خیبر پختونخوا کی نگران صوبائی کابینہ نے آئندہ مالی سال کے پہلے چار مہینے، یعنی یکم جولائی سے 31 اکتوبر 2023ئ، کا 462 ارب 42 کروڑ 60 لاکھ روپے کا بجٹ منظور کرلیا ہے۔ بجٹ میں 350 ارب روپے غیر ترقیاتی اور 112 ارب روپے ترقیاتی اخراجات کے لیے رکھے گئے ہیں جبکہ تنخواہوں اور پنشنز میں وفاقی حکومت کی جانب سے کیے گئے اضافے کے مطابق ہی کیا گیا ہے۔ صوبے کے چار ماہ کے اخراجات میں کل کرنٹ بجٹ میں سے 309 ارب 49 کروڑ 80 لاکھ روپے بندوبستی اضلاع جبکہ 40 ارب 54 کروڑ 30 لاکھ روپے ضم اضلاع کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ صوبائی معذور ملازمین کے سپیشل کنونس الاو¿نس میں 100 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ صوبائی ملازمین کے ڈیپیوٹیشن الاو¿نس میں بھی پچاس فیصد کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ اسی طرح سیکرٹریٹ پرفارمنس الاو¿نس میں 100 فیصد کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ اس اضافے سے آئندہ چار ماہ کے لیے اخراجات کا تخمینہ 517 ملین روپے لگایا گیا ہے۔ نگران کابینہ نے کفایت شعاری اور غیر ضروری اخراجات کم کرنے کے لیے اہم اقدامات کی منظوری دی ہے جس کے تحت آئندہ چار ماہ کے لیے نئی بھرتیوں پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے اور نئی گاڑیوں کی خریداری پر بھی پابندی ہو گی۔ موجودہ حالات میں چار مہینے کے لیے بنایا گیا یہ بجٹ متوازن معلوم ہوتا ہے تاہم دیکھنا یہ ہوگا کہ حکومت بیوروکریسی کو غیر ضروری اخراجات اور سرکاری خرچے پر آسائشیں حاصل کرنے سے کیسے روک پاتی ہے۔