واشنگٹن (نیٹ نیوز) اوباما انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ پاکستان کے افغانستان میں بھارتی کردار پر تحفظات غلط اندازوں پر مبنی ہیں، عہدیدار نے خبردار کیا کہ پاکستان کا مستقبل اس وقت تک روشن نہیں ہو سکتا جب تک وہ دہشت گرد گروپوں افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کیخلاف ایکشن نہیں لیتا۔ افغانستان میں نمائندہ خصوصی رچرڈ اولسن کا کہنا ہے کہ بھارت افغانستان کا مددگار شراکت دار ہے، اس نے افغانستان میں بہت قلیل رقم خرچ کی ہے تاہم افغان فوج کی تربیت کے حوالے سے اہم مدد فراہم کی ہے۔ یہ بات رچرڈ اولسن نے اٹلانٹک کونسل نامی امریکی تھنک ٹینک کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھارت کے افغانستان کے اندر عمل دخل کے غلط اندازے لگائے جاتے ہیں۔ ٹی وی کے مطابق رچرڈ اولسن نے کہا کہ امریکہ افغانستان کو سکیورٹی کی مد میں ہر سال تین ارب ڈالر امداد دیگا۔ افغانستان کو یہ امداد 2018ء سے 2020ء تک دی جائیگی افغانستان کانگریس سے مزید ایک ارب ڈالر سالانہ امداد کی درخواست کی ہے۔ آئی این پی کے مطابق امریکہ نے ایک بار پھر پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف مربوط کوششوں کی ضرورت ہے، دہشت گرد تنظیموں کیخلاف کارروائی کئے بغیر پاکستان محفوظ نہیں ہو سکے گا، پاکستان میں تشدد میں کمی آئی ہے اور اسکی معیشت مستحکم ہوچکی ہے، پاکستان امن عمل میں سنجیدہ ہے جس کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے، طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے پاکستان اپنا اثر رسوخ استعمال کرے۔ رچڑ ڈ اولسن نے وزیرستان آپریشن کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں تشدد میں کمی آئی ہے تاہم پاکستان کیلئے چیلنج اسکے ہمسایہ ممالک میں جانے والے دہشت گرد نیٹ ورک کیخلاف مضبوط اقدامات کیلئے ہچکچاہٹ رہی ہے۔