لاہور (احسان شوکت سے) بابو صابو انٹرچینج پر بیٹے کی جعلی سرکاری نمبر پلیٹ لگی گاڑی روکنے پر ڈی ایس پی سمن آباد محمد وارث بھروانہ نے پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ محکمہ ایکسائز کے دو انسپکٹروں سمیت 7 اہلکاروں کو شدید تشدد کا نشانہ بنا ڈالا وردیاں پھاڑ ڈالیں اور اٹھا کر تھانے لے آئے۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ ایکسائز کی ٹیم نے انسپکٹر عبدالحمید اور نذیر بھٹی کی سربراہی میں گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس کی چیکنگ کے لئے بابو صابو انٹرچینج کے قریب ناکہ لگا رکھا تھا۔ انہوں نے ایک گاڑی پر لگی سرکاری سبز نمبر پلیٹ کو مشکوک جان کر روکا تو نمبر پلیٹ جعلی تھی۔ ایکسائز ٹیم کے ساتھ نوجوان کی تکرار ہو گئی۔ جس پر نوجوان نے اپنے باپ ڈی ایس پی سمن آباد وارث بھروانہ کو فون کر دیا۔ وارث بھروانہ دس اہلکاروں کے ہمراہ وہاں پہنچ گیا۔ تھانہ شیراکوٹ کے سب انسپکٹر یحیٰی کی سربراہی میں بھی سات اہلکار وہاں آ گئے۔ انہوں نے ایکسائز ٹیم کی خوب دھنائی کی۔ ان کی وردیاں پھاڑ ڈالیں۔ ایک انسپکٹر کی عینک ٹوٹ گئی۔ پولیس انہیں اٹھا کر تھانہ شیراکوٹ لے آئی۔ بعد ازاں اعلیٰ حکام کی مداخلت پر ایکسائز ٹیم کو رہائی ملی۔ ڈائریکٹر ایکسائز موٹر برانچ مسعودالحق نے کہا ہے کہ ہم پولیس گردی کے اس واقعہ کو حکومتی سطح پر اٹھائیں گے۔ ڈی ایس پی وارث بھروانہ نے نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایکسائز افسران نے میری فیملی سے بدتمیزی کی میں نے ان کے ساتھ بدتمیزی کر لی۔
بیٹے کی گاڑی روکنے پر ڈی ایس پی کا ایکسائز ٹیم پر تشدد، وریاں پھاڑ ڈالیں
Mar 22, 2013