پی ٹی آئی وکلاءکی ضمانت کنفرم

 اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکلاء شعیب شاہین اور علی بخاری ایڈوکیٹ کی تھانہ کوہسار میں درج مقدمہ میں ضمانت کنفرم کردی۔

تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے علی بخاری اور شعیب شاہین کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت کی۔اس موقع پر شعیب شاہین، علی بخاری ایڈووکیٹ وکلا کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ وکلاء ریاست علی آزاد، شکیل عباسی، نیاز اللہ نیازی، قیصر امام بھی عدالت کے روبرو پیش ہوگئے۔وکیل شعیب شاہین نے مؤقف اپنایا کہ میڈیا موجود تھا سب کچھ سامنے تھا، بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔وکیل علی بخاری کا کہنا تھا کہ جب بھی پُر امن احتجاج کرتے ہیں، مقدمہ درج ہو جاتا ہے، الیکشن ٹریبونل کی کارروائی کی وجہ سے انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ آپ یہاں کہتے ہیں چند لوگ تھے، ٹی وی پر کہتے ہیں لاکھوں لوگ تھے۔وکیل شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ آپ نے دیکھ لیا 8 فروری کو کتنے لوگ نکلے تھے،سب لوگ سہمے ہوئے ہیں۔جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیئے کہ اس کے بعد کوئی احتجاج کیا اس کی ایف آئی آر ہے؟۔وکیل شعیب شاہین نے عدالت کو بتایا کہ جی کل کیا ہے اس کی ایف آئی آر راستے میں ہوگی۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد ضمانت قبل از گرفتاری پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔بعد ازاں  عدالت نے درخواست ضمانت قبل از گرفتاری پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے علی بخاری، شعیب شاہین ایڈوکیٹ کی ضمانت قبل از گرفتاری کنفرم کر دی۔عدالت نے ایک، ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی۔واضح رہے کہ ضمانتیں کنفرم یا ضمانت میں توثیق کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس کیس میں اب مستقل بنیادوں پر ان کی ضمانت ہو چکی ہے اور انہیں اب اس کیس میں گرفتار نہیں کیا جاسکتا، تاہم پراسیکیوشن اس فیصلے کو چیلنج کر سکتی ہے، جس کے بعد عدالت چاہے تو ضمانت مسترد کرسکتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن