اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی +نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) برطانوی وزیر داخلہ امبرروڈ نے کہا ہے کہ وہ بانی ایم کیو ایم کے معاملہ پر پاکستان کی تشویش سمجھتے ہیں۔ بانی ایم کیو ایم پرکیسز اور انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔ یہ پولیس اور سی پی ایس کا معاملہ ہے اور ہمیں یقین ہے کہ وہ ٹھیک اقدامات کریں گے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا اس معاملے پر کسی بھی سطح پر اختلاف رائے نہیں ہے۔ اس ایشو پر شفاف تحقیقات سے متعلق بریفنگ پر مطمئن ہوں۔ نثار نے برطانوی ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا مذاکرات اور معاہدوں پر بہت زیادہ مطمئن ہوں۔ برطانیہ سے پاکستان کے مستحکم تعلقات ہیں، ہمارے درمیان ایسے کوئی مسائل نہیں جو دوملکوں کے تعلقات میں رکاوٹ ہوں۔ برطانوی ہم منصب کے ساتھ خوشگوار، مثبت اورکئی معاملات پربات چیت ہوئی۔سکیورٹی ، انسداددہشت گردی ،منشیات، امیگریشن پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔ اطلا عات کے تبادلے کے حوالے سے بھی بات ہوئی ہے۔ ملاقات میں دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے نکتہ نظر کو سمجھا ہے۔دونوں ملکوں نے مشترکہ مسائل کے حل پر اتفاق کیا ہے۔توقع ہے برطانوی حکام آئندہ بھی پاکستان کا دورہ کرتے رہیں گے۔ برطانوی وزیر داخلہ امبر روڈ نے پاکستانی معیشت کو سراہا۔ انہوں نے کہا دہشت گردی سے پاکستان کو بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔ پاکستانی عوام اور تارکین وطن سے قریبی روابط ہیں۔ پاکستان کے ساتھ نیشنل ایکشن پلان میں تعاون کے خواہاں اور مختلف شعبوں میں تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ دو برس میں پاکستان کی سیکورٹی میں بہتری آئی ہے جس میں پولیس اور سکیورٹی اداروں کا اہم کردار ہے۔پاکستان کے ساتھ شراکت داری جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ پاکستان نے بغیر دستاویزات برطانیہ میں مقیم پاکستان کی واپسی سمیت 2معاہدوں پر دستخط کئے ہیں ایک ایم او یو بھی سائن کیا گیا جس میں پاکسان اور برطانیہ کے درمیان تعاون کے شعبوں کی نشاندہی اور وضاحت کی گئی ہے۔ برطانوی وزیر داخلہ نے کہا کہ برطانیہ کی کل آبادی کے 2 فیصد لوگوں کا تعلق پاکستان سے جس کا مطلب یہ ہے کہ برطانیہ کے پاکستان کے ساتھ انتہائی قریبی تعلقات ہیں۔ پاکستان کی معیشت تیزی سے بہتر ہورہی ہے اور برطانیہ یورپی یونین کے باہر بننے والے نئے تعلقات سے فائدہ اٹھانے کا خواہاں ہے۔ میں دوطرفہ شراکت داری کو وسعت دینے کے طریقہ کار طے کرنے کے حوالے سے پاکستانی وزیر داخلہ کی مذاکرات کی دعوت کو قبول کرتے ہوئے خوشی محسوس کررہی ہوں۔ پاکستان اور برطانیہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پہلے ہی مل کر کام کر رہے ہیں تاہم اس سلسلے میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ برطانوی وزیراعظم کے خصوصی نمائندے برائے انسداد دہشت گردی جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔ ہم برطانیہ اور پاکستان کے درمیان ملزموں کی حوالگی اور قانونی معاونت کے حوالے سے قریبی تعاون کے خواہاں ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ دونوں ملکوں میں کوئی بھی ملزم کو راہ فرار نہ مل سکے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ اس بات پر بھی اتفاق ہوا ہے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان سال میں کم از کم ایک بار برطانیہ اور پاکستان کے وزرائے داخلے کے درمیان وزارتی سطح کی ملاقات ہونی چاہیے جس کے ایجنڈا میں سکیورٹی سے لے کر انسداد دہشت گردی، منشیات، منظم جرائم، خفیہ معلومات کا تبادلہ وغیرہ شامل ہوں۔ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کے جلد دورہ پاکستان کی توقع ہے، ایسے کوئی مسائل نہیں جو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں رکاوٹ ہوں۔ دونوں ملکوں کے مستحکم تعلقات ہیں، خوشحالی کے مشترکہ مواقع موجود ہیں، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ امیگریشن کے حوالے سے منظم جرائم پر قابو پانے کے لیے بھی پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔ برطانیہ کاروبار کے لیے سب کو خوش آمدید کہتا ہے اور دونوں ملک یہ چاہتے ہیں کہ ان کے سرحد محفوظ رہیں۔وزیراعظم محمد نواز شریف سے برطانوی وزیر داخلہ امبررڈ نے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان افغانوں کی زیرقیادت افغانوں کے اپنے امن اور بحالی کے عمل کی حمایت اور سہولت فراہم کرنے کا عزم کئے ہوئے ہے ٗ علاقائی امن اور استحکام کے لئے تمام کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے برطانوی سیکرٹری داخلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم تھریسا مے سے ستمبر 2016ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر نیویارک میں ہونے والی اپنی تعمیری ملاقات کا ذکر کیا۔