بجٹ میں غریب کیلئے کچھ نہیں، اپوزیشن، نیلی، پیلی ٹیکسی، مالٹا، میٹرومنصوبے بوجھ،حکومت

لاہور (خصوصی نامہ نگار+ کامرس رپورٹر) پنجاب اسمبلی میں گزشتہ روز حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی جانب سے بجٹ پر عام بحث کا سلسلہ طویل ہونے کی وجہ سے سپیکر کے جاری کئے گئے شیڈول کے باوجود وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بجٹ پر عام بحث نہ سمیٹ سکے۔ جبکہ اپوزیشن نے بحث کے دوران حکومت اور بجٹ پر اپنی بھڑاس نکالتے ہوئے کہا عام آدمی، کسان، مزدور، سرکاری ملازمین سب جھولیاں اٹھا اٹھا کر بددعائیں دے رہے ہیں۔ زراعت اور انڈسٹری قرضے پر کھڑی ہے۔ جنوبی پنجاب صوبے کا خواب دکھایا گیا۔ جبکہ حکومتی ارکان نے کہا ہے کہ 2655ارب روپے کے بجٹ میں ہر شعبہ زندگی کو شامل کیا گیا ہے۔ اپوزیشن کی باتیں سن کر لگ رہا ہے پاکستان کے نہیں بھارت کے پنجاب کی بات ہورہی ہے۔ ہمارے بجٹ میں نیلی پیلی ٹیکسی، مالٹا ٹرین یا میٹرو بسیں نہیں۔ یہ منصوبے ملک وقوم پر بوجھ ہیں۔ بجٹ سے تعلیم، صحت، زراعت سمیت کسانوں کی کمر سیدھی ہو گئی ہے۔ جہانگیر ترین گروپ کے پارلیمانی لیڈر سعید اکبر نوانی نے کہا ہے کہ بجٹ میں یہ بحث کرنی چاہیے کہ بہتری کیسے لانی ہے۔ کرپشن بجٹ کھا جاتی ہے، جب تک کرپشن نہیں رکتی اس وقت تک بجٹ سے نتائج حاصل نہیں کر سکتے ۔ (ن) لیگ نے ووٹ کو عزت دینے کا نعرہ لگایا لیکن نظام اس وقت ٹھیک ہوگا جب سیاستدان اسٹیبلشمنٹ کی طرف دیکھنا چھوڑ دیں گے۔ جس وقت بیوروکریٹس سیاستدانوں کی طرف ٹرانسفر کیلئے دیکھنا چھوڑ دیں گے تو ملک بہتر ہو سکتا ہے۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان ننکانہ صاحب میں سات سالہ بچی سے زیادتی اور قتل کے واقعہ پر احتجاجاً ایوان کے اندر زمین پر بیٹھ گئے جبکہ پیپلز پارٹی کے رکن ممتاز علی نے تقریر کے لئے وقت نہ ملنے پر احتجاجاً سپیکر ڈائس کے سامنے دھرنا دیدیا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی مقررہ وقت  کی بجائے 52منٹ کی تاخیر سے پینل آف چیئرمین میاں شفیع کی زیر صدارت شروع ہوا۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی سمیع اللہ خان نے بجٹ پر عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے ٹیکس آمدن میں سو فیصد اضافہ کیا۔ صادق اور امین حکمران آئے تو آمدنی نیچے آ گئی۔ بجٹ میں غریب کیلئے کچھ نہیں، ہر قسم کی کرپشن انہوں نے کی۔ کوئی سکینڈل 100 ارب سے کم نہیں ہے۔ راولپنڈی رنگ روڈ کی ایک اینٹ نہیں رکھی 131 ارب اپنی جیبوں میں ڈال لیتے ہیں۔ غربت کے عداد وشمار نہیں لیکن گدھوں کے اعدادو شمار ہیں۔ صوبائی وزیر اختر ملک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں پہلے کبھی ٹیکس فری اور عوام دوست بجٹ پیش ہی نہیں کیا گیا۔ ہمارے بجٹ میں نیلی پیلی ٹیکسی، مالٹا ٹرین یا میٹرو بسیں نہیں، یہ منصوبے ملک وقوم پر بوجھ ہیں۔ بجٹ سے تعلیم، صحت، زراعت سمیت کسانوں کی کمر سیدھی ہو گئی ہے۔ اپوزیشن رکن صہیب بھرت نے کہا کہ عمران خان جیسے اداکار نہ لالی ووڈ نہ ہالی ووڈ میں ہے۔ ہمیں کہتے ہیں این آر او نہیں دوں گا۔ تم اپنا این آر او دیکھو، کہتے ہیں نواز چور ڈاکو ہے لیکن ہم نے دفاع، مریضوں کی دوائی، سی پیک، کشمیر اور قرضہ نہیں کھایا۔ کون سی ٹیکے ہیں جن سے حوریں نظر آتی ہیں۔  آغا علی حیدر نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ننکانہ صاحب میں سات سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا کوئی حکومتی رکن پوچھنے تک نہیں گیا۔ اس موقع پر اپوزیشن اراکین احتجاجاً نشستوں سے کھڑے ہو گئے اور احتجاجاً زمین پر بیٹھ گئے۔ وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ ہائوس کو ڈکٹیٹ نہیں کیا جا سکتا۔ کمپیوٹر تو نہیں اس پر فوری کیسے جواب دوں۔ یقین دلاتا ہوں جو ملزم ہیں ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔ حکمران جماعت کے رکن اسمبلی ملک احمد بھچر نے کہا کہ صحت اور تعلیم کیلئے خطیر بجٹ رکھا ہے۔ اجلاس کے دوران ایک موقع پر پینل آف چیئرمین نے بجٹ کے علاوہ کسی اور موضوع پر بات کرنے پر ممبران کا مائیک بند کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ تنخواہیں تین سال تک نہیں بڑھائی گئیں، بجٹ میں کل قرض 985ارب روپے ہے، زراعت‘ انڈسٹری قرضے پر کھڑی ہے، نیب، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن سے کوئی اور کام  لیا جا رہا ہے۔ پیپلزپارٹی کے رکن ممتاز علی چانگ نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبے کا خواب دکھایاگیا ،لالی پاپ دیا گیا۔ مسلم لیگ (ق) کی خدیجہ عمر نے کہا کہ دین اسلام کے افکار کیلئے پرویز الٰہی کی خدمات قابل تحسین ہیں، ریسکیو ون ون ٹو ٹو نے لاکھوں لوگوں کی جانیں بچائی ہیں، پرویز الٰہی دور کی طرح ادویات سب کیلئے فری کر دی جائیں۔ مسلم لیگ (ن) کے نعیم صفدر نے کہا کہ ڈی ایچ کیو قصور کی حالت ابتر ہو چکی ہے، حکمران جماعت کی رکن اسمبلی ثانیہ کامران نے کہا کہ اپوزیشن کی باتیں سن کر لگ رہاہے پاکستان کے نہیں بھارت کے پنجاب کی بات کررہے ہیں۔ لیگی رکن اسمبلی محمد ثاقب خورشید نے کہا کہ اپوزیشن کو کسی طرح کی ترقیاتی سکیموں کیلئے فنڈز دئیے نہیں دئیے گئے۔پی ٹی آئی رکن اسمبلی شاہینہ کریم نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کا نام تبدیل کرکے اس پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔مسلم لیگ (ق) کے رکن اسمبلی شجاعت نواز نے کہا کہ ایمر جنسی سروس ون ون ٹو ٹو کی بنیاد چوہدری پرویز الٰہی نے رکھی ،ون ون ٹو ٹو کو جتنا فنڈز دیا جائے وہ کم ہے۔ عمران خان نے ایک کروڑ نوکریاںاور 50 لاکھ گھر دینے کا وعدہ کیا لیکن ابھی اس میں کامیاب نہیں ہوئے،نئے پاکستان میں نعرہ لگایا کہ ہر کسی کو انسان کو انصاف ملے گا لیکن ابھی اس میں بھی ناکام ہیں۔لیگی رکن اسمبلی بلال یاسین نے بجٹ پر جاری عام بحث میں حصہ لیتے  ہوئے کہا کہ صاف چلی شفاف چلی کے تحت جہانگیر ترین کو این آر او دیدیا گیا۔ پی ٹی آئی کے رکن واثق قیوم عباسی نے کہاکہ بجٹ وعدوں کا عکاس ہے۔ لیگی رکن اسمبلی ظہیر اقبال نے کہا کہ یہ کیسا بجٹ ہے کہ مہنگائی آسمان پر پہنچ گئی ہے۔ لیگی رکن اسمبلی منیب الحق نے کہا کہ ملک کا بجٹ ہوائی مخلوق نے بنایا، ڈی سی او اور ڈی پی او کی تعیناتی کیلئے پیسے لئے جا رہے ہیں ،پنجاب کے چھ آئی جی بہنوئی کے پلاٹ پر قبضہ نہ چھڑوانے پر تبدیل ہوئے ،حکومت بغض نواز میں اندھی ہو چکی۔لیگی رکن اسمبلی سلمی بٹ نے کہا کہ لوگ بھوک کی زنجیر میں جکڑ چکے ہیں، سردار شہاب الدین خان نے کہا کہ پچھلے پندرہ سال کی محرومیوں کا ازالہ وزیر اعلی نے فنڈز دے کرپورا کیا۔ لیگی رکن اسمبلی محمد ارشد جاوید نے کہا کہ گندم کی پیداوار میں آٹھ فیصد اضافہ ہوا لیکن بھوک و افلاس سڑکوں پر بھاگتی ہوئی نظر آرہی ہے، لیگی رکن اسمبلی معظم شیر کلو نے کہا کہ شہری کیلئے مہنگائی کے علاوہ کچھ نہیں۔ حکومتی رکن سیمابیہ طاہر نے کہا کہ عوام دوست بجٹ پیش کرنے پر وزیر خزانہ کو مبارک پیش کرتی ہوں۔مناظر حسین رانجھا نے کہا کہ زراعت پر جتنی توجہ دینی چاہیے تھی وہ نہیں دی گئی، لیگی رکن اسمبلی رانا منور غوث نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کا چیئرمین نہ بنا کر اپوزیشن کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے، احمد علی اولکھ نے کہا کہ ہائوسنگ سوسائیٹیوں کی وجہ سے زرعی زمینیں کم پڑ رہیں۔ حکومتی رکن فرحت مسعود اور آصف مجید نے کہاکہ بجٹ میںعام آدمی کیلئے جنتی آسانیاں پیدا کی گئیں ہیں اس قبل نہیں دیکھیں۔ اجلاس آج منگل دوپہر دو بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔ وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت بجٹ پربحث سمیٹیں گے۔

ای پیپر دی نیشن