جنیوا (اے ایف پی+ نوائے وقت رپورٹ) سوئس پراسیکیوٹرز نے کہا ہے کہ انہوں نے صدر آصف علی زرداری اور انکی اہلیہ بے نظیر بھٹو کیخلاف 1990ءمیں دائر کئے گئے کرپشن کے مقدمات دوبارہ کھولنے سے انکار کر دیا ہے۔ پراسیکیوٹرز نے کہا ہے کہ اس حوالے سے فیصلہ اس سال 4 فروری کو کیا گیا اور اسے عام کرنے کا فیصلہ پاکستان میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے بعد کیا ہے، انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا مگر سوئس نیوز پورٹل 20minutes.ch نے زرداری مخالف مظاہروں کی تصاویر شائع کی ہیں جس میں ایک احتجاجی ریلی کے دوران سوئٹزرلینڈ کے پرچم جلائے گئے۔ صدر زرداری اور بے نظیر بھٹو پر 12 ملین ڈالر کی کرپشن کے مقدمات بنائے گئے تھے۔ 2008ءمیں مقدمات بند کئے گئے۔ نومبر 2012ءمیں حکومت نے سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد مقدمات کے حوالے سے خط لکھا تھا۔ پراسیکیوٹرز نے کہا ہے کہ 2008ءمیں زرداری کے خلاف مقدمات واپس لئے جانے کے بعد کوئی مزید ثبوت سامنے نہیں آئے اس لئے اس کا مطلب ہے کہ انہیں دوبارہ نہیں کھولا جا سکتا۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ مبینہ جرم 15 سال قبل سرزد ہوا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کی مدت اب ختم ہو چکی ہے۔ پراسیکیوٹرز نے پاکستان کی جانب سے مکس پیغامات کی شکایت بھی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقدمات ازسرنو کھولنے کی درخواست کے ایک ماہ بعد پاکستان نے ایک خط لکھا کہ مقدمات دوبارہ کھولنے کی یہ درخواست ملکی سیاسی صورتحال کے باعث تھی اس لئے اس پر توجہ دینے کی ضرورت نہیں۔ یہ قانونی نظام کو بدنام کئے جانے کے مترادف ہے۔
”زرداری کے خلاف مقدمات نہ کھولے جائیں“ پاکستانی حکومت نے ایک اور خط لکھ دیا تھا: سوئس پراسیکیوٹرز
Jun 22, 2013