گھر پیارا گھر اتفاق فیملی

Jun 22, 2013

رفیق غوری

میڈیا میں پھر آ گیا ہے کہ وہ تمام لوگ جو بڑے گھروں میں رہتے ہیں ان پر ٹیکس لاگو ہوں گے۔ خبر کیمطابق پنجاب کے مجوزہ بجٹ برائے 2013/14 میں 2 کنال سے بڑے گھروں اور فارم ہاﺅسز پر ٹیکس سے شریف برادران خود بھی متاثر ہوں گے۔ رائے ونڈ فارم اور ماڈل ٹاﺅن کی رہائش گاہ پر ٹیکس لاگو ہوں گے۔راقم نے شریف برادران ہی نہیں ان کے والد مرحوم میاں محمد شریف کے پرانے اور بڑے گھر دیکھ رکھے ہیں۔
شریف خاندان کا ایک بڑا گھر چوک دال گراں لاہور میں واقع تھا۔ وہ گھر بھی عام گھروں کی نسبت بڑا تھا۔ راقم نے اس گھر میں ایک فوارہ بھی لگا اور چلتا ہوا دیکھا ہے۔اسکے بعد میاں محمد شریف نے ایک گھر گلاب دیوی ہسپتال کے قریب بنوایا تھا۔یہ حویلی یا بڑا گھر شاید 64 کنال پر محیط تھا جس میں 6 سگے بھائی اور ساتویں منہ بولے بھائی کا خاندان رہا کرتا تھا۔ ہماری تہذیب اور روایات کے لحاظ سے اس گھر کو بھی یقیناً ایک بڑا گھر کہا اور مانا جا سکتا ہے۔ اب شریف فیملی کے جاتی عمرہ والے گھر کا ذکر جو میاں شریف مرحوم نے بھارت میں اپنے موضع جاتی عمرہ کے ساتھ ہی منسوب کر رکھا تھا جہاں کے جی ایس ٹی اور پراپرٹی ٹیکس کا آج کل میڈیا میں ذکر ہو رہا ہے! مگر قارئین کچھ باتیں میڈیا نے احتیاطاً یا حکماً کبھی بیان نہیں کیں مثلاً اس بڑے گھر میں تمام خاندان کا کھانا ایک ہی جگہ دیگوں میں پکایا جاتا تھا اور وہ دیگوں میں بننے والا کھانا ابتداً ریڑھے یا تانگے اور بعد میں سوزوکی پک اپ پر گھر گھر پہنچایا جاتا تھا۔ اس بڑے گھر کے دیگر اصول بھی نرالے تھے۔ گھر میں تمام بھائیوں کے بچوں کو ضروریات زندگی اور کپڑا لتا مخصوص دکان سے ملا کرتا تھا۔ ادائیگی میاں شریف کیا کرتے تھے۔ تب ہی ایک ناقابلِ تردید اطلاع کے مطابق میاں بشیر کے ایک بیٹے ادریس بشیر مرحوم نے میاں محمد شریف کی ایک میٹنگ میں گستاخی کرتے ہوئے اپنا پہنا ہوا ایک جوتا اتار کر میز پر رکھ دیا اور کہا تھا کہ اگر میں اور دوسرے خاندان کے لڑکے پاکستانی جوتے استعمال کر سکتے ہیں تو چیئرمین کا بڑا بیٹا میاں نواز شریف ”بالی“ کا فیملی جوتا کیوں پہنتا ہے؟
اسی طرح تمام نوجوان اگر چھوٹی کاروں پر سفر کرتے ہیں تو میاں صاحب کا یہ صاحبزادہ نویکلی اور بڑی گاڑی میں کیوں سفر کرتا ہے؟ چیئرمین نے اس کا جواب یہ دیا تھا کہ چونکہ نواز شریف پنجاب کا وزیر خزانہ ہے اور سیاست میں بھی ہے اس لئے اسے ایسا کرنا پڑتا ہے! یہ سننے کے بعد میاں ادریس بشیر مرحوم نے بھی نواز شریف کی طرح سیاست میں حصہ لینے کی ٹھان لی!مرحوم کی سیاست میں مشورہ دینے والوں اور قائل کرنے والوں کا کہنا تھا کہ انہیں سیاستدان بننے کیلئے وافر وسائل دئیے جائیں بلکہ انہیں اس طرح کی گاڑی دینے کیساتھ ساتھ گھر کے اس پورشن کی توسیع کر دی جائے جہاں وہ رہائش پذیر تھے۔ قارئین میاں محمد شریف نے اپنے اس بھتیجے کی تمام خواہشیں پوری کیں حتیٰ کہ انکے گھر کی توسیع کڑکتی دوپہروں میں گرمی میں کھڑے ہو کر خود کروائی۔ میاں ادریس بشیر کو بے شک پی ڈی پی لے جایا گیا مگر انکی سیاسی تربیت اعتزاز احسن چودھری کی ذمے داری تھی۔
قارئین! اس طویل کہانی کا یہ حصہ بیان کرتے وقت جن ادریس بشیر صاحب کا ذکر کیا گیا اور انہیں مرحوم لکھا گیا ہے وہ میاں بشیر کے ہی صاحبزادے تھے جو والدہ کی طرف سے سوتیلے تھے۔
چلتے چلتے کچھ اور باتیں بھی یاد آ رہی ہیں کہ بڑے میاں صاحب کا نماز تہجد اور نماز فجر کے لئے بیٹوں کوجگانے کا طریقہ بھی عجب اور دلچسپ تھا کہ ہر کسی کے بیڈ کے قریب جا کر تالی بجاتے ۔ جب فوج نے ملک پر قبضہ کیا وزیراعظم نواز شریف اور شہباز شریف کو گرفتار کر لیا گیا۔ فوجی جوان میاں نواز شریف کے رائیونڈ والے گھر میں پہنچ گئے تو ان میں سے ایک ذمے دار شخص کی اطلاع کے مطابق کسی میں یہ روح فرسا خبر میاں محمد شریف کو سنانے کی ہمت نہ تھی۔میاں صاحب روٹین کے مطابق جب نماز اور ایکسرسائز کیلئے اٹھے تو انہیں فوجی جوانوں نے یہ اطلاع سیر کے دوران دی۔ مصدقہ اطلاعات کے مطابق میاں صاحب نے یہ سب کچھ بڑی بردباری اور صبر سے سنا اور چند گز کے علاقہ میں ہی اپنی سیر پوری کرکے واپس لوٹ گئے!

مزیدخبریں