وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ اگر ایک پارٹی روز ہڑتال کی کال دیتی ہے تو دوسری دھرنے کی کال دیتی ہے۔ میں ان لوگوں سے کہتا ہوں کہ پاکستان کو آگے بڑھنے دو ہماری ٹانگیں مت کھینچو۔ ہم کام کرنے آئے ہیں ہمیں ٹک کر پانچ سال کام کرنے دو
مہنگائی، بدامنی، لوڈشیڈنگ کرپشن اور اقربا پروری کے ستائے عوام نے 11 مئی 2013 کو اپنی تقدیر بدلنے کیلئے مسلم لیگ ن کو کامیاب کرایا تھا۔ عوام کا مقصد یہ تھا کہ مسلم لیگ ن اقتدار میں آ کر انکے دکھوں کا مداوا کریگی اور ملک کو خوشحالی کے راستے پر گامزن کریگی لیکن ایک سال گزرنے کے باوجود حکومت بحرانوں پر قابو پا سکی نہ ہی عوام کے تسکین قلب و جاں کا کوئی سامان ہوا ہے سال بھر میں کوئی ایک بھی پیش رفت ایسی نہیں جو بے خواب آنکھوں میں امید کی کوئی شمع روشن کر سکے۔ بس چار سو پھیلی بدامنی دھمال ڈال رہی ہے۔ مہنگائی کا جن قابو میں نہیں آ رہا۔ حالانکہ سعودی عرب کی طرف سے ڈیڑھ ارب ڈالر ملنے کے ثمرات کچے گھروں اور جھونپڑیوں تک بھی پہنچنے چاہئے تھے لیکن جی تھری اور جی فور کی نیلامی سے حاصل ہونیوالی رقم اور دوست ملک سے ملنے والے ڈالروںسے بھی عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ ہر طرف فریب فکرونظر کا کھیل جاری ہے۔ اسکے باوجود وزیراعظم کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کو آگے بڑھنے دو ہماری ٹانگیں مت کھینچو۔ آج اگر حقیقت میں عوام حوشحال ہوتے تو اپوزیشن کے جلسوں میں نہ جاتے بلکہ حکومت کی سپورٹ کرتے، ہڑتالیں ترقی کیلئے زہر قاتل ہیں لیکن حکمران جب عوام کی آواز نہیں سنتے تو تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق عوام ہڑتالوں پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ لوڈشیڈنگ جوں کی توں ہے۔ بدامنی میں کمی کی بجائے اضافہ ہو رہا ہے۔ وزیراعظم میاں نواز شریف اگر ٹک کر پانچ سال حکومت کرنا چاہتے ہیں تو عوام کے دکھوں پریشانیوں کا مداوا کریں ترقیاتی منصوبے کاغذوں میں نہیں بلکہ زمین پر نظر آنی چاہئے تاکہ عوام اپوزیشن کے ہاتھوں یرغمال بننے کی بجائے حکومت کے ہاتھ مضبوط کریں۔