کیوبا نے پابندیاں ہٹانے‘ گوانتانامو کی واپسی کا مطالبہ کر دیا

ہوانا (نیٹ نیوز+ رائٹرز+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) امریکی صدر باراک اوباما نے کیوبا کے دورے پر ہم منصب سے تاریخی ملاقات کی۔ رائول کی معاشی اصلاحات پر قائل کرنے کی کوشش کی۔ تجارت اور سیاسی اصلاحات پابندیوں پر بات کی گئی۔ رائول کاسترو نے اوباما کو معاشی پابندیوں سے متعلق آگاہ کیا۔ اس موقع پر دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے اور صدور نے گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔ اوباما نے کیوبن ہیرو … کی یادگار پر پھول رکھے، تاثرات قلمبند کئے۔ اوباما کا کہنا ہے کہ کیوبا میں تبدیلی آئے گی اور کیوبا کے صدر یہ بات جانتے ہیں۔ گوگل سے یہاں وائی فائی فراہم کرنیکی ڈیل ہوگئی ہے۔ اوباما محل انقلاب گئے جہاں دونوں رہنمائوں نے دو طرفہ بات چیت سے پہلے صحافیوں کے سامنے مصافحہ کیا۔ اوباما اور صدر کاسترو دونوں گذشتہ برس کی پانامہ میں ہونے والی پہلی ملاقات کے مقابلے میں واضح طور پر زیادہ پر سکون تھے اور دونوں رہنما مسکرا رہے تھے۔ ادھر کیوبا نے امریکی سے تعلقات کی بحالی کیلئے گوانتا ناموبے کی واپسی کا مطالبہ کر دیا۔ اوباما کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے کیوبا کے صدر رائول کاسترو نے مطالبہ کیا کہ کیوبا پر عائد مزید پابندیاں ہٹانی چاہئیں۔ گوانتانا موبے کا علاقہ واپس کیا جائے۔ کیوبا کی آزادی کے بعد امریکہ نے گوانتانا موبے جزیرے پر بحری اڈا قائم کیا امریکہ نے 19 ویں صدر میں چین سے جنگ کے بعد گوانتانا موبے پر قبضہ کیا تھا۔ اوباما نے کہا کہ کیوبا اور امریکہ کیلئے آج ایک نیا دن ہے کیوبا سے نء یامید کے ساتھ تعلقات شروع کرنا چاہتے ہیں۔ کیوبا کو امریکہ کیلئے خطرہ نہیں سمجھتے کیوبا کے مستقبل کا فیصلہ امریکہ یا کوئی اور نہیں کیوبا کے عوام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کیوبا سے سیاحت تجارت، تعلیم سے صحت اور دیگر شعبوں میں تعلقات چاہتے ہیں رواں برس دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات ہوں گے دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے تعلقات کو وسعت دینا ہے امریکہ اور کیوبا نے فضائی رابطہ بحال کرنے اور سیاحت کے فروغ پر اتفاق کیا۔ اوباما نے کہا کہ ڈالر کی تبدیلی پر عائد کیوبن جرمانے کا خاتمہ خوش آئند ہے۔ کیوبا میں دوسرے ملکوں کے مقابلے میں امریکی کمپنیوں کے پیچھے رہ جانے سے متعلق سوال پر اوباما نے کہا اس میں کوئی شک نہیں ہمیں ابھی کچھ کام کرنا ہے اور اسی میں سے ایک تجارتی پابندی کا خاتمہ بھی ہے۔ یہ اب ناگزیر ہوگیا ہے۔ امریکی صدرکیوبا کی کاروباری شخصیات کے ایک اجتماع سے خطاب کریں گے۔ کمیونسٹ حکومت کے مخالفین سے نجی ملاقات ہوگی۔ کیوبن قوم سے سرکاری ٹی وی کے ذریعے براہ راست خطاب بھی کریں گے۔ دورے کے آخری روز آج منگل کو اوباما اور صدر کاسترو ہوانا میں بیس بال کا ایک نمائشی میچ دیکھیں گے۔ تاہم اوباما کی صدر کے بڑے بھائی فیڈل کاسترو سے ملاقات طے نہیں۔ اوباما نے ہوانا پہنچتے ہی ٹویٹ کیا کہ وہ کیوبا کے عوام سے ملنا اور ان کی باتیں براہِ راست سننے کے مشتاق ہیں۔ ہوانا میں امریکی سفارت خانے میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے اپنے دورے کو ’تاریخی‘ قرار دیا… ۔ ان نے کچھ وقت شہر ہوانا کے قدیم حصے میں بھی گزارا۔ کمیونسٹ حکومت کے ترجمان نے کہا کہ وہ اس دورے کے دوران انسانی حقوق اور جمہوریت سمیت ہر مسئلے پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ تاہم وزارتِ خارجہ کے ایک عہدے دار نے کہا کہ ایسے موضوعات پر گفت و شنید نہیں ہو گی۔ کیوبا آمد کے دو گھنٹے بعد اوباما نے امریکی سفارت خانے کے عملے سے کہا 1928ء میں صدر کُولج نے بحری جنگی جہاز پر سوار ہو کر یہاں آئے تھے۔ انھیں یہاں آتے آتے تین دن لگے تھے۔ مجھے اس سفر میں صرف تین گھنٹے لگے۔ تاریخ میں پہلی بار ایئرفورس ون یہاں اترا ہے۔ نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ دورہ امریکہ اور کیوبا کے تعلقات میں نئے موڑ کی حیثیت رکھتا ہے۔ اوباما اور راؤل کاسترو ایک عشائیے میں شرکت کریں گے۔ وائٹ ہاؤس نے واضح کیا ہے کہ چاہے کیوبا پسند کرے یا نہ کرے۔ اوباما کیوبا کی حکومت کے سیاسی مخالفین سے ملاقاتیں کریں گے۔ توقع ہے کہ وہ ’لیڈیز ان وائٹ‘ کے ارکان سے بھی ملیں گے۔ آئی این پی کے مطابق خواتین کی ایک تنظیم دماس دی بلانکو یعنی' لیڈیز ان وائٹ' کی رہنما بریٹا سولر سمیت 50 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا۔ لیڈیز ان وائٹ کی طرف سے بتایا جاتا ہے کہ احتجاج کے دوران اس تنظیم کے کارکنوں کو گرفتاریوں اور پولیس کے طرف سے تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔تنظیم کی سربراہ بریٹا سولر کی منگل کی صبح کو ایک ’’اعلی‘‘ امریکی عہدیدار سے ملاقات طے ہے۔ اوباما نے لیڈیز ان وائٹ کے نام ایک خط میں کہا کہ کیوبا یا کہیں اور کسی کو بھی ہراساں کرنے، جسمانی تشدد کا سامنا نہیں ہونا چاہیئے کیونکہ وہ آواز پہنچانے کے لیے اپنے عالمگیر حق کو استعمال کر رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن