کراچی (خصوصی رپورٹر)پاک سرزمین پارٹی کے سیکرٹری جنرل رضاہارون نے ملک کی معاشی صورتحال اور وفاقی حکومت کی ترجیحات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری بیان انتہائی تشویشناک صورتحال کی جانب اشارہ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت شدید بحران کا شکار ہے اور اس کی بنیادی وجہ وفاقی حکومت کی unfriendly پالیسیاں ہیں جس کے باعث آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں رہ گیا کہ وہ ملیں بند کرنے کا اعلان کر دیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ کے حالات بہتر نہیں لیکن اس کے باوجود مقابلہ کی اس دوڑ میں بنگلہ دیش، بھارت، چین اور ویتنام نے اپنی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو زندہ رکھنے کیلئے خصوصی مراعات دیں تاکہ برآمدات کا حجم متاثر نہ ہو لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان میں وفاقی حکومت سنجیدہ نہیں اور ایسے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے جس کے باعث آج ہماری ٹیکسٹائل صنعت دیگر ممالک کی صنعت کے ساتھ مقابلہ کرنے سے قاصر ہے۔ ہماری برآمدات 25 بلین سے کم ہو کر 20 بلین پر آ چکی ہے اور درآمدا ت کا حجم 40 بلین سے بڑھ کر 50 بلین تک جا چکا ہے یعنی تجارتی خسارہ 30 بلین ڈالر کا ہے جبکہ تاریخی طور پر یہ خسارہ 15 بلین تک رہا کرتا تھا۔ اس تجارتی خسارہ کی بڑی وجہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے حوالہ سے ناکام حکومتی پالیسیاں ہیں؛ ٹیکسٹائل ہماری برآمدات کا 60 فیصد ہے، اس صنعت سے کئے گئے وعدوں کے مطابق سیلز ٹیکس ریفنڈ ایک سال سے زائد عرصے سے ادا نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پاک سرزمین پارٹی ملک کی معیشت کی تباہ حال صورتحال پر تشویش رکھتی ہے اور APTMA کو مطالبات کی مکمل حمایت کرتی ہے اور بھرپور تعاون کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ہنگامی بنیادوں پر ٹیکسٹائل انڈسٹری کیلئے بجلی اور گیس کے ریٹ کم کر کے سبسڈی کا اعلان کرے، GIDC کے اطلاق پر نظرثانی کر کے ختم کیا جائے اور انڈسٹری سے وابستہ تمام بقایا جات فوری ادا کئے جائیں۔