کراچی (کامرس رپورٹر+ نیٹ نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) سٹیٹ بینک نے رواں مالی سال کی پانچویں مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے۔ بنیادی شرح سود میں مزید 50 بیسز پوائنٹس کمی کی گئی جس کے بعد ڈسکائونٹ ریٹ 2002ء کی کم ترین سطح پر آگیا۔ شرح سود اب 8.50 فیصد سے کم کرکے 8 فیصد مقرر کی گئی ہے۔ ستمبر 2014ء میں شرح سود دوہرے ہندسے 10 فیصد پر تھی۔ سٹیٹ بینک کے مطابق معاشی اشاریوں کی زیادہ تعداد بہتری کی سمت بڑھ رہی ہے۔ برآمدات کی پست کارکردگی کے باوجود زرمبادلہ کی آمد اور تیل کی کم قیمتوں سے جاری کھاتوں کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ مہنگائی میں اضافے کی شرح میں کمی ہورہی ہے۔ رواں مالی سال کے اختتام پر مہنگائی کی شرح 4 سے 5 فیصد رہنے کی توقع ہے جو مقررہ ہدف 8 فیصد سے کم ہے۔ سٹیٹ بنک کے مانیٹری پالیسی بیان کے مطابق اقتصادی ترقی کی شرح گزشتہ مالی سال سے زائد رہنے کی توقع ہے۔ بڑی فصلوں کپاس اور چاول کی بہتر پیداوار رہی، گندم کی فصل کیلئے سازگار موسمی حالات میں سٹیٹ بنک کے مطابق محاصل کی وصولی کی نمو سست رہی۔ آئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود میں 0.5 فیصد کمی کی گئی ہے۔ شرح سود 50 بیسز پوائنٹس کی کمی سے 8 فیصد پر آگئی ہے اور اس طرح سے 13 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ماہرین بنیادی شرح سود میں ایک فیصد کمی کی توقع کررہے تھے۔ رواں مالی سال شرح سود میں نمایاں کمی کے باوجود نجی شعبے کی جانب سے قرضوں کے حصول میںتیزی نہیں دیکھی جاسکی جبکہ حکومت کمرشل بینکوں سے 8 ماہ کے دوران ایک ہزار روپے سے زائد قرضے لے چکی ہے۔ سٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران معاشی اظہاریوں کی زیادہ تعداد بہتری کی سمت بڑھی ہے۔ عمومی گرانی بلحاظ صارف اشاریہ قیمت مسلسل نیچے کی طرف جارہی ہے توقع ہے کہ 8.0 فیصد کے سالانہ ہدف سے کافی نیچے ہوگی۔ مالی سال 15 ء کے لئے اوسط گرانی بلحاظ صارف اشاریہ قیمت کے بارے میں سٹیٹ بینک کی تازہ ترین پیش گوئی 4 سے 5 فیصد ہے۔ ساتھ ہی حقیقی جی ڈی پی نمو مالی سال 2014ء کی کارکردگی سے تجاوز کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔ حال ہی میں زرمبادلہ کی رقوم کی آمد اور تیل کی کم قیمتوں کی بنا پر بیرونی شعبے کا منظر نامہ بہتر ہوتا جارہا ہے۔ 2015ء کی پہلی ششماہی کے دوران حکومت کی مالیاتی خسارے پر قابو پانے کی کوششیں درست راستے پر ہیں‘ گو محاصل کی وصولی کی نمو کچھ سست ہے۔ مارچ 2015ء کے پی آئی اے ایس بی پی سروے پر مبنی اشاریوں کے مطابق صارفین کے اعتماد اور موجودہ معاشی حالات میں بہتری ظاہر ہوتی ہے۔ موجودہ معاشی استحکام اصلاحات کا عمل تیز کرنے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے تاکہ معیشت میں آنے والی بہتری کو پائیدار بنایا جاسکے۔ حالیہ رجحان کے مطابق گرانی میں اعتدال وسیع البنیاد ہے۔ غذائی و غیر غذائی گرانی کم ہورہی ہے ۔ قوزی گرانی (کور انفلیشن) کے دونوں پیمانوں‘ غیر غذائی غیر توانائی اور تراشیدہ اوسط میں بھی کمی آرہی ہے۔ تاہم گرانی میں بالعموم اور اجناس کی قیمتوں میں بالخصوص موجودہ کمی کی وجہ سے مجموعی طلب میں اضافہ ہوسکتا ہے جس کے 2015ء سے آگے گرانی کے حوالے سے مضمرات ہوسکتے ہیں۔ بڑے پیمانے پر اشیا سازی کو جولائی سے جون 2015ء میں 2.2 فیصد بڑھنے کے بعد سہارا ملنے کی توقع ہے جس کی وجہ پالیسی ریٹ میں حالیہ کٹوتی اور خام مال کی کم قیمتیں ہیں جو اشیا سازی کے شعبے کو بڑھاوا دے سکتی ہیں۔ شعبہ زراعت مین خریف کی بڑی فصلوں ( خصوصاً کپاس اور چاول) کی بہتر پیداوار اور موجودہ ترغیبات کے ساتھ ربیع کی فصل گندم کیلئے ساز گار موسمی حالت کے پیش نظر جی ڈی پی نمومالی سال 14ء سے زیادہ ہونے کی توقع ہے۔ کارکنوں کی بھر پھر تر سیلات زرا اور گرتی ہوئی درآمدی نمو کی بناء پر مالی سال 2015ء کے جولائی تا فروری کے عرصے میں جاری کھاتے کا خسارہ پچھلے سال کی اس مدت کے مقابلے میں کم ہوگیا ہے۔ یہ بہتری برآمدات کی پست کارکردگی کے باوجود آئی ہے۔ بہرحال درآمدات پر پست قیمتوں کے اثر اور کثیر فریقی رقوم کی آمد مناسب طور پر جاری رہنے کے باعث بیرونی شعبے کا منظر نامہ مستحکم ہے۔ یہ کیفیت زرمبادلہ کی مارکیٹ کے استحکام اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی صورت میں سب سے زیادہ نمایاں ہے۔ جولائی سے فروری تک مالی سال 2015ء کے دوران خالص ملکی اثاثے کم ہوئے اور خالص بیرونی اثاثے بڑھے جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے رجحانات کے مقابلے میں خوش آئند ہے۔ 27 فروری 2015ء تک زر وسیع (M2) میں سال بسال نمو 11.5 فیصد تھی جو پچھلے سال برسوں کی اوسط نمو 13.6 فیصد سے کم ہے۔ اس سست رفتاری کی بڑی وجہ بینکاری نظام کے خالص ملکی اثاثوں میں کمی ہے۔ جولائی سے فروری تک مالی سال 15ء کے دوران نجی شعبے کو قرضے کی نموپست یعنی 158.9 ارب روپے رہی مالی سال 14ء کی اسی مدت میں 298.3 ارب روپے تھی۔ یہ زری اظہاریئے بڑی حد تک گرتی ہوئی گرانی کے پس پشت موجود رجحانات کی عکاسی کررہے ہیں۔ ان پہلوئوں کے پیش نظر سٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے 24 مارچ 2015ء سے پالیسی ریٹ کو 50 بیسس پوائنٹس گھٹا کر 8.5 فیصد سے 8.0 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔