لاہور (خبرنگار+ خصوصی نامہ نگار کامرس رپورٹر) حکومتی رکن کو زیادہ وقت دینے اور (ق) لیگ کی خاتون رکن کی تقریر کو ہدف تنقید بنانے پر گذشتہ روز پنجاب اسمبلی کا ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔ تقریباً 115منٹ ایوان میں نعرے گونجتے رہے اور ارکان اسمبلی ایک دوسرے کے خلاف تقریریں کرتے رہے۔ گڑ بڑ کا آغاز حکومتی اقلیتی رکن طارق مسیح گل کی تقریر سے ہوا جنہوں نے (ق) لیگ کی خاتون رکن ثمینہ خاور حیات کی عدم موجودگی میں ان کی جمعرات کے روز تقریر کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ یہ غریب دشمن بجٹ ہے۔ انہیں کیا پتہ کہ مزدور کیا ہوتا ہے۔ غریب کیا ہوتا ہے۔ 20لاکھ روپے کی گھڑی پہننے والی کو غربت کے مسائل کا کیا علم۔ انہوں نے سرکاری بنچوں پر بیٹھی بہاولپور کی حسینہ کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ غریب کا بجٹ ہے حسینہ اپنی بجٹ تقریر میں بنائیں گی۔ اس موقع پر طارق مسیح گل نے ثمینہ خاور حیات کے لئے ”چودھری کی پیاری“ کے الفاظ استعمال کئے جس پر ق لیگ کی خاتون رکن نے کھڑے ہو کر احتجاج کیا۔ مگر طارق مسیح گل کی تقریر وقت ختم ہونے کی گھنٹی بجنے کے بعد جاری رہی اور طارق مسیح گل نواز شریف شہباز شریف کی تعریف کرتے رہے جس پر اپوزیشن کے ارکان میاں اسلم اقبال، ڈاکٹر ........ اور دیگر تمام اپنی نشاتوں پر کھڑے ہو گئے اور احتجاج کیا کہ جب سب کے لئے 5منٹ کا وقت مقرر ہے تو طارق مسیح گل کو کیوں نہیں روکا جا رہا۔ اپوزیشن کے احتجاج پر مسلم لیگ (ن) کی فرزانہ بٹ رخسانہ کوکب، وحید گل، رانا ارشد اور دیگر ارکان کھڑے ہو گئے اور نعرہ بازی شروع کر دی۔ قدم بڑھاﺅ نواز شریف ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ قدم بڑھاﺅ شہباز شریف ہم تمہار ساتھ ہیں۔ سپیکر رانا محمد اقبال خان ایوان کو خاموشی کی ہدایت کرتے رہے مگر نعرے مزید بلند ہوتے گئے۔ اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود طارق مسیح گل کی تقریر جاری رہی۔ طارق مسیح گل کو بیٹھنے کا کہا گیا مگر انہوں نے انکار کر دیا اور تقریر جاری رکھی۔ اس دوران خواتین ارکان اسمبلی کے شیر آیا، شیر آیا کے نعرے بلند کرنے شروع کر دیے۔ میاں اسلم اقبال نے سپیکر سے بھی کہا کہ آپ نے 5 منٹ بجٹ تقریر کے لئے دیے ہیں۔ پارٹی لیڈر کی مدح سرائی کے لئے نہیں دیے۔ اس موقع پر سپیکر نے کہا کہ اگر کوئی کسی کی قیادت کو برا بھلا کہے گا تو اسے باہر نکال دوں گا۔ طارق مسیح گل نے دوبارہ کھڑے ہو کر کہا کہ انہیں دنیا کی کوئی طاقت اپنے لیڈر کے بارے بات کرنے سے نہیں روک سکتی۔ جس پر اسلم اقبال نے سپیکر سے کہا کہ اگر غیرجانیداری سے ایوان نہ چلایا گیا تو اپوزیشن سے کوئی توقع نہ رکھیں۔ وحید گل اور رانا ارشد نے کھڑے ہو کر اسلم اقبال کو کہا کہ سپیکر کو ڈکٹیشن نہ دیں جس پر سپیکر نے وحید گل سے کہا کہ وہ کس کی اجازت سے بات کر رہے ہیں۔ سپیکر ایوان کو ”ٹھنڈا“ کرنے کے لئے ”آرڈر ان دی ہاﺅس“ کا فرمان جاری کرتے رہے مگر شور جاری رہا۔ اس موقع پر وحید گل نے پھر کھڑے ہو کر بولنا شروع کیا تو سپیکر نے کہا کہ آپ کو ادب آداب کا علم ہی نہیں ہے۔ مولانا صاحب میں آپ کو باہر پھنکوا دوں گا۔ اس موقع پر سپیکر رانا محمد اقبال خان نے ایوان کو خاموش کرانے کے بعد کہا کہ جو ارکان بات کرنا چاہتے ہیں وہ ان پر قدغن نہیں لگانا چاہتے۔ مگر ارکان اسمبلی اپنے آپ کو کنٹرول کریں۔ ایک دوسرے کی قیادت کے خلاف بات نہ کریں۔ اگر ایسی حرکات کریں گے تو سپیکر کے پاس اختیارات ہیں جن کا استعمال مجبوری ہو گی۔ 5منٹ بجٹ تقریر کا وقت مقرر ہے تو زیادہ کی کوشش کرے گا ایوان کے ساتھ زیادتی کرے گا۔ ارکان اسمبلی نے بجٹ پر بحث کے لئے 5منٹ کے وقت کو ناکافی قرار دے دیا ہے۔ حکومتی رکن شیخ علاﺅالدین نے کہا کہ پنجاب حکومت کے 35-36محکمے ہیں یہ ممکن نہیں کہ صرف 6-5 منٹ میں کیسے بجٹ پر بحث ہو سکتی ہے۔ بجٹ پر بحث کے دوران ارکان نے کہا کہ بڑے گھروں سے ٹیکس اکٹھا کرنے کیلئے کسی حدود کا تعین نہیں کیا گیا اس لئے یہ نا قابل عمل تجویز ہے ، پوش علاقوں میں پانچ مرلہ گھروں پر ٹیکس کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے ۔ پنجاب حکومت ڈھائی فیصد زکوة دے کر بے نامی اکاﺅنٹس اور پراپرٹی کو سامنے لانے کیلئے ترامیم لائے تو اس سے جہاں مذہبی فریضہ ادا ہوگا وہیں اربوں کھربوں اکٹھے ہو سکتے ہیں۔ بہاولپور نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سردار شہاب الدین نے کہا کہ بجٹ میں جنوبی پنجاب کے حوالے سے غلط اعدادوشمار پیش کئے گئے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) نے اپنے منشور میں مزدور کی تنخواہ 15ہزار روپے کرنے کا وعدہ کیا لیکن یہ وعدہ وفا نہیں کیا گیا۔ شیخ علاﺅ الدین نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم کو سیاست کی نظر کر دیا گیا اگر اسکے ذریعے سرمایہ آتا تو پنجاب سمیت کہیں بھی خسارے کا بجٹ پیش کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی ۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی اربوں روپے ہر فلائٹ کے ساتھ فلائی کر رہے ہیں۔ انہوںنے چیلنج کیا کہ اگر کوئی بھی رکن آشیانہ ہاﺅسنگ سکیم میں ایک روپے کی کرپشن ثابت کر دے میں اسے پچاس دینے کے لئے تیار ہوں ۔ ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ ابھی بجٹ پر بحث جاری ہے کہ بجلی کے فی یونٹ میں 1روپے 12پیسے اضافہ کر دیا گیا میں اس پراحتجاج کرتا ہوں۔ انہوں نے بی اے سے کم طلباءکو لیپ ٹاپ نہ دینے کا مطالبہ کی۔ ڈاکٹر نادیہ عزیز نے کہا کہ پنجاب حکومت نے انتہائی کم وقت میں متوازن اور غریب دوست بجٹ پیش کیا ہے۔ سرکاری ارکان نے بجٹ کو متوازن اور عوام دوست بجٹ قرار دے دیا۔ اقلیتی رکن رومن جوئیس جولیس نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے شکر گزار ہیں کہ اقلیتوں کے لئے گذشتہ برس سے زیادہ فنڈز مختص کئے۔ حافظ قرآن کو 20نمبر ملتے ہیں۔ انجیل حفظ کرنے والے کو بھی 20نمبر دیے جائیں۔ طارق مسیح گل نے کہا کہ حکومت کا شکریہ کہ ہندوﺅں، سکھوں، مسیحیوں کے لئے ان کے مذہبی تہواروں، عبادت گاہوں، کمیونٹی سنٹرز کے لئے رقم مختص کی ہے۔ میاں نصیر احمد نے کہا کہ سکول کونسل کو قانونی شکل دی جائے۔ پنجاب ایجوکیشن فاﺅنڈیشن کے لئے رقم کو دوگنا کریں۔ اپوزیشن ارکان نے بجٹ پر شدید تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کرپشن کا خاتمہ پٹواری یا پولیس کی بجائے اوپر کی سطح سے کیا جائے۔ بھارت سے کرکٹ میچ کی بجائے تعلیم اور ڈیم بنانے کا مقابلہ کیا جائے۔ تعلیم کے لئے بجٹ تو زیادہ مختص کیا گیا ہے جن سکولوں میں آج بھی جاگیرداروں زمینداروں کے ڈیرے ہیں اور گائے بھینسیں بندھی ہیں انہیں واقعی سکول بنایا جائے۔ دانش سکول کی بجائے سرکاری سکولوں کو بہتر بنایا جائے۔ میاں اسلم اقبال نے کہا کہ حکومت کا ٹیکس فری بجٹ کا دعویٰ جھوٹ ہے۔ عوام پر بوجھ ڈالا گیا ہے۔ تحریک انصاف کی خاتون رکن راحیلہ انور نے کہا کہ ہمارے ساتھ امتیازی سلوک نہ کیا جائے۔ خواتین کے لئے کم رقم مختص کی گئی ہے۔ سپیکر نے سرکاری رکن مہوش سلطانہ کو لکھی ہوئی تقریر پڑھنے سے روک دیا۔ اسمبلی کے باہر سپیشل ........ لگانے کے باوجود ایوان میں موبائل بجتے رہے۔ سپیکر نے بجٹ 2014-15 کے موقع پر پری بجٹ سیشن کروانے کا اعلان کیا۔ مسلم لیگ ن کے رکن مخدوم محمد مسعود عالم نے بحران میں کمی کے لئے ارکان اسمبلی کی ایک دن کی تنخواہ وزارت پانی و بجلی کو دینے کا مطالبہ کیا۔ سپیکر نے وزراءاور ارکان اسمبلی کو وقت کی پابندی کو شعار بنانے کی ہدایت کی۔ اسمبلی کا اجلاس آج صبح دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔