اسلام آباد (آن لائن) سینٹ قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے زبردستی مذہب کی تبدیلی کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس سلسلے میں قانون پر سختی سے عملدرآمد کرنے کی سفارش کی ہے، وزارت مذہبی امور نے 5 برس کے دوران دوبارہ حج کرنے پر پابندی کی تجویز پیش کی ہے ،کمیٹی نے رویت ہلال کمیٹی کی غیر قانونی حیثیت کو قانونی شکل دینے کیلئے وفاقی وزیر مذہبی امور کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے اور چاروں صوبوں کے ساتھ مشاورت کی ہدایت کر دی، کمیٹی نے پارلیمینٹرین کیلئے حج کوٹے کے خاتمے کو احسن اقدام قرار دیتے ہوئے حج معاملات کو مذید شفاف بنانے کی ہدایت کی ہے، کمیٹی نے متروکہ وقف املاک سے حاصل ہونے والی آمدنی اقلیتوں کے تعلیمی اور صحت کے اداروں پر خرچ کرنے کی سفارش کی ہے۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین حافظ حمد اللہ کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ متروکہ وقف املا ک بورڈ کے چیئرمین صدیق الفاروق نے بتایاکہ متروکہ وقف املاک کی جائیدادوں پر قبضے کئے گئے ہیں اور عدالتی حکم امتناعی کے ذریعے برسوں سے قابض ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ متروکہ وقف املاک سے حاصل ہونے والی آمدنی سے ہندوئوں اور سکھوں کی مذہبی عبادت گاہوں کی تزئین و آرائش اور فلاح و بہبود کے اقدامات کئے جاتے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی حافظ حمد اللہ نے کہاکہ متروکہ وقف املاک سے حاصل ہونے والی آمدنی اقلیتوں کے لئے تعلیم اور صحت کے منصوبوں پر خرچ کی جائے اور اقلیتوں کی غربت دور کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔ وزیر مملکت پیر امین الحسنات نے کہاکہ اگر زبردستی مذہب تبدیلی کے واقعات ہو رہے ہیں تو یہ افسوسناک ہیں ایسا نہیں ہونا چاہیے کمیٹی کے چیئرمین حافظ حمد اللہ نے کہاکہ زبردستی مذہب تبدیل کرنے کی اسلام کسی صورت بھی اجازت نہیں دیتا ہے اسلام اقلیتوں کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے اس سلسلے میں قانون پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے کمیٹی نے متروکہ وقف املاک کی کارکردگی اور ہندووں سکھوں کے مذہبی مقامات کا معائنہ کرنے کیلئے لاہور میں اجلاس بلانے کی سفارش کر دی ہے۔کمیٹی کو رویت ہلال کمیٹی کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ رویت ہلال کمیٹی 1973میں قومی اسمبلی کے ایک قرارداد کی صورت میں معرض وجود میں آئی۔