امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ایسے ممالک جہاں کووڈ 19 کی شرح زیادہ ہے، وہاں سالگرہ کی تقاریب سے کیسز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ہارورڈ میڈیکل اسکول اور رینڈ کارپوریشن کی مشترکہ تحقیق میں بتایا گیا کہ جن ممالک میں اس وقت کووڈ 19 کی شرح زیادہ ہے، وہاں جن گھروں میں حالیہ عرصے میں سالگرہ کی تقاریب ہوئیں، وہاں کیسز کی تعداد میں 30 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔ماہرین کا کہنا تھا کہ انہوں نے سالگرہ کی حقیقی تقاریب کو تجزیے کا حصہ نہیں بتایا بلکہ لوگوں کے اجتماع پر مشتمل تقاریب میں لوگوں کی تعداد کی قربت کو بنیاد بنایا۔انہوں نے کہا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ لوگوں کا اجتماع جیسے سالگرہ کی تقاریب کووڈ کی لہر کے دوران کیسز میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ اجتماعات سماجی روایات کا اہم حصہ ہیں جس میں خاندان ایک دوسرے سے ملتے ہیں، مگر زیادہ خطرے سے دو چار علاقوں میں ان کے نتیجے میں کووڈ کی شرح میں اضافے کا امکان بڑھ سکتا ہے۔ماہرین نے مزید کہا کہ امریکا میں ویکسی نیشن کی شرح میں اضافے اور کیسز کی تعداد میں کمی سے موجودہ نتائج فرسودہ لگتے ہیں، مگر یہ دریافت ایسے افراد کے لیے اہم ہیں جن کو ایک اور لہر کا سامنا ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ نتائج سے مستقبل کے اقدامات کے بارے میں مدد ملے گی، لوگوں کو یہ سمجھنے کا موقع مل سکے گا کہ اس طرح کی سرگرمیاں کس طرح وائرس کے پھیلا کو بدترین بناسکتی ہیں، نتائج سے لوگوں کے اجتماع کے خطرات کے خیال کو بھی تقویت ملتی ہے، جس کا پہلے سے ہمیں علم ہےتحقیق کے لیے امریکا بھر میں لگ بھگ 30 لاکھ گھرانوں کے ڈیٹا کو دیکھا گیا۔محققین نے دریافت کیا کہ 2020 کے اولین 45 ہفتوں کے دوران مختلف علاقوں میں کووڈ کے پھیلا میں اضافہ ہوا، جن گھرانوں میں سالگرہ کی تقاریب ہوئیں وہاں پر ایسی تقاریب کے انعقاد سے گریز کرنے والے خاندانوں کے مقابلے میں 10 ہزار افراد میں 8.6 فیصد زیادہ کیسز ریکارڈ ہوئے۔ماہرین کے مطابق سالگرہ والے فرد کی عمر سے خطرے میں بھی اضافہ ہوتا ہے، ایسے گھرانے جہاں کسی بچے کی سالگرہ ہوئی، وہاں یہ اثر زیادہ تھا، جہاں ہر 10 ہزار میں سے کووڈ کے کیسز کی شرح 15.58 فیصد رہی۔بالغ افراد کی سالگرہ کی تقاریب میں یہ شرح ہر 10 ہزار افراد میں 5.8 فیصد رہی۔