اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی + ایجنسیاں) قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران متحدہ اپوزیشن نے عوام سے غیر آئینی جی ایس ٹی میں اضافہ وصول کرنے کے خلاف ایوان سے واک آﺅٹ کردیا۔ جبکہ ایم کیو ایم نے کراچی کی صورتحال اور رکن سندھ اسمبلی ساجد قریشی اور ان کے بیٹے کے قتل کیخلاف بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا اور متحدہ کے تمام ارکان اٹھ کر چلے گئے۔ نوید قمر نے کہا کہ اس طرح کے واقعات قابل مذمت ہیں، دہشت گردی قابل قبول نہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر حکمت عملی بنائیں، متحدہ کے ارکان نے کہا کہ جب تک کراچی میں قتل عام اور متحدہ کے کارکنوں کی زیر حراست ہلاکتوں پر ایوان میں بحث نہیں کرائی جاتی بائیکاٹ جاری رہے گا۔ سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ دہشت گردی عروج پر پہنچ چکی ہے حکومت ایوان میں وضاحت پیش کرے کہ دہشت گردی کے تدارک کیلئے کیا اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ جمعہ کو اجلاس شروع ہوا تو عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید احمد نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ سپریم کورٹ نے جی ایس ٹی کو کالعدم قرار دیدیا ہے۔ اب ایوان کی کارروائی کی کیا حیثیت ہے وزیر خزانہ کو ایوان میں طلب کیا جائے وہ پالیسی بیان دیں اس دوران اجلاس کی کارروائی ملتوی کردی جائے جس کے بعد لیڈر آف اپوزیشن سید خورشید شاہ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل77میں لکھا ہے کہ جب تک فنانس بل منظور نہ ہو جائے کوئی ٹیکس وصول نہ کیا جائے جو ایشو ایوان نے اٹھایا تھا وہی ایشو سپریم کورٹ میں ہے اور پورے ملک میں پٹرول پر جی ایس ٹی میں اضافہ کردیا گیا تھا وہ 60کروڑ سے زائد ہے جو لوگوں سے وصول کیا گیا ہے وہ کیسے واپس ہوگا ہم پارلیمنٹ کو بالادست ادارہ سمجھتے ہیں اور تمام ادارے اس کے ماتحت ہوتے ہیں ہم کوئی فیصلہ کرتے ہیں اور پھر سپریم کورٹ اس کو کالعدم قرار دے دے تو پھر کیا ہوگا۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ جی ایس ٹی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کیا جائیگا۔ جی ایس ٹی میں اضافہ کرکے جو وصول کیا جا رہا ہے یہ سابقہ 5بجٹوں میں اسی طرح ہوا ہے ہم سپریم کورٹ کے فیصلہ کو تسلیم کرتے ہیں اور اس پر عمل کرینگے، شاہ محمود قریشی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ہم نے پہلے ہی کہا تھا کہ حکومت غیر آئینی اقدامات کر رہی ہے سپریم کورٹ نے حکومتی نکتہ کو مسترد کردیا ہے۔ وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر نے کہا کہ سابق حکومت نے 5برسوں کے دوران سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل نہیں کیا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ حق ہے کہ وہ آئین کی تشریح کرے ہمیں احترام کرنا ہوگا اگر مخالف کوئی اچھی بات کرتا ہے تو وہ قبول کرلی جائے اور اگر ہمارے ملک میں 2 نمبر تیل آرہا ہے تو اسکی ذمہ داری ہم پر ہے ہم 2 نمبرادویات بھی بناتے ہیں۔ ہمیں اپنی آئینی کوتاہی ٹھیک کرنی چاہئے۔ جی ایس ٹی کے معاملہ کو فساد کی جڑ نہیں بنناچاہئے۔ ایم کیو ایم کے ممبر رشید گوڈیل نے کہا کہ جی ایس ٹی میں اضافہ کرکے حکومت نے جو رقم وصول کی ہے وہ کیسے واپس کی جائے گی۔ اعجاز جاکھڑانی نے کہا کہ پارلیمنٹ ایک بالادست ادارہ ہے ہمیں کسی کے فیصلوں کا احترام نہیں کرنا ہے خورشید شاہ نے کہا کہ ہم جی ایس ٹی میں اضافہ کی وصولی کو غیر آئینی قرار دیتے ہیں جی ایس ٹی کی وصولی کا فیصلہ ایوان کو کرناچاہئے اور متحدہ اپوزیشن ایوان سے واک آﺅٹ کرتی ہے اس پر تمام اپوزیشن کے ارکان ایوان سے باہر چلے گئے۔ ایوان سے پیپلز پارٹی ایم کیو ایم تحریک انصاف، جماعت اسلامی نے واک آﺅٹ کردیا۔ سپیکر کی ہدایت پر رانا تنویر اپوزیشن ارکان کو منا کر ایوان میں واپس لائے۔ بجٹ پر بحث کے دوران اپوزیشن کے ارکان نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے امیروں کا بجٹ دیا ہے اس بجٹ میں غریبوں کیلئے کچھ نہیں رکھا گیا بڑی گاڑیوں پر ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے جی ایس ٹی میں اضافہ سے مہنگائی کا طوفان آگیا ہے حکومتی اور اتحادی ارکان نے کہا کہ حکومت نے غریب عوام کا بجٹ پیش کیا ہے اس سے ملک ترقی کریگا اور معاشی حالت بہتر ہوگی۔ مسلم لیگ(ن) کے ڈاکٹر درشن نے کہا کہ اسحاق ڈار نے بہت اچھا بجٹ پیش کیا اس بجٹ سے ملک ترقی کرے گا غربت کا خاتمہ ہوگا اور بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا۔ آزاد رکن عثمان ترزئی نے کہا کہ جی ایس ٹی میں اضافہ سے غربت اور مہنگائی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ ایم کیو ایم کے ممبر عبدالوسےم نے کہا کہ کراچی میں قتل عام ہورہا ہے اس بارے کوئی کمیٹی بنائی جائے۔ مسلم لیگ پیر پگاڑا کے پیر بخش جونیجو نے کہا کہ بجٹ میں ایسے اقدامات کیے جائیں جن سے مہنگائی کو کنٹرول کیا جائے۔ اجلاس میں ایم کیو ایم کے ارکان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں قتل عام ہورہا ہے اور حکومت کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے وفاقی حکومت خاموش تماشائی بن چکی ہے۔ ایم کیو ایم کے تمام ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت مانگی جس پر سپیکر نے کہا کہ ایک آدمی نے نکتہ اعتراض پر بات کرنی ہے سب لوگ کھڑے نہ ہوں جس پر ایم کیو ایم کے تمام ارکان اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے۔ بعدازاں تمام اراکان ایوان سے باہر چلے گئے۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ حکومت کوجی ایس ٹی کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کرنا چاہیے‘ تحریک انصاف نے پہلے ہی اس جی ایس ٹی کو واپس لینے کی تجویز دی تھی۔ پٹرولیم اور قدرتی وسائل کے وزیر مملکت جام کمال خان نے کہا کہ پاکستانی ہوائی اڈوں پر دستیاب ایندھن پی آئی اے سمیت دنیا بھر کی ایئر لائنیں استعمال کرتی ہیں‘ کسی قسم کی ملاوٹ یا غیر معیاری ہونے کا کوئی اندیشہ نہیں ہے‘ زیادہ تر تیل ہم خلیجی ممالک سے درآمد کرتے ہیں ان ممالک میں ٹیسٹنگ لیبارٹریاں موجود ہیں ہم ٹیسٹنگ کے بعد ہی درآمد کرتے ہیں۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امورشیخ آفتاب نے کہاکہ جن مقامات پر فیکٹریاں قائم ہیں وہاں بنیادی حق مقامی باشندوں کا ہے، فیکٹری مالکان مقامی کوٹہ پر عملدرآمد کرائیں، خلاف ورزی کرنےوالوں کےخلاف تادیبی کارروائی کی جائےگی۔ بجٹ پر بحث کے دوران ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے حکومت کی طرف سے ایف بی آر کو بنک اکاﺅنٹس کی پڑتال کے اختیارات دینے کی تجویز کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اختیارات ملک کو پولیس سٹیٹ بنانے کے مترادف ہوں گے۔ ایف بی آر کو شہریوں کو بنک اکاﺅنٹس کی چھان بین کرنے کا اختیار ملک میں سرمایہ کاری کے لئے نقصان دہ ہو گا۔ عوام کا بنکوں سے اعتماد اٹھ گیا تو وہ اپنا سرمایہ نکال سکتے ہیں جس سے ملک دیوالیہ ہو جائے گا حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط پر قرضے حاصل کئے تو ملک کیلئے خطرناک ہو گا، دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے خصوصی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ موجودہ بجٹ قومی نہیں بیورو کریٹک بجٹ ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جی ایس ٹی بارے عدالتی فیصلہ تسلیم کیا جانا چاہئے‘ حکومت اور سیاسی قیادت ماضی کی غلطیوں سے اجتناب کرکے ہی پارلیمنٹ کو خودمختار اور سپریم ادارہ بنا سکتی ہے‘ ارکان سپیکر کو دباﺅ میں لانے کی کوششوں کی بجائے قواعد کے مطابق ایوان کی کارروائی میں حصہ لیں تو سب کا وقار بلند ہوگا۔ تحریک انصاف کی رکن اسمبلی ڈاکٹر شیریں مزاری نے وزیر ریلوے سعد رفیق کو ریل کے ذریعے لاہور سے اسلام آباد لانے کیلئے وی آئی پی بوگی پر 10 لاکھ روپے خرچہ کرنے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر ریلوے نے ریلوے حکام سے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ ریل کے ذریعے لاہور سے پنڈی آنا چاہتے ہیں اس مقصد کیلئے ایک وی آئی پی بوگی تیار کرکے لاہور لے جائی گئی لیکن وزیر ریلوے نے آخری وقت اپنا فیصلہ تبدیل کردیا اور روڈ کے راستے اسلام آباد آئے۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے رولنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ لاجز اور ایم این اے ہاسٹل میں غیر قانونی قبضے سی ڈی اے کی ملی بھگت سے کئے گئے، راولپنڈی اسلام آباد کے مقامی ارکان اسمبلی کو لاجز یا ایم این اے ہاسٹل میں رہائش الاٹ نہیں کی جائے گی۔ کسی رکن کو دو سویٹ الاٹ کئے گئے تو ایک منسوخ کر دیا جائیگا۔ پارلیمنٹ ہاﺅس اور لاجز کی سکیورٹی کی ذمہ دار وفاقی پولیس ہے۔ وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ لاجز اور پارلیمنٹ ہاﺅس کی سکیورٹی کی ذمہ داری پولیس کو سونپ دی ہے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے مطالبے پر وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار بجٹ 2013-14ءپر بحث (آج) ہفتہ کو سمیٹیں گے‘ اس سے قبل سینٹ کی فنانس کمیٹی کی تیار کردہ سفارشات ایوان میں پیش کی جائیں گی۔ قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث سمیٹے جانے کے بعدایوان میں مالی سال 2013-14ءکیلئے مطالبات زر منظوری کیلئے پیش کریں گے۔