قائد ِاعظم کی صدا

روحِ قائد کہہ رہی ہے تجھ سے اے مےرے وطن
کےا ہوا بےٹوں کو تےرے کےوں لُٹا تےرا چمن
پھو لوں کی تھےں کےا رےاں اور سبزہ بھی تھا چار سو
پر ےہ پربادی کے کس نے کر دےئے جاری ثمن
خوں پسےنہ اےک کر کے تھا بنا ےا گلستان
آرزو تھی ساری دُنےا دےکھے گی تےری پھبن
مثلِ شمع مےں پگھلتا تھا کہ ہو گ روشنی
ظلمتِ تارےک شب سے عاری تھا مےرا بدن
مےں نے دی بےٹوں کو وہ مےراث جو ناےاب تھی
جانے کےوں آزاد رہنے کی نہےں ان مےں لگن
کل تھا ا ور ہے آج بھی رازِ بقا علم و ہُنر
منزلےں ملتی ہےں اس سے خواہ ہوں کتنی بھی کٹھن
رکھنا مےرے اللہ اس کو ، زندہ و پائندہ باد
ہے قلعہ اسلام کا کر دے اسے لعلِ ےمن
اے سلےم ا س قوم کو بےدار کرنا ہے تجھے
خوابِ غفلت چھوڑ کر اب باندھ لے سر پہ کفن
(ڈاکٹرمحمد سلیم راﺅ)

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...