چیف جسٹس عمران خان کےہرکیس سےعلیحدہ ہوجائیں،پی ٹی آئی کامطالبہ

پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے سابق رہنما محمد زبیر نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت ختم کرنے کے لیے سازش ہوئی، سپریم کورٹ محمد زبیر کے بیان پر کمیشن آف انکوائری تشکیل دے۔

تفصیلات کے مطابق رؤف حسن نے اسلام آباد میں اپنی پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ محمد زبیر کا بیان بانی پی ٹی آئی کے بیانیے کے مطابق ہے، محمد زبیر کا اعترافی بیان کسی مہذب معاشرے میں ہوتا تو نوٹس لیا جاتا۔انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ سپریم کورٹ محمد زبیر کے انٹرویو کا ازخود نوٹس لے۔روف حسن کا کہنا ہے کہ محمد زبیر نے کہا پی ٹی آئی حکومت کو گرانے کے لیے جنرل باجوہ نے رابطہ کیا۔اُن کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان کی خلاف ورزی کی گئی، سازش میں ملوث افراد کو سزا دی جائے، آئین کی خلاف ورزی کا معاملہ نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔اُن کا کہنا تھا کہ محمد زبیر نے کہا مریم نواز، نوازشریف، شہباز شریف بھی سازش میں شامل تھے، محمد زبیرکا بیان بانی پی ٹی آئی کے بیان کو ثابت کرتا ہے، بانی پی ٹی آئی کی حکومت گرا کر مجرموں کا ٹولہ مسلط کیا گیا۔رؤف حسن نے کہا ہے کہ نارووال کے ایک ارسطو نے بیان دیا کہ بانی پی ٹی آئی کو 5 سال قید میں رکھا جائے۔کیا احسن اقبال کا کام ہے کہ وہ قوم کو بتائے کہ کس نے قید میں رہنا ہے،پاکستان میں امن اور سیاسی استحکام کا قیام ناگزیر ہے،اس استحکام کو 5 سال قید رکھنے سے مشروط کیوں کیا جارہا ہے، سپریم کورٹ نوٹس لے۔رؤف حسن نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کا احترام کرتے ہیں، ان کا بانی چئیرمین کے کیس میں بیٹھنا بنتا نہیں ہے،اس سے پہلے ایک فیصلہ آچکا ہے کہ قاضی فائز عیسی اس بینچ مین نہ بیٹھیں جو بانی چئیرمین سے متعلق ہو ،چیف جسٹس نے تحریک انصاف، سے بلے کا نشان چھین لیا اور پھر برطانیہ کو خط لکھ کر جواز بھی دیدیا،ہمارے جتنے بھی کیسز سنے گئے،لائیو اسٹریم نہیں کیا جاتا،قانون کیوں بدلا جاتا ہے۔رؤف حسن نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کی اہلیہ نے بانی چئیرمین کو وزارت اعظمیٰ سے ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا،بیگم قاضی عیسی نے بانی چئیرمین کی اسٹیٹمنٹ پر تحفظات کا اظہار کیا تھا،قاضی فائز عیسیٰ سے احترام کے ساتھ گزارش ہے کہ وہ ہر اس کیس کے بیچ سے الگ ہوجائیں جو کیس بانی چئیرمین کیسز کو سن رہا ہے۔رؤف حسن نے مزید کہا کہ ہمارے احتجاج کو روکنے کے لئے پورے پنجاب میں دفعہ 144 نافز کی گئی،ایک ہی رات میں ہمارے 10 ہزارورکرز گرفتار ہوگئے تھے،جنرل ضیاء کا دور دیکھا، چلچلاتی دھوپ میں مارا جاتا مگر وہ اتنا جرم نہیں تھا،صنم جاوید کو 50 ڈگری میں آگ کی طرح گرم گاڑی بٹھایا جاتا ہے اور گھر کے سامنے لے آتے ہیں،یہ سب کچھ وزیر اعلیٰ پنجاب کےکہنے پر کیا جاتا ہے، کب تک ججز سوتے رہیں گے۔

بریگیڈئر مصدق عباسی 

بریگیڈئر مصدق عباسی  نے کہا کہ نیب میں مرضی کی ترامیم کی گئی ،نیب حکام سپریم۔کورٹ جاکر کہتے ہیں ہمیں قبول ہیں،یہ ذاتی مفادات کی ترامیم ہیں،یہ بھی ترمیم کی گئی کہ آپ دوران تفتیش اثاثے فروخت کر سکتے ہیں،ہمارے دور میں نیب ْآزاد تھا ہم نے 450 ارب روپے کی ریکوری کی ،کوئی عدالت ایک سزا کا فیصلہ دیتی ہے،نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے آفس مین چھاپہ مارا گیا۔بریگیڈئر مصدق عباسی  نے کہا کہ 3 ارب روپے نجی سوسائٹی نے ادا کئے اب رک گئے ہیں،میاں جاوید لطیف کے نام کے اثاثے نہیں،ان کے ماموں کےنام ہیں، یعنی بے نامی جائیدادیں،یوسف رضا گیلانی نے توشہ خانہ کے قوانین کو نرم کیا، آصف، زرداری اور نوازشریف کو گاڑیاں دیں،خواجہ سعد رفیق کے کیس میں  100 بندوں سے دھوکہ دہی قانون سازی کی نظر ہوگیا۔قطری خط سے متعلق 17 سیکشن موجود تھے ،شہباز نے 39 غیر ملکی دورے کئے۔

ای پیپر دی نیشن