اسلام آباد (اعظم گِل/ خصوصی رپورٹر) وزارت قانون و انصاف نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ وزارت قانون نے صدر مملکت کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کیاہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 17 ستمبر کو چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھائیں گے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج ہیں، ان کی تقرری آئین کے آرٹیکل 175 اے اور 177 کے تحت کی گئی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پاکستان کے 29 ویں چیف جسٹس ہوں گے۔ موجودہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے 2 فروری 2022 کو چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا اور وہ 17 ستمبر 2023 کو ریٹائر ہوجائیں گے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 26 اکتوبر 1959 کو کوئٹہ میں پیدا ہوئے، ان کے والد مرحوم قاضی محمد عیسیٰ آف پشین، قیامِ پاکستان کی تحریک کے سرکردہ رکن تھے۔ انہوں نے کوئٹہ سے اپنی ابتدائی تعلیم اور لندن سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ جسٹس قاضی فائز 30 جنوری 1985 کو بلوچستان ہائیکورٹ کے ایڈووکیٹ کے طور پر رجسٹرڈ ہوئے اور پھر مارچ 1998 میں ایڈووکیٹ سپریم کورٹ بنے، آپ 2007 میں بلوچستان ہائی کورٹ کے جج مقرر ہوئے۔ 5 اگست 2009 کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے منصب پر فائز ہوئے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 5 ستمبر 2014 کو سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ جسٹس قاضی فائزعیسی اپنے بعض فیصلوں کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں جن میں میموگیٹ کمیشن، سانحہ کوئٹہ انکوائری کمیشن 2016، آرٹیکل 183 تین کی تجدید کا معاملہ، فیض آباد دھرنا فیصلہ، پی سی او ججز کیس اور ان کے خلاف صدارتی ریفرنس بھی شامل ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا بطور چیف جسٹس پاکستان دور مختصر ہوگا۔ وہ 25 اکتوبر 2024 کو عہدے سے ریٹائر ہو جائیں گے۔ بلوچستان ہائی کورٹ میں بطور جج تعیناتی سے قبل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ انگریزی اخبارات میں آئین و قانون، تاریخ اور ماحولیات پر تجزیاتی آرٹیکلز بھی لکھتے تھے۔ اس کے علاوہ 'ماس میڈیا لاز اینڈ ریگولیشن کے مشترکہ مصنف اور بلوچستان کیس اینڈ ڈیمانڈ' کے مصنف بھی ہیں۔ آئینی اور قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا بطور چیف جسٹس آف پاکستان دور عدالتی تاریخ اور آئین اور قانون کی بالادستی کے حوالے سے یادگار دور ہوگا۔