چین سے دوستی ہر آزمائش پر پوری اُتری، سرمایہ کاروں کو سہولتیں دے رہے: وزیراعظم

اسلام آباد‘ لاہور (خبر نگار+نوائے وقت رپورٹ+ خبر نگار خصوصی+ سپورٹس رپورٹر) وزیراعظم شہباز شریف سے چین کے وزیر انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹ لیو جیان چاؤ نے ملاقات کی۔ اس موقع پر وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی۔ وفد میں پاکستان میں تعینات چینی سفیر جیانگ زی ڈونگ‘ اسحاق ڈار‘ وفاقی وزراء اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی موجود  تھے۔ وزیراعظم نے چینی وزیر اور ان کے وفد کے ارکان کا پاکستان میں خیرمقدم کیا۔ چینی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کا حالیہ دورہ چین انتہائی کامیاب رہا۔ چین نے اپنی خارجہ پالیسی میں پاکستان کو ایک خاص مقام دیا ہے، چین پاکستان کی اقتصادی ترقی کی حمایت جاری رکھے گا۔ سی پیک کے اپ گریڈڈ ورژن کیلئے مشترکہ طور پر کام کریں گے۔ ہم سی پیک کے اگلے مرحلے پر عملدرآمد کیلئے مکمل طور پر تیار ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ انتہائی اطمینان کی بات ہے کہ سی پیک پر دونوں ممالک میں مکمل سیاسی اتفاق رائے ہے۔ پاک چین دوستی وقت کی ہر آزمائش پر پورا اتری ہے۔ پاک چین دوستی دونوں ممالک کے ساتھ خطے اور عالمی امن و ترقی کیلئے ناگزیر ہے۔ ایس آئی ایف سی ملک میں چینی سرمایہ کاری سے متعلق ہرممکن سہولیات فراہم کر رہی ہے۔ دونوں ممالک میں گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ اور بزنس ٹو بزنس شراکت داری بڑھانے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم نے چینی وزیر اور ان کے وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی نے ملاقات کی۔ جمعہ کو وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق دونوں رہنمائوں کے درمیان ملاقات میں صوبہ خیبر پی کے سے متعلق امور پر بات چیت کی گئی۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ خیبر پی کے کے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے وفاقی حکومت ہر ممکن مدد اور وسائل فراہم کرے گی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی نے چشمہ لیفٹ کینال کے لئے رقم مختص کرنے پر وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ملاقات کے دوران صوبہ خیبر پی کے سے متعلق امور پر بات چیت کی گئی۔ گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی نے کہا چشمہ لیفٹ کینال منصوبہ خطے کی تقدیر بدلنے کا سبب بنے گا۔ ملاقات میں ضم شدہ اضلاع کے ترقیاتی امور اور مسائل پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔ وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثناء اللہ کی گورنر خیبرپی کے فیصل کریم کنڈی سے ملاقات ‘خیبر پی کے صوبوں سے متعلق امور زیر بحث آئے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا وفاقی حکومت خیبر پی کے کی صوبائی حکومت کو مکمل تعاون فراہم کرے گی۔تمام معاملات بات چیت اور باہمی مشاورت سے حل ہوسکتے ہیں۔احتجاج ہر شہری کا بنیادی اور آئینی حق ہے لیکن اس کی آڑ میں کسی سیاسی ایجنڈے کو حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنا  ملک کو انارکی اور افراتفری کے سپرد کرنے کے مترادف ہے۔ جو لوگ ریاست کے خلاف کھڑے ہو نے  کی کوشش کر رہیں ہیں  ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبر پی کے گزشتہ ایک دہائی سے بدانتظامی کی وجہ سے تمام صوبوں سے پیچھے رہ گیاہے۔ عوام کی فلاح و بہبود کے لیے صوبائی حکومت کا ساتھ دینا چاہتے ہیں۔موجودہ صوبائی حکومت مذموم مقاصد کے حصول کے لیے سٹیٹ کی رٹ کو چیلنج کر رہی ہے۔ خیبر پی کے کی یونیورسٹیوں میں یوتھ گیمز شروع کرنے کے لیے ہمیں تعاون کی ضرورت ہے۔ فرسٹ کلاس کرکٹ دوبارہ شروع کرنا چاہتے ہیں جو گزشتہ 15 سال سے نہیں ہو رہی۔ خیبر پی کے کرکٹ لیگ کو جلد از جلد شروع کیا جائے گا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ملک کے معروف برآمد کنندگان کے وفد نے ملاقات کی۔ برآمد کنندگان کے وفد کا صنعتوں کے لئے بجلی کے نرخ میں کمی کے حوالے سے وزیراعظم اور حکومت پاکستان کو زبردست خراج تحسین کرتے ہوئے اسے صنعتی اور برآمدی شعبے کے لئے تازہ ہوا کا جھونکا قرار دیا۔ وفد نے حکومتی معاشی پالیسیوں پر مکمل اعتماد کا اظہار اور حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ وفد کا کہنا تھا کہ ملکی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں اور ٹیکس چوروں کو سزا دلوانے کے حوالے سے حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وفد کے شرکاء  سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ برآمدات ملکی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک تبھی ترقی کرے گا جب برآمدی شعبہ تیز اور پائیدار ترقی کی طرف بڑھے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ برآمد کنندگان لائق احترام ہیں اور ملک کی ترقی میں انتہائی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر روایتی برآمدات فروغ دینے کے حوالے سے تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں آج وہ فیصلے کرنے ہیں جو ملک و قوم کے مفاد میں ہوں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے پارلیمنٹ ہائوس میں ملاقات کی۔ ملاقات میں رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شزرا منصب بھی موجود تھیں۔ملاقات کے دوران ملک کی مجموعی و سیاسی صورت حال پر بات چیت کی گئی۔

ای پیپر دی نیشن