کوئٹہ (بیورو رپورٹ) بلوچستان کابینہ نے اگلے مالی سال کے 612 ارب روپے حجم کے بجٹ کی منظوری دیدی۔ بجٹ میں 72 ارب روپے خسارہ ظاہر کیا گیا ہے۔ پی ایس ڈی پی کیلئے 191 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ بلوچستان میں بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 13 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا۔ مزدوروںکی کم از کم اجرت 25 ہزار روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ محکمہ صحت کے پیرا میڈیکس کے ہیلتھ پروفیشنل اور رسک الائونس میں 100 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ بجٹ میں وزیراعلیٰ شکایت مینجمنٹ سسٹم کے قیام کی بھی تجویز ہے۔ بجٹ میں تربت میں لیپ ٹاپ سکیم کیلئے ایک ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ بلوچستان کے نئے مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس لاگو نہیں کیا گیا۔ قائم مقام سپیکر بابر موسیٰ خیل کی زیرصدارت گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی کا بجٹ اجلاس تین گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا۔ صوبائی وزیرخزانہ سردار عبدالرحمن کھیتران نے بلوچستان کا بجٹ پیش کیا۔ بلوچستان کو آئندہ مالی سال کے بجٹ میں وفاق سے 370.33 ارب روپے ملیں گے۔ بلوچستان کو غیرملکی امداد کی مد میں 14.36 ارب روپے ملیںگے۔ وفاقی ترقیاتی گرانٹ کی مد میں بلوچستان کو 28.27 ارب روپے ملیں گے۔ بلوچستان کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اخراجات جاریہ کا تخمینہ 366.72 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ سوئی گیس لیز توسیع کے بونس کی مد میں 40 ارب روپے ملیں گے۔ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کیلئے 191.5 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ بلوچستان کے بجٹ میں وفاقی ترقیاتی پروجیکٹس کا تخمینہ 3967 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ بلوچستان کو کیپٹل محصولات کی مد میں 12.21 ارب روپے ملیں گے۔ صوبے کی اپنے محصولات سے آمدن 48 ارب 37 کروڑ روپے ہونے کی تجویز ہے۔ بلوچستان حکومت نے آئندہ مالی سال کے دوران 28سو سے زائد نئی ملازمتیں دینے کا اعلان کردیا۔ صوبائی وزیر خزانہ سردارعبدالرحمن کھیتران نے مالی سال2022-23ء کا بجٹ ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے آئندہ املی سال 2022-23میں بلوچستان کے نو جوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پید ا کرنے کے لیے مختلف محکموں میں 2850 نئی آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں۔
بلو چستان بجٹ: تنخواہ، پنشن میں 15فیصد اضافہ ، کوئی نیا ٹیکس نہیں ، کم از کم اجرت 25ہزار
Jun 22, 2022