اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایک حالیہ انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ امریکہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر قدغن لگانا چاہتا ہے جسے پاکستان نے مسترد کر دیا ہے۔ نوے کی دہائی میں پاکستان کے ایٹمی پروگرام میں پیشرفت کو رکوانے کیلئے امریکہ طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب پاکستان نے اپنی ایٹمی پروگرام کے حوالہ سے امریکی دبائو کا کھل کر ذکر کیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اب امریکہ کون سی قدغن لگانا چاہتا ہے؟ سرتاج عزیز نے اس امر کی وضاحت نہیں کی تاہم واقف حال حلقوں کے مطابق یہ معاملہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان سیاسی و سفارتی اور عسکری سطح پر ہونے والے تمام مذاکرات کا اہم موضوع رہا ہے۔ اس ذریعہ کے مطابق امریکہ نہ صرف ایٹمی پروگرام بلکہ پاکستان کے میزائل پروگرام کے بعض حصے روکنے پر دبائو ڈال رہاہے ۔امریکہ کی خواہش ہے کہ پاکستان چھوٹے ایٹمی ہتھیاروں’’ ٹیکٹیکل نیوکلیئر ویپنز‘‘ کی تیاری روک دے۔اس خواہش کے پس پردہ بظاہر یہ خدشات ہیںکہ چھوٹے ایٹمی ہتھیار،میدان جنگ میں نصب کئے جاتے ہیں اور مقامی فوجی کمانڈروں کی صوابدید پر ہوتے ہیں جس کے باعث ایسے ایٹمی ہتھیاروں کی سلامتی مشکوک ہو جاتی ہے۔ امریکہ کا دوسرا مطالبہ یہ ہے کہ پاکستان پلوٹونئیم کی پیداوار کی مقدار اور رفتار کم کر دے۔ واضح رہے کہ ایٹمی ہتھیاروں میں یورینئم کی بھاری مقدار جبکہ پلوٹونیم کی بہت کم مقدار استعمال ہوتی ہے۔ پلوٹونئیم کی پیدوار کم کرنے کا صاف مطلب یہ ہے کہ ایٹمی توازن کو بھارت کے حق میں کر دیا جائے۔ تیسرا امریکی مطالبہ یہ ہے کہ پاکستان ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہونے والے مواد یعنی افزودہ یورینئم اور پلوٹونئیم دونوں کی پیداوار کم کرے اور افزودہ مواد کی روک تھام کے زیر غور عالمی معاہدے ’’ایف ایم سی ٹی‘‘ کی مخالفت ترک کر دے۔ واضح رہے کہ ’’کانفرنس آن ڈس آرمامنٹ‘‘ کے پلیٹ فارم سے اس معاہدہ پر غور ہو رہا ہے لیکن پاکستان کا مطالبہ ہے کہ افزودہ مواد پر پابندی آئندہ سے عائد نہ کی جائے بلکہ اس مواد کے موجودہ ذخائر کو بھی معاہدہ کے تحت لا کر ان کی مقدار کا تعین کیا جائے۔ رواں صدی کے ابتدائی برسوں میں کلنٹن کی صدارت کے دوران پاکستان پر سی ٹی بی ٹی قبول کرنے کا دبائو رہا اور اب امریکی دبائو کے تیسرے مرحلہ میںپاکستان کے ایٹمی و میزائل پروگرام کی مزید ترقی رکوانے کیلئے کوشاں ہے۔ اس ذریعہ کے مطابق امریکہ کو اس امر پر اطمینان ہونا چاہیے کہ پاکستان اعلانیہ کہ چکا ہے کہ وہ مزید ایٹمی دھماکے نہیں کرے گا۔
امریکہ پاکستانی میزائل پروگرام کے بعض حصے روکنے کیلئے دبائو ڈال رہا ہے
Jun 22, 2016