لاہور( رپورٹ: سیف اللہ سپرا) امیر جماعة الدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ پاکستان سیکولرزم نہیں‘ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا ملک ہے۔ حکمران چاہیں تو ریفرنڈم کروا لیں‘ 18کروڑ پاکستانیوں کو لا الہ الا اللہ کا پاکستان چاہیے۔ قائداعظمؒ اور علامہ اقبالؒ کے دئیے گئے بنیادی نظریہ سے انحراف کی وجہ سے مشرقی پاکستان الگ ہوا۔ ماضی میںکی گئی غلطیوں کا ازالہ اور ان کی اصلاح نہ کی گئی تو دشمنان اسلام کی سازشوں کا توڑ ممکن نہیں ہے۔ قرآن پاک ہی ہمارا دستور و منشور ہے اور سب پارٹیوں کو اس کا پابند ہونا چاہیے۔ نظریہ پاکستان سے انحراف کرنے والوں اور علیحدگی پسندوں کو یہاں کھل کھیلنے کے مواقع نہیں ملنے چاہئیں۔ حکمران و سیاستدان سانحہ مشرقی پاکستان کو نہ بھولتے تو کشمیر ہمیں کب کا مل چکا ہوتا۔ بھارت قندھار میں قائم ٹریننگ سنٹروں میں دہشت گردوں کو تربیت دیکر پاکستان داخل کر رہا ہے۔ بلوچستان، سندھ اور خیبر پی کے میں ہونے والے بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ اور تخریب کاری میں یہی بھارتی ایجنٹ ملوث ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے روزنامہ نوائے وقت، دی نیشن اور وقت نیوز کے زیر اہتمام حمید نظامی ہال میں ”پاکستان کو الیکشن کے حوالہ سے درپیش چیلنجز اور ان کا حل“ کے موضوع پر منعقدہ ایک خصوصی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نظامت کے فرائض انچارج ایوان وقت سیف اللہ سپرا نے سرانجام دیے جبکہ اس موقع پر امیر جماعة الدعوة لاہور مولانا ابوالہاشم اور محمد یحییٰ مجاہد سمیت تمامتر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد موجود تھی۔ حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں کہاکہ پاکستان میں اس وقت الیکشن کی گہما گہمی ہے۔ سیاسی پارٹیاں صف بندی کر رہی اور اپنے منشور پیش کئے جارہے ہیں۔ لاکھوں مسلمانوں نے کلمہ طیبہ کی بنیاد پر ایک الگ ملک حاصل کرنے کیلئے قربانیاں پیش کی تھیں لیکن آج دیکھنا یہ ہے کہ کس کس کو اس بات کی فکر اور پریشانی ہے کہ ہم اس ملک کو قائداعظمؒ اور علامہ اقبالؒ کا پاکستان بنائیں گے اور کونسی ایسی پارٹیاں ہیں جنہوں نے اپنے منشور میں یہ باتیں شامل کر رکھی ہیں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان کے معاشی، سیاسی اور علاقائی مسائل کا حل صرف الیکشن ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان میں الیکشن پہلی مرتبہ ہو رہے ہیں؟ سب سے زیادہ منصفانہ الیکشن 1970ءمیں ہوئے تھے لیکن اس کا جو نتیجہ نکلا تھا وہ ساری دنیا کے سامنے ہے۔ یہی وہ الیکشن تھے جس کے بعد مجیب الرحمن نے مشرقی پاکستان میں کامیابی حاصل کی۔ اس دوران بھارت نے بین الاقوامی بارڈر کراس کرتے ہوئے فوج کشی کی اور پاکستان کو دو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو اس وقت مارشل لاءایڈمنسٹریٹر اور سول حکمران سب کچھ وہی تھے۔ اس وقت چاہیے تو یہ تھا کہ کم ازکم پاکستان بنگلہ دیش کو تسلیم نہ کرتا اور دنیا کو سمجھایا جاتا کہ یہ غلطی اور بہت بڑی سازش ہو ئی ہے مگر ایسا نہیں کیا گیا۔ ان مسائل پر آج بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ کا نعرہ پنجاب نہیں‘ مشرقی پاکستان کے لوگوں نے لگایا تھا۔ بنگالی مسلمانوں نے یہ تحریک کھڑی کی تھی اور پھر اسلامی نظریہ کی وجہ سے ایک ہزار کلومیٹر کا فاصلہ ہونے کے باوجود فاصلے سمٹ کر رہ گئے تھے اور مشرقی و مغربی پاکستان دنیا کے خطہ پر ایک ملک بن کر ابھرے تھے مگر بعد میں 1970، 1971ءمیں جو کچھ ہوا وہ ایک دکھ بھری داستان ہے۔ اس کو سامنے رکھ کر ہمیں آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنا چاہیے۔ ہماری جدوجہد کا رخ متعین ہونا چاہیے۔ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے لیکن اب کشمیر کی باتیں بھی حکمران و سیاستدان رسمی طور پر کرتے ہیں۔ پاکستان میں ”ک“ کشمیر کا ہے لیکن کسی پارٹی کے منشور میں یہ بات نظر نہیں آتی کہ ہم کشمیر لیکر رہیں گے۔ امیر جماعة الدعوة نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں علیحدگی کی تحریکوں کو پروان چڑھایا جا رہا ہے۔ انڈیا کی مداخلت خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ قندھار میں بھارت نے ٹریننگ سنٹر قائم کر رکھے ہیں جہاں دہشت گردوں کو تربیت دیکر پاکستان میں بھیجا جارہا ہے جو یہاں بم دھماکے، تخریب کاری اور ٹارگٹ کلنگ کر رہے ہیں۔ ہمیں وہ وقت نہیں بھولنا چاہیے جب قائداعظم بلوچستان گئے اور اسلام کے نام پر چلائی جانے والی تحریک کا ساتھ دینے کی اپیل کی تو بلوچ بھائیوں نے نہ صرف قائداعظمؒ کا سب سے بڑا استقبال کیا بلکہ انہیں چاندی میں تول دیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ اسلام کی خاطر ان کی جان و مال سب کچھ حاضر ہے اور وہ اس تحریک میں انہیں سب سے آگے پائیں گے۔ میں پوچھتا ہوں کہ کیا آج بھی بلوچستان میں وہی حالات ہیں؟ اگر نہیں تو ان حالات کا ذمہ دار کون ہے؟ کیا اب ہونے والے الیکشن سے وہاں کے حالات سدھر جائیں گے؟ ان باتوں پر بہت زیادہ غوروفکر کی ضرورت ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قوم کو کلمہ طیبہ کی بنیاد پر متحد و بیدار کیا جائے اسی سے بھارت، امریکہ اور ان کے اتحادیوں کی اسلام و پاکستان کے خلاف سازشوں کو ناکام بنایا جاسکتا ہے۔ امیر جماعة الدعوہ پاکستان پروفیسر حافظ سعید نے ایڈیٹر انچیف نوائے وقت گروپ جناب مجید نظامی سے ملاقات بھی کی۔
حافظ سعید