پارٹی لیڈروں کیخلاف غیر ذمہ دارانہ گفتگو زعیم قادری کو ٹکٹ نہ ملنے کا سبب بنی

لاہور (فرخ سعید خواجہ) مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور سابق صوبائی وزیر سید زعیم حسین قادری کی مسلم لیگ (ن) سے بغاوت پر سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی ہے اور اسے مسلم لیگ (ن) کیلئے بڑے نقصان کا پیش خیمہ قرار دیا جا رہا ہے۔ سید زعیم حسین قادری نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 133 سے پارٹی ٹکٹ کے حصول سے ناامید ہوکر پریس کانفرنس میں جس تندوتیز لہجے میں مسلم لیگ (ن) کے صدر اور ان کے صاحبزادے کو تنقید کا نشنہ بنایا اس سے لگتا ہے کہ ان کی مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اب راہیں جدا ہو جائیں گی۔ سید زعیم حسین قادری مشرف کے آمرانہ دور میں مسلم لیگ (ن) کے متحرک اور فعال کارکن رہے ہیں۔ مخدوم جاوید ہاشمی، بیگم تہمینہ دولتانہ، خواجہ سعد رفیق اور سید زعیم حسین قادری چاروں یک جان ہوکر بیگم کلثوم نواز کے ساتھ چلتے رہے، ان کے ساتھ پانچویں شخصیت میاں محمد اسد ہوا کرتے تھے جو کہ شریف فیملی کے قریبی عزیز تھے تاہم مسلم لیگ ن کا دور اقتدار آنے سے پہلے وہ بیرون ملک چلے گئے اور پھر لوٹ کر پاکستان نہیں آئے۔ بیرون شہر سے آنے والے پارٹی عہدیداران جن میں اس وقت کے سیکرٹری جنرل زمیندار سر انجام خان شامل ہیں، زیادہ تر زعیم قادری کی رہائش گاہ پر قیام کیا کرتے تھے۔ زعیم قادری نے ہمیشہ سایہ بن کر اور ان کے داماد و بیٹے کیپٹن (ر) محمد صفدر کے شانہ بشانہ کام کیا۔ ان کو پارٹی ٹکٹ نہ دیا جانا مسلم لیگی حلقوں کیلئے حیرت کا سبب بنا۔ ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ ان کو ٹکٹ سے محرومی کا سبب ان کی میاں شہباز شریف اور میاں حمزہ شہباز شریف کے خلاف غیر ذمہ دارانہ گفتگو بنی۔ زعیم قادری جہاں ٹی وی چینلز پر میاں شہبازشریف اور ان کی حکومت کا دلیرانہ دفاع کرتے رہے ہیں وہاں نجی مجلسوں میں ان کے بارے میں غیر محتاط گفتگو کرنا بھی ان کا وطیرہ رہا ہے، سو میاں حمزہ شہباز شریف کے پولیٹیکل ایڈوائزر نے ایسے کسی موقع کی گفتگو کی ریکارڈنگ میاں حمزہ شہباز کو سنا دی جس سے وہ زعیم قادری کی ٹکٹ کے مخالف ہو گئے اور ان کی لابنگ زعیم قادری کو ٹکٹ سے محرومی کا بڑا سبب بنی۔ زعیم قادری کی بغاوت سے مسلم لیگ ن کے لئے مشکلات بڑھ جائیں گی۔ ادھر زمانہ آمریت کے ایک اور سیاسی کارکن عارف خان سندھیلہ کو شیخوپورہ سے ٹکٹ نہ ملنے کا بھی چرچا عام ہے، ان کی ٹکٹ سے محرومی کا بنیادی سبب ان کے قومی اسمبلی کے حلقہ سے رکن میاں جاوید لطیف سے ان کے اختلافات ہیں۔ عارف خان سندھیلہ نے مشرف دور میں بیگم کلثوم نواز کی قیادت میں سیاسی جدوجہد میں دلیرانہ حصہ لیا اور اب جبکہ نوازشریف اور دیگر کے خلاف مقدمات چل رہے ہیں وہ لگ بھگ ہر تاریخ پر پروانہ بن کر اپنے لیڈروں پر جان نثار کرنے والے لوگوں کی ٹکٹ سے محرومی بھی مسلم لیگ (ن) کی مشکلات میں اضافے کا سبب بنے گی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...