ایس ایل جی اے 2013ء کے مطابق انتظامی سٹرکچر بنا رہے ہیں: وسیم اختر

Jun 22, 2019

کراچی( اسٹاف رپورٹر)میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ میرے پورے دور میں کے ایم سی کے وسائل سے نہ کوئی گاڑی خریدی گئی اور نہ ہی سرکاری پیسے سے میں نے غیر ملکی دورہ کیا، ماضی میں پیپلزپارٹی کے تقرر کردہ ایڈمنسٹریٹرز نے کے ایم سی کو مالی کے ساتھ انتظامی طور پر بھی تباہ کردیا تھا، ہم انتظامی اسٹرکچر ایس ایل جی اے 2013ء کے مطابق بنا رہے ہیں اس سے انتظامی اور مالی طور پر کے ایم سی کی صورت حال بہتر ہو گی۔ کے الیکٹرک نے کہا کہ لائنزایریا کے عوام میٹر لگوائیں تو لوڈشیڈنگ ختم ہو جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کی شام لائنز ایریا یو سی۔ 11 کے دورے کے بعد چیئرمین ایسٹ معید انور، یوسی وائس چیئرمین اور ممبران  کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ پورے شہر کی طرح لائنز ایریا کے عوام بھی پریشان ہے ،پانی ،سیوریج سمیت بنیادی مسائل حل نہیں ہورہے جن کو حل کرنے کے اختیارات اور وسائل حکومت نے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں مگر یہ حکومت کام ہی نہیں کررہی اور نہ کرنے دیتی ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئر جج کے ریمارکس شہریوں کو سمجھنے کے لئے کافی ہیں کہ ملک بھر میں سندھ حکومت کرپٹ ترین حکومت ہے جو ایک پیسہ بھی عوام کے مسائل حل کرنے پر نہیں لگاتی۔ سپریم کورٹ کے سینئر جج کے ان ریمارکس کے بعد مرتضیٰ وہاب جیسے لوگوں کو کابینہ سے استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ میئر کراچی جو یونین کمیٹی ۔11 لائنز ایریا کے چیئرمین بھی ہیں نے کہا کہ جو بھی

مزیدخبریں