بنکاک میں چائوفریا ڈائیلاگ کا انعقاد، پاکستان، بھارت کے مذاکرات بحالی پر زور

بنکاک (آئی این پی) جناح ا نسٹی ٹیوٹ(جے آئی) اور آسٹریلیا بھارت انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام اٹھارواں چاؤفریا ڈائیلاگ بنکاک میں منعقد کیا گیا جس میں پاکستان اور بھارت سے اہم ارکان پارلیمنٹ، سابق سفارتکار، سابق فوجی افسروں کے ساتھ میڈیا، خارجہ اور سکیورٹی پالیسی کے ماہرین نے شرکت کی۔ چائوفریا ڈائیلاگ پاکستان بھارت ٹریک ٹو ڈپلومسیی پر مشتمل ہے جس کا مقصد پاکستان بھارت تعلقات پر پالیسی مکالمے کی حوصلہ افزائی اور رہنمائی کرنا ہے۔ چائوفریا ڈائیلاگ عمل کے ساتویں سال میں ہے اور اب تک بات چیت کے 17راؤنڈ ہو چکے ہیں۔ پاکستان بھارت تعلقات کی موجودہ صورتحال، خاص طور پر باہمی تعلقات اور پٹھان کوٹ ائیربیس پر دہشت گرد حملے کے بعد دوطرفہ تعلقات کا جائزہ، دونوں ممالک کودرپیش سب سے بڑے چیلنجز، مسئلہ کشمیر، افغانستان، دہشتگردی، انتہاپسندی، افغانستان میں سیاسی مفاہمت کے امکانات اور علاقائی استحکام کے لئے امن مذاکرات، موسمیاتی تبدیلی، خطے میں امن اور سلامتی کے امور توجہ کا مرکز رہے۔ شرکاء نے مذاکرات کی بحالی پر زور دیا۔ شیری رحمان کی قیادت میں سفیرعزیز احمد خان، سابق خارجہ سکرٹری نجم الدین شیخ، ریاض محمد خان، شفقت کاکاخیل، شفقت محمود، نوید قمر، لیفٹیننٹ جنرل طلعت مسعود، شہزاد چوہدری، پروفیسر سلیمہ ہاشمی، مشرف زیدی، زاہد حسین، علی دیان حسن، سحر طارق، رافع عالم، یعقوب بنگش، فہد ہمایوں، مہمونہ بشیر اور سولیہا کمال نے شرکت کی۔بھارت کی طرف سے پروفیسر امیتابھ مٹو کی قیادت میں بائی جیینت جے پانڈے، جے پرتھاسارتھ، وویک کاٹجو، اشوک ملک، سدھارت وردھاجن، لیفٹیننٹ جنرل عطا حسنین، پروفیسر روجاموہن، آرتی تکو، ڈاکٹر ہیپی مون جیکب، ڈاکٹر گلشن سچدیوا، پروفیسر شکیل رمشو، ڈاکٹر موہن گروسوامی، پروفیسر میناکشی گوپی ناتھ، شوما چوہدری اور ڈاکٹر ملکا یوسف نے شرکت کی۔

ای پیپر دی نیشن