اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے ملزم کی جانب سے کیس کی کارروائی انتخابات کے بعد تک ملتوی کرنیکی استدعا مسترد کردی۔ طلال چوہدری کے وکیل نے گذشتہ سماعت پر حاضر نہ ہونے پر معذرت کرتے ہوئے کہا عید تعطیلات کے باعث گواہ نہیں آ سکے، مناسب ہو گا کیس کی سماعت الیکشن کے بعد رکھ لیں۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا جو گواہ موجود ہے اس کا بیان ریکارڑ کر لیتے ہیں، باقی گواہ آئندہ ہفتے سماعت پر پیش ہوں۔ جی ایم پیمرا محمد طاہر گواہ کے طور پر پیش ہوئے ۔ جرح طلال چوہدری کے وکیل میں نے گواہ سے پوچھا کہ آپ کو کیا طلال چوہدری کی تقریر سے متعلق کیس کی شکایت ملی، جس پر گواہ کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی شکائت نہیں ملی تاہم خط ملا جس پر ہم نے ریکارڈ چیک کیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل چوہدری عامر رحمان نے پوچھا کہ جی ایم مانیٹرنگ نے کیا آپ کو ان کے خلاف کاروائی کیلئے لکھا، جس پر گواہ نے کہا کہ کارروائی کرنا ہماری ذمہ داری نہیں تھی، یہ ذمہ داری پیمرا کے مانیٹرنگ سیل کی تھی جس کے بعد پیمرا کے گواہ محمد طاہر پر جرح مکمل کی گئی۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ پچیس جون تک ملتوی کر دیتے ہیں لیکن پچیس جولائی تک نہیں ملتوی نہیں کر سکتے ۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہم اس کیس کو جلدی نمٹانا چاہتے ہیں۔ طلال چوہدری عدالت کے سامنے پیش ہوئے تو انہوں نے جسٹس گلزار احمد سے کہا کہ آپ پیار سے ڈانٹتے ہیں لیکن میڈیا چلاتا ہے کہ آپ نے غصے سے ڈانٹا،میرے خلاف انتخابی اپیلیں چل رہی ہیں مجھے وقت چاہیے، میرے مخالف اس توہین عدالت کیس کی وجہ سے بات کا بتنگڑ بناتے ہیں،کیس کی وجہ سے الیکشن مہم بھی متاثر ہو رہی ہے، جس پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ دنیا کے کام تو چلتے رہتے ہیں، اگر الیکشن مہم متاثر ہو رہی ہے تو آپ کو اگلی سماعت سے استثنیٰ دے سکتے ہیں اس طرح فاضل عدالت نے طلال چوہدری کو اگلی سماعت سے استثنیٰ دیتے ہوئے سماعت 28 جون تک ملتوی کر دی۔