سرینگر(نیوز ڈیسک) مقبوضہ کشمیر کے علاقے سوپور کے گائوں پازل پورہ میں بھارتی فوج کے ساتھ جھڑپ میں جام شہادت نوش کرنیوالے حزب المجاہدین کے دو مجاہدین کمانڈر گلزار احمد لون المعروف ابراہیم اور باسط احمد کو گزشتہ روز سپرد خاک کردیا گیا۔ بھارتی فورسز کی بھاری نفری نے گزشتہ رات پازل پورہ میں ایک گھر کا گھنٹوں تک محاصرہ کرنے کے بعد اسے دھماکے سے اڑا دیا تھا۔ صبح کو ملبے سے دونوں مجاہدین کی نعشیں ملبے سے نکال لی گئیں ان کی نماز جنازہ میتیں پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر ادا کی گئیں جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ دریں اثناء کپواڑہ کے علاقے کاکا پورہ میں بھارتی فورسزکے ساتھ مجاہدین کی جھڑپ میں راشٹریہ رائفلز کا میجر گولی لگنے سے شدید زخمی ہو گیا فوجیوں نے ایک گھر کا محاصرہ کئے رکھا اس دوران ارد گرد سے سینکڑوں افراد محاصرے میں آئے مجاہدین کی مدد کیلئے وہاں پہنچ گئے اور بھارتی جبر و استبداد کیخلاف احتجاج شروع کردیا۔ انہوں نے فوجیوں پر زبردست پتھرائو کیا۔ رات گئے تک جھڑپ جاری تھی ادھر مقبوضہ کشمیر پولیس 27سال پرانے بغاوت کیس میں حریت رہنما سید علی گیلانی کو گرفتار کرنے انکے گھر واقع حیدر پورہ پہنچ گئی علی گیلانی نے خود کو گرفتاری کیلئے پیش کیا مگر تھانہ بھدر وہ کی پولیس کے اہلکار انہیں گرفتار کئے بغیر واپس آ گئے واضح رہے کہ پولیس نے علی گیلانی کیخلاف 1989ء میں بھارت مخالف تقریر کرنے پر مقدمہ درج کیا تھا۔ علاوہ ازیں مودی سرکاری نے امرناتھ یاترکی سکیورٹی کے نام پر مزید2بٹالین فوج کشمیری بھجوا دی۔ گزشتہ روز ہی پلاسٹک کی ایک لاکھ گولیاں اور طاقتور پاواگیس شیلز کشمیری مظاہرین کو کچلنے کیلئے سری نگر بھجوائے گئے تھے۔علاوہ ازیں چیئرمین حریت کانفرنس سید علی گیلانی نے پازلپورہ سوپور میں شہید ہوئے کشمیری نوجوانوں کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے ریاست میں قیمتی انسانی زندگیوں کا نقصان جاری ہے اور اس خطے میں جاری سیاسی غیر یقینی میں ہر دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے، جبکہ انہوں نے شہید عادل احمدمیر پانپورہ کی یاد میں منعقد کی گئی تعزیتی مجلس پر پولیں کی طرف سے دھاوا بولنے کی شہید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وحشیانہ حرکتیں ہیں کہ شہیدوں کی نعشوں پر ماتم کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جارہی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بچے کسی شوق یا مشغلے کے طور بندوق نہیں اٹھاتے ، البتہ بھارتی حکمرانوں کے سیاسی اور پُرامن جدوجہد کے حوالے سے اپنائے گئے روئیے نے اس صورتحال کو جنم دیا ہے۔انہوں نے کہا ہمارے بچے قوم کے بہتر ’’کل‘‘ کے لیے اپنی اٹھتی جوانوں کو قربان کررہے ہیں۔دوسری طرف کل جماعتی حریت کانفرنس نے ناگی شرن شوپیان میں 10سال بعد نئے سرے سے فوجی کیمپ قائم کرنے، مزید کیمپ قائم کرنے کے منصوبوں اورپیلٹ کے ساتھ اب ایک لاکھ ربڑ گولیاں اور زیادہ موثر پاواشل وادی درآمد کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر ایک سیاسی اور انسانی مسئلہ ہے اور اس کو بندوق اور بارود کے ذریعے سے حل نہیں کیا جاسکتا ۔ حریت کے مطابق بھارتی حکومت نے جموں کشمیر میں ’’اخوان‘‘ کو نئے سرے سے سرگرم بنانے کا پروگرام بھی بنایا ہے۔ مذکورہ اخوانیوں کو باضابطہ پیرول پر لینے کا لالچ دیا جارہا ہے اور ذرائع کے مطابق کئی افراد نئے سرے سے کام کرنے پر آمادہ بھی ہوگئے ہیں۔