جنرل مشرف کی رخصتی پر اعتراضات

Mar 22, 2016

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

اس رخصتی پر اعتراض تومجھے بھی تھا اور میںنے اس کا برملا اظہار بھی کیا لیکن اب پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں تو یہ کہنے کو جی چاہتا ہے کہ خس کم جہاں پاک، بلکہ پاکستان حقیقی معنوں میں پاک ہو گیا۔
پیپلز پارٹی اچھل اچھل کر اعتراض پہ اعتراض کر رہی ہے، کیا یہ وہی پارٹی نہیں ہے جس نے اس شخص کو گارڈا ٓف آنر دے کر رخصت کیا اورا س سے پہلے اسی شخص سے اپنی کابینہ کو حلف بھی دلایا۔اورا س سے پہلے دختر مشرق نے اسی شخص سے این آرا و کیا۔یہ این آر او نہ ہوتا تو محترمہ پاکستان میں واپس نہیں آٓ سکتی تھیں اور اچھا ہوتاکہ نہ آ ٓتیں اور شاید شہید بھی نہ ہوتیں مگر قسمت کا لکھا ہو کر رہتا ہے، محترمہ تو شہید ہو گئیں مگر زرداری اور ان کے ساتھیوں کی لاٹری نکل آئی، ان جیل کے خدمت گزار اور فارماسسٹ آگے چل کر وزیر مشیر اور سینیٹر بنے، کیا کو ئی سوچ سکتا ہے کہ ڈاکٹر قیوم سومرو کسی تحصیل ہسپتال میں بھی تعیناتی کے اہل تھے مگر زرداری دور میں وہ خفیہ فنڈ کے مدارالمہام بنے رہے۔ اور یہ جو بٹیرا ہاتھ آیا ہوا ہے، جس کا نام ڈاکٹر عاصم ہے کیا اسکی سات پشتیں بھی اس قدر دھن دولت کما سکتی تھیں اور لاٹری کس کی نہیں نکلی، ملتان کے سید زادے مخدوم یوسف رضا گیلانی کی لاٹری نکلی، اور پہاڑیئے راجہ پرویز اشرف کی لاٹری نکلی، مشرف سے این آرا و کر کے جو کچھ نچوڑا جاسکتا تھا،ا س پارٹی نے نچوڑا اور جو کچھ سوئس بنکوں میں پہلے سے موجود تھا، اس کو بھی ہوا تک لگنے نہیں دی۔ اور انہوں نے اس لوٹ مار کے بدلے میں پاکستان کو دیا کیا، اندھیرے، بھوک، افلاس، بے روزگاری، بیماری، پس ماندگی، جہالت۔ قتل و غارت۔ اب وہ اعتراض کرتے ہیں کہ ن لیگ نے مشرف کو چھوڑا کیوں، جب یہی مشرف چار مرتبہ زرداری دور میں پاکستان آٓیا اور گیا تو اس پارٹی نے اس کی آمدو رفت پر آنکھیں بند کئے رکھیں۔ اوراسکے سارے مقدموں کا بوجھ ن لیگ کے لئے ورثے میں چھوڑ دیا، ن لیگ اتنی بھی بے وقوف نہیں تھی کہ وہ ماضی کی غلطیوں کا اعادہ کرتی چلی جاتی۔ نوازشریف اور فوج کا تصادم ہوا اور بار بار ہوا لیکن کیا ضروری تھا کہ یہ تصادم جاری رہتا، پیپلز بارٹی کی باری آتی ہے تو وہ آرمی چیف کو تمغہ جمہوریت سے نوازتی ہے۔ اور ن لیگ کو سبق پڑھاتی ہے کہ چڑھ جا بیٹا سولی، رام بھلی کرے گا۔ نواز شریف پر یہ الزام قطعی غلط ہے کہ انہوں نے مشرف سے ڈیل کی، وہ تو کئی برس پہلے کہہ چکے ہیں اور ریکارڈ پر ہیں کہ انہوںنے مشرف کو معاف کر دیا ہے، جو ہوا ، سو ہوا، اس کو وہ بھول گئے ہیں تا کہ ا ٓگے بڑھا جائے۔ کس نے کوشش نہیں کی کہ نواز شریف ا ور راحیل شریف کو ٹکرا دیا جائے مگر نواز شریف نے ایسا نہیں ہونے دیا، ضرب عضب میں وہ فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوگئے اور ایسے کھڑے ہوئے کہ فوج نے عوام کی حمائت ا ور دعائوں سے دہشت گردی کی جنگ جیتی، اب کبھی ٹھوں ٹھاں ہو جاتی ہے تو اس کا علاج بھی تلاش کر لیا جائے گا مگر میں کہتا ہوں کہ دہشت گردی سے زیادہ لوگ سڑکوں پر حادثات میںمرتے ہیں، ایک دوسرے کی دشمنی کے نتیجے میں مرتے ہیں۔ان اموات کی ذمے دار نہ فوج ہے، نہ حکومت ، اس کے ذمے دار ہم خود ہیں، عوام ہیں ۔ وہ ان اموات پر قابو پائیں گے تو معاشرے میں امن قائم ہو گا، دہشت گردوں کو تو کہیں پناہ نہیں مل رہی، افغانستان کب تک ان کو برداشت کرے گا، اسے بھی اقوام عالم کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا۔
مشرف کی روانگی، رخصتی یا فرار پر جو کچھ وزیر داخلہ اور وزیر اطلاعات نے کہا ہے، وہ حقیقت پر مبنی ہے۔ پھر بھی پیپلز پارٹی مشرف کو کٹہرے میںلانے کی خواہاں ہے ا ور بڑی ا صولی جماعت بنتی ہے تو جائے عدالتوںمیں اور انٹرپول کے وارنٹ حاصل کرے، عدالتیں اس سے انکار تو نہیں کریں گی۔
کس قدر ستم ظریفی ہے کہ پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں وہی کیا جو مشرف نے اپنے دور میں کیا۔ مشرف پر امریکی پٹھو ہونے کا الزام دھرا گیا، جناب زرداری ا ور ان کے وزیر اعظم گیلانی نے ا س جنگ کو امریکی جنگ کے بجائے پاکستان کی جنگ کہا اور گیلانی نے امریکہ کے پہلے دورے میں یہی بیان دیا۔ زرداری کو پانچ سال ملے،کیا یہ عرصہ کسی کو غداری کی سزا دلوانے کے لئے کافی نہیں تھا، مشرف پر غداری کا مقدمہ چلانے میںکوئی مصلحت آٓڑے آ رہی تھی تو شہید محترمہ کے مقدمے کی تفتیش میں کیا مصلحت آٓڑے آٓئی۔ جس صدر نے اپنی بیوی اور جس پارٹی نے اپنی لیڈر کے بارے میں ایسی مجرمانہ غفلت برتی ، وہ مشرف کی ڈیل پر باتیں بنانے سے پہلے اپنے گریبان میں ضرور جھانک لے۔
اور حکومتی وزیر کا یہ مشورہ بھی بڑا صائب ہے کہ عمران خان بھارت میں دھرنا دیں کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے ساتھ دھاندلی ہو گئی ہے، ویسے دھرنے کے سارے کردار بھارت میں اکٹھے ہو گئے تھے، ڈاکٹر طاہر القادری کینیڈا سے کھنچے چلے آئے، عمران خان نے اپنے قیمتی مشوروں کی پوٹلی اٹھائی اور نئی دہلی جا اترے، شیخ رشید تو دہلی پہنچتے پہنچتے اسقدر نڈھال ہو گئے تھے کہ وہیں ایک بنچ پر اونگھنے لگ گئے، ان ا صحاب ثلاثہ کی برکت کا نتیجہ ہے کہ پاکستانی ٹیم بری طرح ہار گئی، کیا اس قدر پاک صاف نفوس قدسیہ کے ہوتے ہوئے کرکٹ ٹیم کا یہی حال ہونا تھا۔ میں کرکٹ کی ابجد بھی نہیں جانتا مگر سنا ہے کہ انڈیا اس میچ میں ہار جاتا تو کھیل کے میدان سے باہر ہو جاتا تو پھر انڈیا کو کھیل کے میدان میں رکھنے کے لئے جواریوں نے تو اپنی کوشش کی ہی ہو گی، ہمارے سیاسی جغادریوں نے اس میں کیا کردارا دا کیا، اس پر تحقیق ضرور ہونی چاہئے۔ عمران خان کو بھارت سے جو عشق ہے، وہ چھپائے نہیں چھپتا۔ وہ تو شوکت خانم کے لئیے فنڈ اکٹھے کرنے کے لئیے بھارتی اداکارائوں کو مدعو کرنے پر تلا ہوا تھا، یہ تو قاضی حسین ا حمد اور اسلامی جمعیت طلبہ والے اس کے راستے میںحائل ہو گئے مگر عمران خان پھر بھی جیت گیا، بھارتی اداکارائوں کو مدعو نہ کرنے کے صلے میںجماعت پر فنڈز اکٹھے کرنے کا بوجھ ڈال دیا اور جماعت بے چاری کشکول لے کر پاکستان گھوم گئی۔
مجھے یہاں ق لیگ کو بھی خراج تحسین پیش کرناہے جس نے مشرف کو جی بھر کے بیوقوف بنایا ، جب وہ پھنسا تو ق لیگ نے اسے پس پشت ڈال دیا،ا ب ایک بار پھر چودھری شجاعت حسین عازم دوبئی ہو رہے ہیں، میری دعا ہے کہ ان کی بھی دوبارہ لاٹری نکل آئے۔ مشرف سونے کی چڑیا ہے، ق لیگ اس پر ہاتھ صاف کرنے میں کیوں پیچھے رہے، اس اثنا میں پیپلز پارٹی دھرنوں سے دل بہلائے گی ۔

مزیدخبریں