اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی کے اجلاس میں سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو شہید کو خراج عقیدت پیش کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی، قرارداد پیپلز پارٹی کے رہنما نواب زادہ افتخار نے پیش کی۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رہنما غلام مصطفی نے بے نظیر بھٹو کی یوم پیدائش پر قرارداد پیش کرنے کے لیے رولز معطل کرنے کی تحریک پیش کی۔ وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا کہ اگر انصاف کے ادارے انصاف نہ دے سکیں تو ملک ترقی نہیں کرسکتا،9 مئی کے واقعات افسوسناک ہیں۔ زمان پارک والے کو بار بار ضمانتیں ملیں گی تو بتایا جائے کہ عدل کا نظام کہاں کھڑا ہے، گزشتہ سالوں میں کیا کیا گیا، سابق منصفین کو قانون کے کٹہرے میں لایا جانا چاہئے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا۔ نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنما و رکن اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ سعودی عرب میں حج مشن کے ہسپتال میں علاج کی سہولیات موجود نہیں ہیں۔ فوری علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ ہمارے ڈاکٹر بیرون ملک جارہے ہیں اس لیے صحت کے لیے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔ بلاول بھٹو زرداری صرف سندھ کے سیلاب زدگان کے لیے ہی فنڈ نہ مانگیں باقی ملک میں بھی سیلاب آیا ہے۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہاکہ سینٹ سے اہم سفارش آئی ہیں، کھیلوں کے سامان پر ٹیکس کم کیا جائے۔ ٹی وی اور ریڈیو کی فیس 50 روپے بجلی میں شامل کرنے کی حمایت کرتا ہوں۔ گوادر کو فری ٹیکس زون قرار دیا جائے۔ مالاکنڈ اور سابقہ فاٹا کو بھی ٹیکس فری زون قراردیا جائے اس میں دس سال تک توسیع کی جائے۔ چترال میں بھی سیلاب آیا ہے ان کو بھی فنڈز دیئے جائیں۔ ہمارا بجٹ اور فنانس بل سود ہر مبنی ہے سودی نظام کو ختم کرکے اسلام کا نظام نافذ کیا جائے۔ پاکستان تباہی کے دہانے پر ہے، سودی کاروبار کو ختم ہونا چاہیے۔ پیپلز پارٹی کی رہنما ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ اسلم سومرو نے کہاکہ سابق حکومت نے بارودی سرنگیں لگائی تھیں۔ آصف علی زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔ بجٹ میں مشکل فیصلے کئے گئے ہیں۔ تمباکو اور شوگری ڈرنکس پر ٹیکس میں اضافہ کیا جائے اور اس بجٹ کو صحت پر استعمال کیا جائے۔ مسلم لیگ ن کی رہنما شائستہ پرویز نے کہاکہ پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن 9مئی ہے، میں اس کی مذمت کرتی ہوں۔ یہ سب کچھ ایک شخص کی غیر ذمہ دارانہ تقریروں کا نتیجہ ہے۔ فوج ہماری ہے اور ہمیں اس پر فخر ہے۔ تعلیم کے لیے بجٹ مختص کرنا ہوگا۔ 24ملین بچے سکول سے باہر ہیں۔ یہ ڈیٹا 10سال پرانا ہے، اب کہا جاتا ہے کہ 28ملین بچے سکول سے باہر ہیں۔ پبلک سکولوں میں پڑھائی نہ ہونے کے برابر ہے۔ کوالٹی ایجوکیشن دینی ہوگی۔ 18ویں ترمیم کے بعد صحت، تعلیم، موسمیاتی تبدیلی سمیت مختلف شعبے صوبوں میں چلے گئے ہیں۔ نواز شریف کو حکومت ملی تو 2013میں دہشتگردی تھی مگر انہوں نے پاکستان میں دہشت گردی کا خاتمہ کیا۔ سی پیک پاکستان میں لائے اور بجلی کے کارخانے لگائے، اندھیرے دور کئے۔ ہمیں سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے اس کے لیے ون ونڈ آپریشن شروع کرنا ہوگا۔ معیشت کی بہتری کے لیے سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔ ہمیں میثاق معیشت بھی کرنا ہوگا۔ یونان میں کشتی حادثے کو دیکھنا ہوگا کہ ایسے سانحے کیوں ہوتے ہیں۔ تحریک انصاف کے منحرف رکن احمد حسین ڈیہڑ نے کہاکہ آئین کو الیکشن کے لیے استعمال کرتے ہیں کہ الیکشن ہوسکتے ہیں یا نہیں ۔ میڈیا وہ خبریں اٹھاتا ہے جس سے ملک اور اداروں کو نقصان ہوتا ہے۔ غریب کے لیے بجٹ نہیں بنایا جاتا ہے۔ میثاقِ معیشت ہونا چاہیے۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ کم ترقیاتی علاقوں کا خیال رکھا جائے۔ غریب غربت کی لکیر سے نیچے چلا گیا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہونے والے نقصان پر ہمیں عالمی برادری سے ہرجانہ مانگنا چاہیے‘ اصل غریب کو ابھی بھی بے نظیر انکم سپورٹ کے پیسے نہیں مل رہے ہیں ۔ لیپ ٹاپ بھی صرف غریبوں کو دیا جائے، امیر خود بھی لیپ ٹاپ لے سکتا ہے۔ پیپلزپارٹی کے رکن علی موسی گیلانی نے کہاکہ سرائیکی صوبے کے لیے آواز بلند کررہے ہیں کیوں کہ ہمیں حقوق نہیں مل رہے ہیں، ہمیں اپنے وسائل پر حق چاہیے۔ ہمارے تحفظات دور کرنے پر حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ہم مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔ ہمارے عوام میں صبر کا پیمانہ کم ہوگیا ہے۔ ہمیں اپنے آپ کو بھی تبدیل کرنا ہوگا۔ وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ چیئرمین سینٹ کو سینٹ سے بل پاس کر کے جو مراعات دی گئی ہیں وہ نہیں ملنی چاہیے، میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔ چیئرمین سینٹ کو چاہیے کہ وہ یہ مراعات نہ لیں اور نہ آنے والوں کو لینے دیں، تنخواہوں کی طرح پنشن بھی 35 فیصد بڑھائی جائے، یہ قابل قبول نہیں ہے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہاکہ کے پی کے کے جنوبی اضلاع میں بارش طوفان سے سولر سسٹم بھی متاثر ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے اور این ڈی ایم اے اپنے لسٹ میں سولر سسٹم کو بھی شامل کریں تاکہ ان کو ریلیف مل جائے۔ چوہدری عابد رضا کوٹلہ نے کہا ہے کہ یہ بجٹ درمیانے درجے کا بجٹ ہے آج تک کوئی حکومت مثالی بجٹ پیش نہیں کر سکی۔ میں دس سال سے اس اسمبلی کا حصہ رہا ہوں لیکن صرف تقریریں ہوتی ہیں عملی کچھ نہیں ہوتا۔ پارلیمنٹ کو سنجیدہ ہونا پڑے گا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس آج صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔