اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)سینیٹ میں بجٹ پر بحث کے دوران مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اﷲ خان کی بذلہ سنجی، شعر و شاعری اور دلچسپ جملوں سے ارکان محظوظ ہوتے رہے۔ بجٹ پر بحث کرتے ہوئے ان کی تقریر طویل ہوئی تو چیئرمین نے انہیں اسے مختصر کرنے کے لئے کہا تو سینیٹر مشاہد اﷲ خان نے مسکراتے ہوئے کہا کہ جمعرات کو تو آپ بڑے حاتم طائی بنے ہوئے تھے آج مجھے تقریر مختصر کرنے کا کیوں کہہ رہے ہیں، کل تو آپ نے کسی کو نہیں روکا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تو معاملہ کچھ اس طرح ہو گیا ہے کہ ’’دوجیاں نوں بوٹیاں تے سانوں شورا‘‘۔ چیئرمین نے کہا کہ جمعہ کا دن ہے باقی ارکان نے بھی تقاریر کرنی ہیں، آپ کی تقریر طویل ہوئی تو رحمان ملک ناراض ہوجائیں گے، مشاہد اﷲ خان نے جواب دیا کہ رحمان ملک میرے بھائی ہیں وہ ناراض نہیں ہوتے، دو تقریریں آپ نے کرانی ہیں اور ان کی میں گارنٹی دیتا ہوں کہ یہ ہوجائیں گی۔ اپنی تقریر کے دوران انہوں نے شعر و شاعری کا سلسلہ بھی جاری رکھا اور بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے شعر پڑھا۔ سراج الحق نے آئی ایم ایف کی ایم ڈی کو آنٹی کرسٹنا کہہ کر پکارا۔انہوں نے اپنی تقریر کے دوران علامہ اقبال کے شعر بھی پڑھے۔دوران خطاب سراج الحق کا موبائل فون بج اٹھا جس پر چئیرمین نے ان سے کہا کہ سراج صاحب اپنا موبائل بند کر لیں۔جب سینیٹر اورنگزیب خطاب کر رہے تھے تو مولانا عطاالرحمان نے کہا کہ یہ ہمیں دیکھ کر با ت کر رہے ہیں مولا بخش چانڈیو نے بھی ان کو ٹوکا تو چئیرمین نے کہا کہ مولانا اور چانڈیو صاحب آپ کیوں ایوان کا ماحول خراب کرتے ہیں،انہوں نے سینیٹر اورنگزیب سے کہا کہ آپ چئیر کی طرف دیکھ کر بات کریں جس پر اورنگزیب بولے جی میں آپ کی طرف منہ کر کے ہی بات کروں گا کیونکہ ان کو میری شکل اچھی نہیں لگتی۔