آج ہم ن لیگ کے انتخابی منشور کا تفصیلی ذکر کریں گے ۔
ن لیگ کا منشور عوامی اُمنگوں کی بھرپور عکاسی کرتا ہے۔ ےہ منشور اےک اےسے وقت مےں پےش کےا گےا ہے جب بڑے بڑے سےاسی پنڈت پاکستانی عوام کو اےک اےسا مرےض ثابت کرنے مےں مصروف ہےں جو بسترِ مرگ پر پڑا ہوا ہے اور وہ اپنی طرف سے اسے لاعلاج بھی قرار دے چکے ہےں۔ اےسے مےں جب ہم مذکورہ منشور کا جائزہ لےتے ہےں تو معلوم ہوتا ہے کہ ن لےگ ہی عوام کی واحد اےسی ڈاکٹر ہے جس کا ہاتھ مرےض کی درست نبض کو پہچانتا ہے اور اس لاعلاج مرےض کو صحت ےا ب کرنے کا پختہ عزم بھی رکھتا ہے۔
اس منشور مےں بےان کی جانے والی ساری باتوںپر اگر من و عن عمل ہو جائے تو ےہ سب کچھ سنہری حروف مےں لکھے جانے کے قابل ہوگا۔
اس منشور مےںدرج جس بات نے سب سے پہلے ہماری توجہ حاصل کی وہ ہے 30 لاکھ نوکرےاں۔ جس طرح سنسان اور وےران خالی گھروں مےں بھوتوں اور جنوں کا بسےرا ہوا کرتا ہے اےسے ہی بے کار اور بے روزگار نوجوانوں کے ذہن شےطانی سوچوں کی آماجگاہ ہوا کرتے ہےں۔ 30 لاکھ نوکرےوں کا مطلب ہے 30لاکھ نوجوان جرم کی دنےا سے دور اور محفوظ ہو جائےں گے۔ اور لازمی بات ہے کہ اس سے جرائم کی شرح مےں بھی کمی آئے گی۔ ہمارے لےے 30لاکھ نوکرےوں کااےک اور مطلب بھی ہے اور وہ ےہ کہ 30 لاکھ گھروں کا چولہا جلے گا۔ ہمارے ہاں کےونکہ کمانے والا اےک اور کھانے والے زےادہ ہوتے ہےں اس لےے کہا جاسکتا ہے کہ 30 لاکھ نوکرےاں کروڑوں لوگوں کا پےٹ بھرنے کا باعث بنےں گی۔
اسی طرح صنعت وتجارت کے شعبے مےں بھی دس لاکھ ملازمتےں نکالی جائےں گی اور کم آمدنی والے ہر گھرانے کے لےے کم از کم اےک ملازمت کو ےقےنی بناےا جائے گا۔
سب سے پہلے ہم اس منشور مےں درج ان منصوبوں کا ذکر کرےں گے جن کا براہِ راست تعلق عام عوام سے ہے۔ اس منشور مےں بےان کےا گےا اےک اور اےسا منصوبہ جو عوام کی خصوصی توجہ کا مرکز بنے گا وہ ہے درمےانے طبقے اور کم آمدنی والے لوگوں کے لےے سرکاری اور نجی شعبے کی مدد سے 500 گھروں پر مشتمل اےک ہزار بستےوں کی تعمےر۔
قارئےن! ہمارے وطنِ عزےز مےں لاکھوں گھرانے اےسے ہےں جو اپنی آنے والی نسلوں کی پرورش کرائے کے گھروں مےں کرتے ہےں وہ زندگی بھر اپنے بچوں کو اپنی چھت مہےا نہےں کر سکتے۔ وہ اپنے گھر کا خواب اپنے دل مےں لےے اگلے جہاں سدھار جاتے ہےں۔
ہمارے خےال مےں 500 گھروں کی بستےاں بنانے کا ےہ شاندار منصوبہ اےک ہی صورت مےں کامےاب ہو سکتا ہے کہ اگر اس منصوبے کو ڈےلروں کے ہاتھوں ےرغمال ہونے سے محفوظ رکھا جا سکے۔ تو ےہ اےک بڑی کامےابی ہو گی۔ اگر واقعی 500 گھروں کی بستی ڈےلروں کے شر انگےزی سے بچ گئی تو پھر ان گھروں کی تعداد اےکدم دوگنی ہوجائے گی۔ وہ اس طرح کہ اےک گھر تو زمےن پر بنے گا اور دوسرا گھر اس مکان مےں رہنے والے کے دل مےں بنے گا۔ اور ےوں ن لےگ لوگوں کے دلوں مےں گھر کر لے گی۔ اس طرح ن لےگ ملک پر حکومت کرنے کے ساتھ ساتھ عوام کے دلوں پر بھی راج کر سکے گی۔ ہمارے بزرگ تو ےہی فرماےا کرتے تھے کہ ملکوں پر حکومت کرنے سے رعاےا کے دلوں پر حکومت کرنا بہت بڑا کارنامہ ہوتا ہے۔
عام آدمی کے پاس اگر اچھا روزگار ہو اور رہنے کو اپنی چھت تو اس کے لےے ےہ ملک صرف جنت کی تصوےرنہےں بلکہ حقےقی معنوں مےں جنت بن جائے گا۔
اس منشور مےں تےسرا عوامی منصوبہ ےہ ہے کہ صحت کے موجودہ بجٹ مےں تےن گنا اضافہ کرکے اسے 2018 تک مجموعی قومی پےداوار کا 2 فےصد کردےا جائے گا۔ اس کے علاوہ صحت کے شعبے مےں مےڈےکل انشورنس کارڈ سکےم متعارف کروائی جائے گی جس سے غرےب مرےضوں کو معےاری علاج کی سہولتےں مہےا ہو سکےں گی۔
اس منشور مےں اےک اور اےسا کام جو کسی دوسری سےاسی پارٹی کے منشور مےں دکھائی نہےں دےتا وہ ےہ ہے کہ ماضی کی غلطےوں کی نشاندہی کے لےے سچائی اورمصالحت کا کمےشن بناےا جائے گا۔ اس طرح ےقےنا غلطےوں کو دہرانے سے بچنے کی صورت نکلے گی۔
روزگار اور مکان کی طرح عوام کی اےک اور بہت اہم ضرورت انصاف کا حصول ہے اس کے لےے فوری اور سستے انصاف کے حصول کے لےے ابتدائی مرحلے مےں دےوانی مقدمات کا فےصلہ اےک سال اور اپےلوں کا مرحلہ اگلے اےک سال مےں پورا کےا جائے گا۔ اور عدلےہ کی مشاورت سے جہاں ضرورت پڑی وہاں عدالتی اوقات کو بڑھاےا بھی جائے گا۔ اس کے لےے شام کی عدالتوں کا اہتمام بھی کےا جا سکتا ہے۔
ٹےکس کے نظام کی اصلاح کی جائے گی اور اس کی شرح 9 فےصد سے بڑھا کر جی ڈی پی کے 16 فےصد تک لائی جائے گی۔اس کے علاوہ ن لےگ کا ہدف ترقی کی شرح نمو کو بڑھا کر 6 فےصد پر لے جانا اور افراطِ زر کو کم کرکے 8فےصد تک لانا ہے۔
پارٹی منشور کا اعلان کرتے ہوئے نوازشرےف کا کہنا تھا کہ اُن کے لےے منشور اےک مقدس کتاب کی طرح ہے اس ضمن مےں اس بات کو خصوصی طور پر پےشِ نظر رکھا گےا ہے کہ ہم عوام سے کوئی اےسا وعدہ نہےں کرےں گے جس کو پورا کرنا ہمارے اختےار ےا بس مےں نہ ہو۔ انھوں نے مزےد کہا کہ سبز باغ دکھانے اور ہتھےلی پر سرسوں جمانے والے اور بہت سے ہےں ۔ آنے والے انتخابات ن لےگ کے لےے محض انتخابات اور نئی حکومت چننے کا عمل نہےں بلکہ موجودہ انتخابات کا تعلق ملک کے روشن مستقبل ، ہماری قومی سلامتی سے بھی ہے۔ اب عوام نے فےصلہ کرنا ہے کہ کےا اپنے وطنِ عزےز کو بحرانوں کی دلدل ، تباہی وبربادی کے اندھےروں ، دہشت گردی کے چنگل سے باہر نکالنا ہے ےا انھی نااہل لوگوں کو قےادت سونپنی ہے جو اس ملک کی اصل بربادی کے ذمہ دار ہےں۔ ملک کو ترقی کی راہ پر آگے پہنچانے کے لےے جس طرح کے ٹھوس فےصلوں کی ضرورت ہے انھےں کوئی کمزور ےا ناتجربہ کار حکومت (ہےنگ پارلےمنٹ) نہےں کرسکتی۔ اگر 2013 مےں ن لےگ کو دوتہائی اکثرےت ملی تو ہم ملک کی معےشت کو دوبارہ زندہ کرکے ناقابلِ تسخےر اقتصادی قوت مےں ڈھال دےں گے۔
قارئےن! تقرےباََ تمام سےاسی پارٹےوں کا ہمےشہ سے اےک ہی موقف رہا ہے کہ ان سے کبھی کوئی غلطی ہوئی نہےں۔ غلطی تو ہمےشہ دوسرے کرتے ہےں۔ ہمارے خےال مےں ن لےگ واحد سےاسی جماعت ہے جس نے ملک کی تارےخ مےں پہلی بار ےہ موقف اپناےا ہے کہ اس نے ماضی کے تلخ تجربات سے سبق سےکھا ہے اب وہ چےف جسٹس اور آرمی چےف کے عہدوں پر سنےارٹی کے لحاظ سے تعےناتےاں کرےں گے۔ اس کے علاوہ نوازشرےف نے کہا کہ اگر انھےں اقتدار ملا تو وہ اپنی کابےنہ کو انتہائی مختصر رکھےں گے۔ پچھلے دنوں چےن جےسی سپرپاور نے بھی رےلوے کی وزارت کو ختم کر دےا ہے ۔جبکہ ہمارے ہاں رےلوے کی وزارت پٹھانوں کو دی جاتی ہے اب بھلا رےلوے کی کار گردگی بہتر ہو گی تو بے چارے پٹھانوں کی ٹرانسپورٹ کےسے چلے گی۔ اللہ بھلا کرے ہماری رےلوے انتظامےہ کا کہ ان کے دم سے ہی پرائیوےٹ ٹرانسپورٹ کے کاروبار مےں بہار لگی رہتی ہے۔
آخر مےں نواز شرےف کا کہنا تھا کہ انتخابات مےں ابھی دوماہ کا وقت پڑا ہے اس لےے ہمےں جہاں بہتری کی گنجائش نظر آئی گی وہاں ہم منشور مےں ترامےم بھی ضرور کرےں گے۔
توقارئےن! اس طرح ن لےگ کے سربراہ نے اپنے سب ورکروں اور عوام کوبھی دعوتِ فکر دی ہے کہ آپ ن لےگ کے انقلابی منشورکے سلسلے مےں اپنی قےمتی آراءاور تجاوےز سے آگاہ فرما کر شکرےے کا موقع دےں۔