لاہور( کامرس رپورٹر)لاہور ٹیکس بار ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ اسی طرح منظور کیا گیا تو تباہی کے نئے راستے کھلیں گے اس لئے اس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ ٹیکس اہداف پورے کرنے کیلئے کوئی پالیسی واضح کی گئی اور نہ ہی نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے قانون واضع کیے گئے ہیں۔ ٹیکس اور پالیسی ریٹ میں اضافے سے ٹیکس نظام میں بہتری لائی جا سکتی ہے نہ ہی ٹیکس بیس کو وسعت مل سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار لاہور ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے صدر شہباز صدیق،نائب صدر انیب اختر انصاری ،جنرل سیکرٹری میاں محمد زاہد،فنانس سیکرٹری محمد حسن یوسف،جوائنٹ سیکرٹری احمد رضا دیگر اور دیگر نے پوسٹ بجٹ سیمینار سے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر پوسٹ بجٹ سیمینار کے مہمان خصوصی ایل ٹی او لاہورایف بی آر کے چیف کمشنر زبیر بلال،چیف کمشنر سی ٹی او عابد رضا بودلہ،آر ٹی او ایف بی آر کے چیف کمشنر احمد شجاع خان جبکہ پینلسٹ میں سابق صدور پاکستان ٹیکس باررانا منیر حسین ،محمد نعیم شاہ ،سابق نائب صدر طاہر محمود بٹ، پاکستان ٹیکس بار کے سینئر نائب صدر زاہد عتیق چودھری نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ان ڈائریکٹ ٹیکسز اور ممبر آئی کیپ ایف سی اے فیصل اقبال خواجہ نے ڈائریکٹ ٹیکسز کے خدوخال ،قانونی سقم اور پیچیدگیوں کے بارے میں بریفنگ دی۔ مقررین نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں ٹیکسوں کا تمام بوجھ عوام اور موجودہ ٹیکس دہندگان پر پڑے گا۔ سمگلنگ، کرپشن اور ٹیکس چوری کو روکنے کیلئے خاطر خواہ اقدامات لیے گئے اور نہ ہی ٹیکس کو وسعت دینے کے ٹھو س اقدامات نظر آرہے ہیں۔ ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کے حوالے سے جامع پالیسی نظر نہیں آتی صرف مہم جوئی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
بجٹ اسی طرح منظور کیا تو تباہی کے نئے راستے کھلیں گے :لاہور ٹیکس بار
Jun 22, 2024