بھارت میں آزادی صحافت کو خطرہ ،غیر ملکی صحافی بھی نشانےپر

مودی مخالف بھارتی صحافیوں کے بعد اب غیر ملکی صحافی بھی مودی سرکار کے نشانے پر آگئے۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق ورک پرمٹ میں توسیع نہ ملنے کا بہانہ بنا کر بھارت نے فرانسیسی صحافی سبسٹین فارس کو ملک سے نکل جانے پر مجبور کردیا ہے۔ حساس موضوعات اور آزادی حق پر بات کرنے والے صحافیوں کو حکومتی سرزنش کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مودی سرکارغیرملکی صحافیوں پر دباؤ ڈالنے کیلئے ہر ناجائز حربہ استعمال کر رہی ہے۔  فرانسیسی صحافی نے کہا کہ بھارت میں 13 سال گزارنے کے بعد جا رہا ہوں کیونکہ بھارت نے مجھے ورک پرمٹ دینے سے انکار کر دیاہے۔  مارچ میں بتایا گیا کہ مجھے بھارت میں صحافتی ذمہ داریاں ادا کرنے کی مزید اجازت نہیں دی جائے گی ، صحافت پر لگنے والی اس پابندی سے مجھے بہت بڑا جھٹکا لگا ہے۔  صحافی سبسٹین فارس نے بتایا کہ بھارت کے عام انتخابات کی کوریج کرنے سے بھی مجھے روکا گیا ، بار ہا پوچھے جانے پر بھی ورک پرمٹ جاری نہ کرنے کی وجہ نہیں بتائی گئی۔  معاوضہ دیے بغیر ہی مجھے اور میرے خاندان کو بھارت سے نکال دیا گیا۔   کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے بھارت میں فرانسیسی صحافی کو ورک پرمٹ نہ دینے پرکڑی تنقید کا نشانہ بنایا،اس سے قبل رواں سال جنوری میں ایک فرانسیسی صحافی وینیسا ڈوگناک کو بھی ملک بدر کرنے کی دھمکی دے کر بھارت میں کام کرنے کے حق سے محروم رکھا گیا تھا ۔اپریل 2024 میں آسٹریلوی صحافی آوانی ڈیاس کو بھی ویزہ نہ دینے کی آڑ میں بھارت سے بے دخل کیا جا چکا ہے ،پہلے ہی بھارت عالمی پریس فریڈم انڈیکس میں 180 ممالک کے نمبر سے گر کر 159 ویں نمبر پر آ چکا ہے۔ بھارت میں آزادی صحافت خطروں اور حملوں کی زد میں ہے جس پر عالمی میڈیا مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے

ای پیپر دی نیشن