سے ہرایا۔ دوسرے میچ میں ویسٹ انڈیز کو 8 وکٹوں سے شکست دی۔ تیسرے میچ میں روایتی حریف پاکستان کو 8 وکٹوں سے ہرایا۔ سیمی فائنل میں بھارت کا ٹاکرا ایشین ٹیم سری لنکا سے تھا۔ سری لنکن فائنل میں اچھی کارکردگی نہ دکھا سکے اور بھارت نے میچ 8 وکٹوں سے جیت کر فائنل کے لئے کوالیفائی کر لیا۔
توقع کی جا رہی تھی کہ چیمپئنز ٹرافی کے میچ بڑے سنسنی خیز ہوں گے۔ مگر زیادہ تر مقابلے یکطرفہ ثابت ہوئے۔ سیمی فائنل میں تو پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم 200 رنز کا ہدف بھی حاصل نہ کر سکی۔ مقابلے یکطرفہ ثابت ہوئے ہر شائقین کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا فائنل میں دونوں ٹیموں کا موازنہ کیا جائے تو بھارت کی کارکردگی مجموعی طور پر بہتر ہے۔ بھارت ورلڈ چیمپئن بھی ہے اور تجزیہ نگاروں کا بھی کہنا ہے کہ بھارت چیمپئنز ٹرافی کے لئے فیورٹ ہے۔ بعض تجزیہ نگاروں کے مطابق بھارت چیمپئنز ٹرافی جیت کر انڈین پریمیئر لیگ کے دوران لگے میچ اور سپاٹ فکسنگ کے واضح دھرنا چاہتا ہے۔ بھارت کی آئی پی ایل میچ اور سپاٹ فکسنگ کی دنیا بھر میں بدنامی ہوئی ہے۔ دھونی الیون کی پوری خواہش ہے کہ وہ یہ ایونٹ جیت کر بدنامی کے داغ کو دھو ڈالے۔ بھارت کی بیٹنگ اور باﺅلنگ لائن بھی متوازن ہے۔ انگلینڈ کی ٹیم کی ٹونٹی ورلڈ کپ جیتنے کے بعد کوئی اچھی کارکردگی نہیں دکھا پاتی چیمپئنز ٹرافی کے آخری ایونٹ میں انگلش کھلاڑی پرعزم ہیں کہ وہ ٹائٹل جیت لیں گے۔
برطانوی کپتان ایلسٹر کک نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ کوئی شک میں نہ رہے انگلینڈ منی ورلڈ کپ جیت لے گا۔ بلے باز جو ناتھن ٹراﺅٹ بھی پرعزم ہیں کہ بھارت کو فائنل میں شکست سے دوچار کریں گے۔ فائنل میں ٹاس بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ جیتنے والی ٹیم پہلے فیلڈنگ کو ترجیح دے گی کیونکہ بارش کا بھی امکان ہے اور بادلوں کے موسم میں ہر ٹیم کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ پہلے باﺅلنگ کرے۔ چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی صفر رہی۔ ”تھری ناٹ تھری“ کا ایوارڈ حاصل کرنے والی قومی ٹیم وطن واپسی کے لئے ٹولیوں میں آنے پر مجبور ہو گئی۔ احتجاج کے خطرے کی وجہ سے کچھ کھلاڑیوں نے برطانیہ میں قیام کرنا بہتر سمجھا اور کچھ بکھرے بکھرے وطن واپس لوٹے۔ کوچ واٹمور بھی آنکھیں چراتے ہوئے نظر آئے۔ قومی ٹیم نے پول بی میں تین میچ کھیلے اور تینوں میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستانی ٹیم کی کسی بھی ٹورنامنٹ میں یہ بدترین کارکردگی تھی۔ پاکستان کو ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں 2 وکٹ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسرے میچ میں جنوبی افریقہ نے 67 رنز سے شکست دی۔ بھارت کے ہاتھوں 8 وکٹوں سے ہار ہوئی۔ سوائے کپتان مصباح الحق کے کوئی بھی کھلاڑی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہا۔ باﺅلرز کو چھوٹا ٹارگٹ ملا جس کی وجہ سے وہ دفاع کرنے میں ناکام رہے۔ دفاعی چیمپئن آسٹریلیا بھی کچھ کر دکھانے میں ناکام رہا اور سیمی فائنل مرحلے سے قبل ہی ایونٹ سے آﺅٹ ہو گیا۔ نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز بھی سیمی فائنل مرحلے سے قبل ہی آﺅٹ ہو گئے۔
چیمپئنز ٹرافی کے آخری ایونٹ میں کون فاتح ہو گا کل تک انتظار کرنا ہو گا۔