لاہور(اپنے نامہ نگار سے ) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹائون کے حوالے سے عوامی تحریک کے استغاثہ کی سماعت کی۔ عدالت نے سانحہ میں زخمی گواہوں کا بیان قلمبند کیا۔ جبکہ مزید کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لئے سماعت آج تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔ سابق ایس ایچ او سبزہ زار شیخ عامر سلیم سمیت دیگر ملزموں کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ سانحہ ماڈل ٹائون کے عینی شاہد شکیل احمد نے بطور گواہ بیان رکارڈ کرواتے ہوئے کہا کہ 17جون 2014ء کو ماڈل ٹائون میں ایس پی ماڈل ٹائون ڈاکٹر فرخ رضا، ایس ایچ او شیرا کوٹ میاں یونس، ایس ایچ او گلشن راوی ملک حسین اور ایس ایچ او مسلم ٹائون آصف ذوالفقار کے حکم پر گن مینوں مرتضی اور بنیامین نے عوامی تحریک کے کارکنوں پر فائرنگ کی جس سے کئی کارکن شہید اور زخمی ہوئے اور میرے پیٹ میں بھی دو فائر لگے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر ایس پی عبدالرحیم شیرازی نے کارکنوں پر فائرنگ کا حکم دیا۔ سانحہ ماڈل ٹائون کے دوسرے گواہ علی احسن نے عدالت میں کہا کہ اے ایس پی اقبال خان، ایس ایچ او عاطف معراج، اے ایس پی جہانگیر اور اے ایس آئی اطہر محمود کی موجودگی میں کانسٹیبل شجاعت حسین، اے ایس آئی تنویر عباس ،ہیڈ کانسٹیبل عمران علی اور کانسٹیبل عرفان علی نے فائرنگ کی جس سے متعدد کارکن شہید اور شدید زخمی ہوئے۔