منہاج القرآن سیکرٹریٹ میں گزشتہ دنوں پولیس کی سفاکی اور بربریت مسلمہ حقیقت ہے اس واقع کی سنگینی سے پہلو تہی ہو ہی نہیں سکتی کیونکہ ایسا کوئی بھی ذی روح نہیں جو اس غم و اندوہ میں منہاج القرآن کے کارکنوں کے ہمراہ آہ و فغاں نہ کر رہا ہو اور پولیس کے اس گھناﺅنے فعل پر اسے لعن و طعن نہ کر رہا ہو۔ میں خود برملا اعتراف کرتا ہوں کہ ایسا ہرگز نہیں ہونا چاہئیے تھا مگر اس سارے معاملے میں خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شرےف کی بیباکی، اصول پسندی، راست بازی اور خود کو جوڈیشل کمشن کے سامنے پیش کرنے کے اعلان نے قومی سیاست پر وہ یادگار نقوش مرتب کئے ہیں جس کے اثرات مدتوں محسوس کئے جائیں گے۔ راقم خادم اعلیٰ میاں شہباز شرےف کی انسانیت سے ہمدردی کا ناصرف معترف ہے بلکہ ان کی جماعت کا ایک سیاسی کارکن ہونے پر فخر محسوس کر رہا ہے۔ سانحہ لاہور کے روز جونہی میاں شہباز شریف کو پولیس ایکشن کے بارے معلوم ہوا تو میاں شہباز شرےف کی حالت دیدنی تھی اس ساری صورتحال نے انہیں رنجیدہ کر کے رکھ دیا۔ اس روز دوران پریس کانفرنس بار بار میاں شہباز شرےف کی آواز بھر آتی اور شدت غم کے باعث آنسوﺅں کی لڑیاں ان کے رخساروں پر بکھرتی ہیں۔ اب کئی روز گزرنے کے باوجود میاں شہباز شرےف ذہنی ابتلا اور غم و اندوہ کی کیفیت سے باہر نکل ہی نہیں پائے۔ میاں شہباز شرےف نے مغموم دل کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خود کو احتساب کے لئے پیش کر کے اس معاملے کی انکوائری کے لئے جوڈیشل کمشن بنا کر تاریخ رقم کر دی۔ ہر کوئی بخوبی آگاہ ہے کہ اس سارے قضیے میں خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شرےف کا رتی برابر بھی قصور نہیں۔ آپریشن کے لئے جانیوالی پارٹی کی یہ خود ساختہ کارستانی تھی۔ اس کے باوجود میاں شہباز شرےف نے عدالتی کمشن بنا کر اپنی صفائی کے لئے خود کو کمشن کے سامنے پیش کرنے کا غیر معمولی فیصلہ کیا۔ تقریباً دو سال قبل بھی اس وقت خادم اعلیٰ میاں شہباز شرےف کی انصاف پسندی کا گرویدہ ہوا جب انہوں نے بیکری کے ایک ملازم پر معمولی تشدد کرنے کی پاداش میں اپنے ہی داماد کو ہتھکڑیاں لگوا کر سلاخوں کے پیچھے دھکیل کر اہل اقتدار طبقے کے لئے روشن مثال قائم کر دی تھی۔ اب ایک بار پھر میاں شہباز شرےف نے ثابت کر دیا ہے کہ حصول انصاف کی خاطر وہ ہر حد تک جا سکتے ہیں۔ اس لئے میاں شہباز شرےف بار بار علامہ طاہرالقادری اور ان کے کارکنوں سے کہہ رہے ہیں کہ خدا تعالیٰ کے واسطے حقائق کی آگاہی کے لئے متاثرین جوڈیشل انکوائری کمشن سے تعاون کریں تاکہ ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جا سکے۔ منہاج القرآن کے کارکنوں اور سانحے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کے دماغوں میں پنپنے والے خدشات کا ازالہ ہو سکے اور یہ کہ اصل حقائق سامنے لائے جائیں۔ اتنا ظلم و بربریت کیوں اور کس کے کہنے پر رونما ہوا مگر افسوس جوڈیشل کمشن سے ابھی تک تعاون ہی نہیں ہو رہا۔ علامہ طاہر القادری کینیڈا بیٹھے میاں شہباز شریف کو قصور وار گرداننے کی رٹ لگا رہے ہیں جو ہر لحاظ سے قرین انصاف نہیں۔ عدالتی کمشن اس لئے قائم کیا گیا تاکہ اس واقع میں ملوث افراد کو سزا دی جا سکے میاں شہباز شرےف متعدد بار واشگاف الفاظ میں اعلان کر چکے ہیں کہ عدالتی کمیشن کو کام کرنے دیا جائے۔ متاثرین کمشن سے تعاون کریں کمشن نے اگر انہیں قصوروار قرار دیا تو وہ ہر سزا بھگتنے کے لئے تیار ہیں۔ راقم ببانگ دہل ڈنکے کی چوٹ پر اعلان کرتا ہے کہ میاں شہباز شریف نے احتساب کے لئے خود کو پیش کر کے راست باز لیڈر ہونے کا ثبوت فراہم کیا ہے۔ ماضی گواہ ہے قائدین مسلم لیگ ن نے کبھی بھی لاٹھی اور گولی کی سیاست نہیں کی۔ یہی وجہ ہے کہ ہر دور میں مسلم لےگ ن کی حکومت ڈکٹیٹروں اور ان کے حواریوں کی سازشوں کا تر نوالہ بنی رہی مگر اس بار بھی نادیدہ قوتیں اس ساری صورتحال میں اپنا الو سیدھا کرنے میں مصروف عمل ہیں مگر آفرین ہے ہماری غیور عوام پر جنہوں نے جمہوریت دشمن عناصر کے وہ تمام منصوبے خاک میں ملا دیئے جو جال ان عناصر نے جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کے لئے پھینکا تھا۔ میں یہ بھی کہنے میں عار محسوس نہیں کرتا کہ محب وطن عوام بخوبی آگاہ ہیں کہ اس ساری پیش بندی کے پیچھے کون کون سی طاقتیں کیوں اور کن کے اشاروں پر کار فرما ہیں۔ خدائے کبریا کی قسم کھا کر لکھ رہا ہوں کہ قائدین مسلم لیگ ن نے ہمیشہ عوامی خدمت اور شرافت کی سیاست کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا ہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی انشاءاللہ جاری رہے گا پھر وقت نے یہ بھی دیکھا کہ ہسپتال میں زخمیوں کے ریکارڈ میں ردو بدل کرنے والوں کا خادم اعلیٰ نے کیا حشر کیا۔ روز اول سے عوامی خدمت ہی مسلم لےگ ن کا مشن ہے قوم کو اندھیروں سے نکالنا ہی ہمارا منشور ہے۔ قادر مطلق کا اس قوم پر احسان عظیم ہے جس نے ابتلائے دور میں انسانیت کے دکھوں کا مداوا کرنے کے لئے قائدین مسلم لےگ ن کو بھیجا۔
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
قائدین مسلم لےگ ن قوم کی رہنمائی کے لئے میدان عمل میں مصروف تھے گزشتہ ایک سال کی حکومتی کارکردگی کے نقوش سب پر عیاں ہیں۔ آمروں کے حواریوں نے اپنی نوکریاں بچانے کے لئے اس واقع کو جس قدر ہوا دی ہے سب کو پتہ چل چکا ہے کہ سیاسی یتیم کیوں اور کس لئے اصل حقائق کو توڑ موڑ کر پیش کر رہے ہیں۔ میں ایک بار پھر وثوق سے کہتا ہوں کہ خادم اعلیٰ میاں شہباز شرےف جوڈیشل کمشن رپورٹ آنے کے بعد ناصرف دوبارہ مقبول عام ہوں گے بلکہ سیاسی مخالفین کو بھی منہ کی کھانا پڑے گی۔