نوازشریف سے سیاسی اختلاف ہے کوئی بغاوت نہیں کی، اقتدار اور عہدہ عزیز ہوتا تو جاکر معافی مانگ لیتا : چودھری نثار

سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ میں نے کوئی بغاوت نہیں کی صرف نوازشریف سے سیاسی اختلاف ہے اگر اقتدار اور عہدہ عزیز ہوتا تو جاکر معافی مانگ لیتا۔جمعہ کواسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میں نے پارٹی سے کوئی بغاوت نہیں کی،میں ناراض یا نالاں نہیں لیکن صرف اور صرف نوازشریف سے سیاسی اختلاف کیا ہے اگر پارٹی میں  اظہار اختلاف بغاوت ہے تو کوئی اسے جو مرضی کہے میں اسے بغاوت نہیں سمجھتا، میں مسلم لیگ(ن)   کو  نقصان پہنچانے کا سوچ بھی نہیں سکتا میرا پارٹی رہنماوں اور کارکنوں کے ساتھ اب بھی دوستی سے بڑھ کرتعلق ہے۔  چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میرے حوالے سے جھوٹی خبریں چلائی گئیں ۔ جھوٹی خبروں پر پروگرام کئے گئے پی ٹی آئی میں 10تومسلم لیگ میں 100خامیاں والا بیان میں نے نہیں دیا ۔ 90فیصد سے زائد میڈیا نے صحیح رپورٹنگ کی مگر 5فیصد نے غلط رپورٹنگ کی جب ایک چینل ایک خبر چلا رہا ہوتا ہے تو ریٹنگ کی وجہ سے دوسرے چینل اس کو خود بخود چلانا شروع کردیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بیگم کلثوم نوازکی بیماری کی وجہ سے نوازشریف سے اختلافات پر بات نہیں کروں گا۔ جب بیگم کلثوم نوازکی طبیعت ٹھیک ہوجائے گی تو دوبارہ پریس کانفرنس کرکے قوم اور میڈیاکو نوازشریف سے اختلافات اور حلقے میں آزاد کھڑے ہونے پر تفصیل سے بات کروں گا۔ 34سال سے نوازشریف کو مشورہ دیا جب میرا کردار نارہا تو اختلاف شروع ہوگیا ۔ وفاداری یہ نہیں ہے کہ لیڈر کے ہاں میں ہاں اور جی میں جی ملائی جائے یہ لیڈر کے ساتھ دشمنی اور منافقت ہے ۔ اصل وفاداری یہ ہے کہ لیڈر کے سامنے حقیقت بیان کی جائے میں اس وقت مسلم لیگ ن اور نہ ہی مریم نوازشریف کی بات کروں گا۔ میں نوازشریف کی بات کررہا ہوں کیونکہ وہ پارٹی لیڈر تھے اور وہی اصل ذمہ دار ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ اختلافات بڑھنے کے بعد میں نے خود کو وزارت سے الگ کردیا میڈیا میں کہا گیا کہ نثار نے بس مس کر دی میں کسی آوارہ بس کا مسافر نہیں ہوں میں نے 34سال کسی دوسری بس کی طرف نہیں دیکھا، شاہد خاقان عباسی نے مجھے کابینہ میں شامل ہونے کی باضابطہ دعوت دی میرے لیے تو جہاز تیار کھڑا تھا میں نے اس میں بھی سوار ہونے سے انکار کردیا ۔ میں نے ہر قانون پر حکومت کا ساتھ دیا میاں نوازشریف کے نااہل ہونے کے بعد جب ان کی صدار ت کے حوالے سے قومی اسمبلی میں بل آیاتوضمیر پر بوجھ ہونے کے باوجود میں نے اس کے حق میں ووٹ دیا ۔ میرا طرز سیاست اپنا ہے سیاست عزت کیلئے کرتا ہوں 25جولائی کو عوام فیصلہ کردیں گے وہ کس کے ساتھ ہیں ۔ میں نے نوازشریف سے اختلاف کیا مگر کچھ لوگ اختلاف کو بغاوت سمجھتے ہیں مگر میں اختلاف کو بغاوت نہیں سمجھتا ۔ مسلم لیگ ن کو میں نے خود بنایا میں کس طرح اس کو نقصان پہنچانے کا سوچ سکتا ہوں ۔ بہت سے موقعے آئے مگر میں نے پارٹی کے خلاف بات نہیں کی سینیٹ کی سیٹوں پر جس طرح بندر بانٹ ہوئی مگر میں خاموش رہا ۔ ممبئی حملوں کے حوالے سے جب نوازشریف نے بیان دیا اس لیے اس کا جواب دیاکہ یہ سب چیزیں میرے سامنے تھیں اور ریکارڈ کو درست کرنے کیلئے کہا کہ بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے پاکستانی عدالتوں میں کیس آگے نہیں بڑھ رہا ۔ مخصوص نشستوں پر جو کچھ ہوا ہے اس پر بھی بات کرسکتا تھا مگر نہیں کی ۔ میں نے ہمیشہ اختلاف نوازشریف کے فائدے میں کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں آزاد کھڑاہوں کسی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں کررہا ۔ میرے حلقے میں مسلم لیگ ن نے جو سروے کروائے اس کے مطابق ایک حلقے میں 58فیصد اور دوسرے میں 99فیصد نے مجھے ووٹ دینے کا کہا حلقہ 59میں پی ٹی آئی اور ن لیگ کے درمیان صرف 2فیصد کا فرق ہے مگر جب لوگوں سے پوچھا گیا کہ وہ ووٹ کس کو دیں گے تو اکثریت نے کہا کہ ہم چوہدری نثار کو دیں گے ۔ تحریک انصاف کے لوگوں نے بھی کہا کہ  ہم تو ہم تحریک انصاف کے مگر چوہدری نثار کھڑے ہوں گے تو ووٹ چوہدری نثار کو دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ 1985سے اب تک میں نے کبھی ٹکٹ کیلئے اپلائی نہیں کیا اگر کسی کے پاس ثبوت ہیں تو سامنے لائیں ،انٹرویو نئے لوگوں کے کئے جاتے ہیں پرانے لوگوں کی کارکردگی سب کے سامنے ہوتی ہے ۔ عمران خان نے بھی کہا کہ اگر چوہدری نثار آزاد کھڑا ہوگا تو ہم اس کی سپورٹ کریں گے اور شہبازشریف نے بیان دیا اگر وہ اپلائی کریں یا نہ کریں ہم اس کو ٹکٹ دیں گے مگر میں نے کسی کی طرف دھیان نہیں دیا ۔میں چاروں حلقوں سے آزاد لڑوں گا۔

ای پیپر دی نیشن