کتب بینی کادم توڑتا رجحان

جدید ٹیکنالوجی کی آمد کے ساتھ مطالعے کا رجحان دم توڑتا جارہا ہے۔ ایک وہ بھی دور تھا جب لوگ تحفے تحائف میں ایک دوسرے کو کتابیں پیش کیا کرتے تھے اور ایک آج کا دور ہے جہاں جوتے تو شیشے کی دکانوںمیں سجے ہوئے ملتے ہیں مگر بدقسمتی سے کتابیں فٹ پاتھ پر فروخت ہوتی ہیں۔پرانے وقتوں میں میں خاندان کے بزرگ بچوں میںشعور پیدا کرنے کے لئے اور دولت علم سے مزین کرنے کے لئے انہیں بھی مطالعے کی عادت ڈالتے تھے یہ سلسلہ اب تقریباً ختم ہوچکاہے۔ہمارے بزرگوںنے دنیا کے ہر موضوع پر کتب لکھیں جو آج بھی دنیا بھر میں بہت مقبول ہیں مگر ہماری عوام کی اکثریت کو نہ اپنے ثقافتی ستونوں کی خبر ہے اور نہ ہی اپنے مشاہیر کا پتہ ہے، جنہوں نے علم و ا دب کے میدانوں میں اپنی زندگیاں صرف کردیں۔عوام میںکتب بینی اور مطالعے کا شوق بیدارکرنے کے لئے ضروری ہے کہ اسکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں کتب میلے منعقد کیے جائیں اور سیمینارزکاانعقاد کیا جائے تاکہ طلباء اپنے بزرگوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسی جوش اور ولولے کے ساتھ ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔(مجیب الرحمن ۔کراچی)

ای پیپر دی نیشن