پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی اور پٹواری کلچر

Jun 22, 2017

سید مبشر حسین

زراعت کے شعبے سے کثیر تعداد میں وابستہ آبادی پر مشتمل صوبہ پنجاب میں ماضی قریب میں اراضی ریکارڈ اور ملکیت کی منتقلی کیلئے عرصہ دراز سے صبر آزما مینئول نظام رائج رہا ہے‘ جسے روز بروز بڑھتی آبادی ، فرسودہ نظام کی پیچیدگیوں ، جائیداد کے وراثتی جھگڑوں اور پٹواری کلچر کی عوام دشمن کرپشن کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا رہا-
آبادی میں اضافے کے ساتھ ہی زمین کی نسل در نسل تقسیم کے نتیجے میں مالکان اراضی کی تعداد میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے- اس وقت پنجاب میں اراضی مالکان کی مجموعی تعداد5.5کروڑ سے زائد ہے- پرانے نظام کے تحت اراضی ریکارڈ کی جانچ پڑتال اور دیکھ بھال کا کام کا فی پیچیدہ ہوچکا تھا جبکہ اس میں کافی خامیاں بھی تھیں- مینئول ریکارڈ میں تبدیلی ، کاغذات کے ڈھیروں کی صورت میں ریکارڈ بوسیدہ اور پرانا ہونے کے ساتھ ساتھ حادثاتی طور پر سیلاب یا آگ کی صورت میں تلف ہونے کے خطرے سے بھی دوچار رہتا تھا جس سے اراضی مالکان کے حقوق متاثر ہورہے تھے جبکہ زمینوں پر ناجائز قبضوں اور جائیداد کی تقسیم کے تنازعات میں کرپشن بھی عروج پر پہنچ رہی تھی - انہی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت پنجاب نے ورلڈ بنک کی مالی معاونت سے 12ارب روپے کی خطیر رقم سے کمپیوٹرائزیشن آف لینڈ ریکارڈ کے منصوبے لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کا آغاز کیا- اس منصوبے کے تحت پنجاب بھر کے تمام اضلاع میں 23ہزار سے زائد مواضعات کے 55کروڑ مالکان اراضی کے کوائف کو کمپیوٹرائزڈکردیا گیا اور اس سلسلہ میں فرد کے اجراء اور انتقال اراضی کیلئے پنجاب بھر کی 143 تحصیلوں میں اراضی ریکارڈ سنٹر قائم کئے گئے ہیں جہاں ہر ماہ اراضی مالکان کو اوسطا2لاکھ فردات اور 60ہزار انتقالات کی باسہولت اور شفاف خدمات فراہم کی جارہی ہیں-اس سٹیٹ آف دی آرٹ نظام کی کامیاب تکمیل اور شفافیت کا اعتراف ورلڈ بنک نے بھی کیا ہے-
وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف کے عوام دوست ویژن کے تحت مالکان اراضی کو ان جدید خطوط پر مبنی خدمات کی فراہمی کو تسلسل اور کامیابی سے جاری رکھنے کیلئے نومبر 2016 میں پنجاب لینڈ ریکارڈ آرڈیننس اور بعدازاں اسی سال ایکٹ کی منظوری کے نتیجے میں پنجاب لینڈ ریکارڈ کو اتھارٹی (PLRA)کا قیام عمل میں لایا گیا جس کا مقصد لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے تحت رائج کمپیوٹراوزڈ نظام کا تسلسل یا ریکارڈ سنٹرز کے انتظامی امور کی سنٹرلائزڈ دیکھ بھال و نگرانی اور اراضی ریکارڈ کو بین الاقوامی سطح پر رائج لینڈ ایڈمنسٹریشن سسٹم کے خطوط پر استوار کرنے کیلئے دیگر منسلک منصوبوں کی تیاری اور عملدرآمد شامل ہیں-
وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف اراضی مالکان کو پٹواری مافیا کے چنگل سے نجات دلانے اور اراضی ریکارڈ کی دستیابی کی شفافیت برقرار رکھنے کیلئے پنجاب لینڈ ریکرڈ اتھارٹی کو جدید خطوط پر اپ گریڈ کررہے ہیں- عوامی سہولت کے پیس نظر فیس کی ادائیگی کیلئے تمام اراضی ریکارڈ سنٹر پر بنک آف پنجاب کے کاؤنٹر بھی کھولے جارہے ہیں جہاں فرد اورا نتقالات کے واجبات کی شفاف اور باسہولت ادائیگی سے سائلین کو غیر ضروری سفر سے نجات حاصل ہوگی اور وقت کی بھی بچت ہوگی- اس عمل سے اراضی ریکارڈ سنٹر کے عملہ کی استعداد کار میں بھی اضافہ ہوگا اور رش میں کمی واقع ہوگی- اس منصوبے کے تحت اگلے مرحلے میں فرد ملکیت برائے ریکارڈ کی آن لائن دستیابی کا بھی جلد ہی آغاز کردیا جائیگا-
وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی ہدایت پر ہر اراضی سنٹر پر عوام کی سہولت کیلئے ویٹنگ رومز جبکہ خواتین اور بزرگ افراد کیلئے خصوصی کاؤنٹرز قائم کئے گئے ہیں-مالکان اراضی کی سہولت کے پیش نظر اراضی کا ریکارڈ اتھارٹی ویٹ سائٹ www.punjab-zameen.gov.pkپر دستیاب ہے - منصوبے کی شفافیت اور معیار کو قائم رکھنے کیلئے مانیٹرنگ کا ایک مربوط اور جامع نظام متعارف کروایا گیا ہے- پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی میں ایک مرکزی مانیٹرنگ روم قائم کیا گیا ہے جہاں سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے اراضی ریکارڈ سنٹرز پر ہونے والی تمام سرگرمیوں کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جاتا ہے-تمام سنٹرز پر شکایات سیل کے نمبرز بھی آویزاں کئے گئے ہیں -خدمات کی فراہمی کے معیار کو برقرار رکھنے اور عوام کی سہولت کے پیش نظر ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز بھی باقاعدگی سے اراضی ریکارڈ سنٹرز کا دورہ کرتے ہیں- وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف کے اس عوام دوست منصوبے کے تحت 30جون 2014سے پنجاب بھر میں اراضی سے متعلقہ خدمات کی فراہمی کا آغاز کیا جاچکا ہے -مینئول ریکارڈ کے ایک کروڑ صفحات کی سکینگ جبکہ صوبہ بھر کے 25ہزار سے زائد مواضعات کی ڈیٹاانٹری مکمل کی جاچکی ہے- 5کروڑ سے زائد اراضی مالکان کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ شکل میں ہمیشہ کیلئے محفوظ کیا جاچکا ہے- 23ہزار 119مواضعات کی کمپیوٹرائزیشن کا نوٹیفکیشن ہوچکا ہے - ماہانہ ایک لاکھ 80ہزار سے زائد فردات کا اجرائ، 60ہزار سے زائد انتقالات کی تصدیق جبکہ تین لاکھ سے زائد افراد کو اراضی سے متعلق خدمات فراہم کی جارہی ہیں جس سے سرکاری خزانے کو 70کروڑ روپے سے زائد ماہا نہ آمدن ہورہی ہے-لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن کے تحت پبلک سیکٹر کے سب سے بڑے اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس سٹیٹ آف دی آرٹ (TIER-3)ڈیٹا سنٹر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے- شکایات کے اندراج کیلئے تین ٹیلی فون لائنز پر مشتمل کال سنٹر عوام کو خدمات فراہم کررہے ہیں جبکہ 95فیصد سے زائد مطمئن صارفین کا اعتماد اس نئے سسٹم کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے- پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی مالکان اراضی کے حقوق کو مزید تحفظ فراہم کرنے کیلئے مستقبل میں شہری اراضی کی کمپیوٹرائزیشن کے منصوبے پربھی جلد کام کا آغاز کررہی ہے جس سے شہری آبادی کے مالکانہ حقوق کے تحفظ کی فراہمی یقینی ہو جائیگی-مالکان اراضی سے شناختی کارڈز نمبرز کی ڈیٹابیس میں انٹری کی جائیگی جس سے مالکان شناختی کارڈ کے ذریعے اپنا اراضی ریکارڈ چیک کرسکیں گے- تمام اضلاع کے ڈیجیٹل نقشہ جات تیار کئے جارہے ہیں جس سے مالکان اپنی اراضی کی تفصیلات کے ساتھ اس کا نقشہ بھی ملاحظہ کرسکیں گے- اس وقت پنجاب کی 43 تحصیلوں میں رجسٹری کی کمپیوٹرائزڈ سروس فراہم کی جارہی ہے جسکا دائرہ کار بتدریج پنجاب بھرکی تمام 143تحصیلوں تک وسیع کردیا جائیگا-

مزیدخبریں