متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں مالی ایمرجنسی ڈیکلیئر کی جائے۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مصطفی کمال نے کہا کہ قوم اس وقت 78 ہزار ارب کی مقروض ہے، قرض اور سود کی مد میں 9 ہزار 775 ارب ادا کرنا ہوں گے ،بجٹ پیش کرنے والے ہمیشہ بجٹ کی تعریف کرتے ہیں، اپوزیشن جماعتیں ہمیشہ بجٹ کی مخالفت کرتی ہیں ، بجٹ میں ایف بی آر کے ذریعے 13 ہزار ارب اکٹھا کرنے کا بتایا گیا ہے، 18 فیصد پیسہ آئی ایم ایف و دیگر کا ہے، 10 ہزار ارب سود کی مد میں ادا کریں گے جو ریونیو کا 51 فیصد بنتا ہے، بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر تلوار چلائی گئی، لگتا ہے سارا پیسہ آئی ایم ایف سے آ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ عام حالات والا بجٹ ہے، کوئی ایمرجنسی کی صورت نہیں، حکومت ہمیں فگر بتانے کے بجائے اقدامات کرے، معاشی سسٹم کا کینسر قرض اور سود کی ادائیگی ہے، پاکستان میں مالی ایمرجنسی ڈیکلیئر کی جائے، آئی پی پیز کے ساتھ کئے گئے معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے۔رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ تمام لیڈر ایک ہزار ارب روپیہ اکٹھا کر کے عوام کو دکھائیں، بانی پی ٹی آئی کے پاس بنی گالا ہے، وہ پاکستان کو عطیہ کر دیں، آصف علی زرداری پاکستان کو ایک بلاول ہائوس عطیہ کر دیں۔انہوں نے کہا کہ تمام ایم این ایز، ایم پی ایز، وزرا، سینیٹرز 25 فیصد جائیداد پاکستان کو عطیہ کر دیں، اراکین اسمبلی اپنی تنخواہ کا 25 فیصد ملک کیلئے عطیہ کریں،تمام ریٹائرڈ فوجی افسران، حاضر سروس جرنیل 50، 50 کروڑ روپے پاکستان کو عطیہ کریں، ہم ایک ہزار ارب روپے اپنے پاس سے جمع کریں تو پاکستانی عوام 78 ہزار ارب روپے بھی ادا کر دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں امن کرنے کا ہر کوئی دعویٰ کرتا ہے، سٹریٹ کرائم تو ان سے کنٹرول ہو نہیں رہا کراچی کا امن وہاں کے نوجوانوں نے قائم کیا ہے، جو پی ٹی آئی کے ساتھ ہو رہا ہے اتنا ہلکا ہاتھ تو کسی جماعت کے ساتھ نہیں رکھا گیا، رانا ثنا اللہ کی گاڑی میں منشیات رکھی گئی، ان کا ایک بھی آدمی لاپتہ نہیں ،ہمارے 900 لوگ لاپتہ ہیں۔رہنما ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کراچی پاکستان کو اس معاشی دلدل سے نکال سکتا ہے، ہم اپنے پاس پیسہ نہیں رکھتے، ہم پورے پاکستان کو بانٹتے ہیں۔