اسلام آباد میٹروپولیٹن کارپوریشن کا اجلاس، ہنگامہ آرائی کی نذر، غیر قانونی ہائیڈرینٹس کو ریگولر کرنے کی تجاویز مسترد

Jun 22, 2018

اسلام آباد( وقائع نگار)سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں طلب کردہ میٹروپولیٹن کارپویشن (ایم سی آئی )کا ہنگامی اجلاس'' ہنگامہ آرائی'' کی نذر ہوگیا ہے۔ممبران نے کارپویشن انتظامیہ کی جانب سے شہربھر میں موجود غیر قانونی کمرشل ہائیڈرینٹ پلانٹس،ٹیوب ویلز اورواٹر بورنگ کو ''ریگولرائز ''کرنے کی پیش کردہ تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے کارپوریشن اورسی ڈی اے انتظامیہ پر کڑی تنقید کی۔قائد حزب اختلاف علی اعوان نے کہا کہ پانی کے بحران پر ہم گزشتہ ڈھائی سالوں سے ''بول ''رہے ہیں مگر ہماری کسی نے نہیں سنی آج سپریم کورٹ کے ''کہنے ''پر کارپوریشن نے ایک ماہ میں 3اجلاس طلب کرلئے،غیرقانونی ہائیڈرینٹ پلانٹس کو ریگولرائز اورنئے ہائیڈرینٹ پلانٹس کو این اوسی جاری کرکے آپ خود ''پانی چورمافیا ''کو کھلے عام پانی چوری کرکے فروخت کرنے کی اجازت دے رہے ہیں،حکومت اوراربوں روپے کے اثاثے رکھنے والی اتھارٹی سی ڈی اے اورایم سی آئی اپنے ہائیڈرینٹ پلانٹس کیوں نہیں لگاتی ؟کیوں شہریوں کو پانی جیسی بنیادی سہولت کیلئے بھی زلیل و خوار کیاجارہاہے،غیر قانونی ہائیڈرینٹ پلانٹس کو فوری طور پر سیل کرکے اپنے پلانٹس لگائے جائیں۔ممبران نے کہاکہ عدالت کو گمراہ کرنے کیلئے ایک رات میں غیر قانونی ہائیڈرینٹ پلاٹس کو ریگولرائز کرنے کی سمری تیار کرلی گئی جس پر کسی بھی یونین کونسل کے چیئر مین سے کوئی رائے طلب کی گئی نہ ہی ہمیں پہلے تجاویز کی سمری دکھائی گئی ،جس سمری کو پڑھا ہی نہیں اس کی منظوری کیسے دے دیں،کارپوریشن انتظامیہ عدالت میں اپنی جان چھڑانے کیلئے ممبران کے کندھے پر بندوق رکھ کے کیوں چلارہی ہے،ایجنڈہ پوائنٹ کچھ اورہے اس میں پہلے کیوں واضح نہیں کیاگیا کہ ممبران سے مذکورہ معاملہ پر منظوری لی جائے گی۔جمعرات کو ڈپٹی میئر رفعت جاوید کی زیر صدارت منعقد کردہ میٹروپولیٹن کارپویشن (ایم سی آئی )کے 24ویں اجلاس کے دوران شہر بھر میں قائم غیر قانونی کمرشل ہائیڈرینٹ پلانٹس اورگھریلو استعمال کیلئے کی جانے والی واٹربورنگ پر ٹیکسسز عائد کرنے اورکارپوریشن سے این اوسی حاصل کرنے کے ایجنڈ ہ پر اتفاق نہ ہوسکا اورشعبہ واٹر سپلائی کی جانب سے مذکورہ معاملہ پر پیش کی گئی نئی پالیسی کو بھی ایوان نے مسترد کردیا۔مذکورہ معاملہ پر مسلم لیگ (ن) کے چیئر مینوں نے اعتراضات کردئیے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے ممبران نے غیر قانونی ہائیڈینٹ پلانٹس کو ریگولرائز کرنے کو شہریوں کے ساتھ ظلم وزیادتی قراردیتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کردیا۔اجلاس کے دوران ڈائریکٹر واٹر سپلائی جمیل بٹ نے ایوان کو بریف کیا کہ شہربھر میں موجو دہائیڈرینٹ پلانٹس کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے انہیں ایک لاکھ سے 50ہزارروپے تک لم سم فیس کارپوریشن کو ادا کرکے این اوسی حاصل کرسکتے ہیں جبکہ پانی کے نجی ٹینکرز کی مد میں بھی شہریوں سے دوہزارروپے تک وصول کئے جاسکیں گے اس کی خلاف ورزی پر ہائیڈینٹ پلانٹس سیل کردئے جائیں گے جبکہ ان ہائیڈرینٹ پلانٹس کی نگرانی اوران پر چیک اینڈ بیلنس متعلقہ پولیس اسٹیشنز کریں گے ۔جس پر کارپویشن کے ممبران نے شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس سے آج تک اپنا کام توہوا نہیں اب وہ آپ کے کام بھی کرے گی؟ کارپوریشن اپنے کام خود کیوں نہیں کرتی۔ممبر اظہر محمود نے کہاکہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ پانی کے ٹھیکیداروں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے پوری کارپوریشن متحرک ہوچکی ہے ،یہاں پر ہر یونین کونسل میں درجنوں غیر قانونی ہائیڈڑینٹ پلانٹس اورٹیوب ویلز لگے ہوئے ہیں کارپوریشن کو توفیق ہی نہیں ہوئی کی کسی بھی یوسی چیئر مین سے ان غیر قانونی ہائیڈرینٹ پلانٹس کی تفصیلات لیں جبکہ آج یہاں پر پانی چوروں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے کارپوریشن نے اجلاس بلا لیا ہے،کارپوریشن انتظامیہ ایوان کو بتائے کہ آج تک کتنے پانی چوروں کے خلاف کارروائی کی ،کتنے غیر قانونی ہائیڈرینٹ پلانٹس اوربورنگ کو سیل کیاگیا ،کیو ں عدالت کو گمراہ کیاجارہا ہے آپ عدالت کو جا کر صاف بتا ئیں کہ ہم پانی چوروں کی سربراہی کررہے ہیں ،پانی چوروں نے سی ڈی اے کی زمینوں پر قبضہ کرکے ہائیڈرینٹ پلانٹس اورٹیوب ویلز لگا رکھے ہیں مگر کوئی بھی ان سے پوچھنے کی ہمت نہیں رکھتا۔مسلم لیگ ن کے ممبر سردار مہتاب اورنعیم گجر نے کہا کہ ہمیں ہر ماہ یہاں اجلاس میں بلا کر وقت برباد کیاجاتا ہے آج تک کسی بھی اجلاس سے کوئی مثبت پیش رفعت نہیں ہوئی ہم عوام کو کچھ بھی نہیں دے سکے۔رمضان کے مقدس مہینے میں شہریوں کو بوند بوند پانی کیلئے ترسایاگیا ہے،سی ڈی اے اورایم سی آئی نجی ملکیتی ہائیڈرینٹ پلاٹس اورٹیوب ویلز مافیا کی حوصلہ شکنی کرنے اورخو داپنے ہائیڈرینٹ پلانٹس لگائے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ہم کوئی بھیڑ بکریاں نہیں جن کو یہاں اجلاس میں ''ہانک ''کر آپ اپنی مرضی کے کسی بھی غیر قانونی فیصلے پرہم سے ''ہاتھ ''کھڑے کروا کر اس کی منظوری دے دیں۔ چیف میٹروآفیسر نجف اقبال نے کہا کہ عدالت نے ہمیں صرف دو دن کاوقت دیاجس میں ہم نے روپورٹ تیار کرکے عدالت میں پیش کرنی تھی وقت کی قلت کے باعث چیئر مینوں اورممبران سے رائے طلب نہ کی جاسکی نہ ہی انہیں بروقت آگاہ کیاجاسکا ،جس پر اراکین نے ایک مرتبہ پھر بھر پور اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اپنے غیر قانونی کاموں کو قانونی حیثیت دلوانے اورعدالت میں اپنی جان بچانے کیلئے ایوان کے ممبران کا کندھا استعمال نہ کیاجائے ،ایجنڈے میں کچھ اورپوائٹ درج ہے جبکہ اجلاس میں آ کر ہمیں علم ہوا کہ یہاں تو معاملہ ہی کچھ اورہے ،یہ غیر قانونی ہائیڈرینٹ پلانٹس کس کی اجازت سے لگے اورآج تک کتنا پانی چوری کرکے فروخت کیاجاچکا ہے ،کتنے ہائیڈرینٹ پلانٹس ،غیر قانونی بورنگ اورٹیوب ویلز ہیںاس کا تو کارپوریشن انتظامیہ کو کوئی علم نہیں جبکہ غیر قانونی ہائیڈریٹ پلانٹس کو ریگولرائز کرنے کی پوری پلاننگ کی جاچکی ہے ،ایوان اس غیر قانونی اقدام کی بالکل بھی منظوری نہیں دے گا۔تاہم پاکستان تحریک انصاف نے غیرقانونی ہائیڈریٹ پلانٹس کی منظوری کو غلط قراردیتے ہوئے اجلاس سے واک آئوٹ کرلیا جبکہ ڈپٹی میئر رفعت جاوید نے کورم پورانہ ہونے پر اجلاس ملتوی کردیا۔

مزیدخبریں