اسلام آباد (نامہ نگار+نیوز ایجنسیاں) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی حراست میں موجود سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو مزید 11 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا، سابق صدر کو 2 جولائی کو دوبارہ احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ جمعہ کو نیب نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں گرفتار آصف علی زرداری کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر دوبارہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے رو برو پیش کیا۔ پیشی کے موقع پر پولیس نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو عدالت میں داخل ہونے سے روک دیا جس کے بعد پی پی پی کے ارکان پارلیمنٹ عدالت کے باہر موجود رہے۔ احتساب عدالت کے باہر موجود پی پی پی رہنماؤں میں سینیٹر سسی پلیجو، شاہدہ رحمانی، سینیٹر گیان چند، نیر بخاری اور آصف زرداری کے ترجمان عامر فدا پراچہ شامل تھے۔ بعدازاں آصف زرداری کے وکلا احتساب عدالت پہنچے۔ دوران سماعت نیب نے سابق صدر آصف علی زرداری سے کی جانے والی تفتیش کی رپورٹ عدالت میں پیش اور ساتھ ہی ان کے مزید 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر نے سابق صدر کے میڈیکل چیک اپ کی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کروا دی۔ جج ارشد ملک نے وکیل صفائی سے استفسار کیا کہ پراسیکیوٹر بتانا چاہتے ہیں کہ انہیں کون کون سی بات پتہ چل چکی ہے جس پر آصف زرداری کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ ان کو کوئی باتیں پتہ نہیں چلیں بلکہ یہ صرف کہانیاں گھڑ رہے ہیں کیونکہ یہ سارا کیس صرف مفروضوں پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کے خلاف کیس بے بنیاد ہے جبکہ یہ سیاسی انتقام ہے جو شروع سے ہوتا آ رہا ہے لیکن عدلیہ پر پورا یقین ہے۔ اس پر نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ ہم کچھ گھڑ نہیں رہے بلکہ تفتیش میں سامنے آنے والی باتیں بتا رہے ہیں، جس کے بعد انہوں نے تفتیش میں پیش رفت کے حوالے سے عدالت کو آگاہ کیا اور رپورٹ پیش کی۔ اس موقع پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ کیا آصف زرداری کچھ کہنا چاہتے ہیں؟ جس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ نہیں، یہ صرف سننا چاہتے ہیں جو ان کے بارے میں لب کشائی کی جا رہی ہے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ سننا چاہتے ہیں کہ کون کون سی باتیں نیب کو پتہ چل چکی ہیں۔ اس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ سننا چاہتے ہیں کہ نیب کون کون کون سی باتیں گھڑ رہا ہے۔ اس موقع پر آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ملزم ناصر نے اپنے بیان میں کہا کہ آصف زرداری کو جانتا ہوں مگر کوئی مالی لین دین نہیں، کسی شخص کو جاننا کوئی جرم نہیں ہے۔ آصف زرداری رپورٹ کا متن سننے روسٹرم پر آئے اور عدالت سے کہا کہ ایک ہی دفعہ 90 روز کا ریمانڈ دے دیں۔ آصف زرداری نے کہا کہ کوئی ایشو نہیں ہے۔ جج صاحب دیکھ رہے ہیں۔ جج صاحب بہت ایماندار ہیں معیار پر فیصلہ کریں گے۔ اس موقع پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہمیں مکمل طور پر ملک کی عدلیہ پر یقین ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب سیاسی انتقام کے لیے پولیٹیکل انجینئرنگ کر رہا ہے اور یہ اقدام جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ نیب 14، 14 روز کا جسمانی ریمانڈ کیوں مانگ رہے ہیں؟ دوران سماعت نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ اس ایف آئی آر میں زمینوں سے متعلق معاملات ہیں۔ فنڈز کی خورد برد ہے، اومنی گروپ نے مزید قرضے لینے کے لیے الفارون کے نام سے بے نامی کمپنی بنائی۔ فاروق ایچ نائیک نے نیب کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ آغا سپر مارکیٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ مارکیٹ 1970 سے بنی ہوئی ہے، الفارون سے بھی ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ دوران تفتیش آصف زرداری نے مفرور ملزم ناصر عبداللہ سے قریبی تعلق کو تسلیم کیا ہے جبکہ ملزم نے یہ تسلیم نہیں کیا کہ ناصر عبداللہ ان کا فرنٹ مین ہے۔ بعد ازاں احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے آصف زرداری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ کچھ دیر بعد عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے آصف زرداری کا 11 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا اور انہیں 2 جولائی تک نیب کے حوالے کر دیا۔ سابق صدر کو 2 جولائی کو دوبارہ احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین سابق صدر آصف علی زر داری نے کہا ہے کہ پرویز مشرف اور عمران خان کی حکومت میں فرق صرف وردی کا ہے ، عمران خان کو جمہوریت کی قدر نہیں ہے ، عمران خان سیاسی قوت سے نہیں آیا،وزیر اعلی سندھ کی ممکنہ گرفتاری کی باتیں افواہیں ہیں کان نہ دھریں،چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی پر واضح موقف بلاول بھٹو اختیار کریں گے ۔ جمعہ کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی خواجہ سعد رفیق نے سابق صدر پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف زرداری سے ملاقات کی ۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے ،قیدی کی دوسرے قیدی سے ملاقات تھی،زرداری صاحب سینئر سیاستدان ہیں ان سے ملنے آیا تھا۔ انہونے کہاکہ عمران خان کی 70 فیصد حکومت نچڑ چکی ہے،عمران خان صاحب حکومت سنجیدگی سے کریں۔ انہوںنے کہاکہ گالیاں دھمکیاں نہ جن کا کام ہے اسے کرنے دیں۔ انہوںنے کہاکہ نیب بلیک قانون ہے،عمران خان چیرمین نیب نہ بنیں۔ انہوںنے کہاکہ ملک چلائیں جو ان سے نہیں چل پارہا۔انہوںنے کہاکہ پہلی دفعہ دیکھا اپوزیشن پارلیمنٹ چلانا چاہتی ہے حکومت نہیں۔ انہوںنے کہاکہ اسپیکر کو تمام ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے چاہئیں ۔ انہوںنے کہاکہ نیب قانون کو نہ بدلنا ہماری نالائقی تھی۔ آصف زرداری نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ پرویز مشرف اور عمران خان کی حکومت میں فرق صرف وردی کا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مشرف نے وردی پہنی ہوئی تھی اور عمران خان نے نہیں پہنی۔آصف زر داری نے کہاکہ انسان چوٹ کھا کر سیکھتا ہے ،ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے چوٹیں کھائی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ نیب والے اپنی استعداد کے مطابق مجھ سے سوال کرتے ہیں، نیب کا میرے ساتھ رویہ عزت والا ہے،میں بھی نیب حکام کی عزت کرتا ہوں۔ انہوںنے کہاکہ چارٹر آف اکانومی کی تجویز دی حکومت اس پر نہیں آرہی ۔ انہوںنے کہاکہ چارٹر آف معیشت کی تجویز کا مذاق اڑا رہے ہیں لیکن تاریخ میں بات آگئی۔ انہوںنے کہاکہ چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی پر واضح موقف بلاول بھٹو اختیار کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ بلاول کی اپنی سوچ ہے،جیسے بلاول کہیں گے ویسا ہی ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ ن لیگ کے ساتھ بیٹھ گئے، عمران خان کے ساتھ بیٹھنا مشکل ہے۔ انہوںنے کہاکہ جو آسانی سے آتا ہے اسے جمہوریت کی قدر نہیں ہوتی ۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان کو جمہوریت کی قدر نہیں ہے ،عمران خان کو احساس نہیں عوام کو کیا مشکلات ہیں۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعلی سندھ کی ممکنہ گرفتاری کی باتیں افواہیں ہیں کان نہ دھریں۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ این آر او ہوتا تو یہاں بیٹھا ہوتا؟ ۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان سیاسی قوت سے نہیں آیا۔ صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے اسمبلی کے فلور پر عمران خان کو لانے والوں اپنے فیصلے پر غور کرنے کی تجویز دی، کیا وہ اس پر سوچیں گے؟ ۔ آصف زر داری نے کہاکہ کوشش کرنے میں کیا ہے، ابھی حکومت نے کوشش کرنے اور بات کرنے پر ٹیکس نہیں لگایا۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پارلیمنٹ ہاؤس میں بلاول بھٹو کے چیمبر میں آصف زرداری سے ملاقات کی جس میں میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے مقدمات اور گرفتاری کے معاملے پر بات چیت کی گئی۔آصف زرداری اور وزیراعلی سندھ کی ملاقات کے باعث دیگر رہنماؤں کو ملنے سے روک دیا گیا تھا۔ملاقات کے بعد مراد علی شاہ نے میڈیا سے بات کرنے سے گریز کیا اور کہا کہ میڈیا سے گفتگو کراچی میں کروں گا، اسلام آباد میں آپ نے وہ بٹھائے ہوئے ہیں۔ صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ وہ سے آپ کی کیا مراد ہے تاہم وزیراعلیٰ سندھ نے اس کا جواب دینے سے بھی گریز کیا۔ آصف زرداری سے سابق سپیکر ایاز صادق، راجہ پرویز اشرف اور خورشید شاہ نے ملاقات کی۔ آصف زرداری اور ایاز صادق کے درمیان دلچسپ گفتگو ہوئی۔ ایاز صادق نے کہا کہ زرداری صاحب آپ سے ملنے آیا ہوں پھر لاہور جاؤں گا۔ آصف زرداری نے کہا کہ کیا کریں گے۔ ایاز صادق نے کہا جناب میری ایک بیگم اور تین بچے ہیں میرے تین بچوں کے بھی آگے تین تین بچے ہیں۔ ایاز صادق کے جواب پر سابق صدر اور دیگر رہنماؤں نے قہقہہ لگایا۔ آصف زرداری نے کہا کہ مجھے تین تین بچوں کی تفصیل بتائیں۔ ایاز صادق نے اپنے بچوں اور ان کے تین تین بچوں کی تفصیلات سابق صدر کو بتائیں۔
عمران سیاسی قوت سے آئے نہ جمہوریت کی قدر، چیئرمین سینٹ تبدیلی پر بلاول موقف دینگے: زرداری
Jun 22, 2019