اسلام آباد ( قاضی بلال) قومی اسمبلی کے اجلاس میں فوجی عدالتوں کا بل خوشی اور غم کی کیفیت میں منظور کر لیا گیا ۔ جمشید دستی نے پارلیمانی لیڈرز کی جانب سے تحفظات کے باوجود حق میں ووٹ دینے کو ڈرامے بازی قرار دیدیا ۔اور اس کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ لگانے کا بھی اعلان کیا ۔ اعجاز الحق نے بھر انداز میں فوجی عدالتوں کی حمایت کی جے یو آئی کی جانب سے نعیمہ کشور خان کو آگے کر دیا گیا مولانا فضل الرحمان اور ان کے اتحادی وزیر ہائوسنگ اجلاس سے غائب تھے اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے بھی اجلاس میں حسب روایت اہمیت نہ دی ۔ محمود خان اچکزئی اور جمشید دستی اپنے موقف پر ڈٹے رہے اور فوجی عدالتوں کی مخالفت بھر پورانداز میں کی جبکہ جماعت اسلامی نے حمایت کر دی اور اپنی ترامیم سے دستبردار ہوگئے ۔فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے بارے میں بلز کی منظوری کے موقع پر ارکان میں ترامیم کی کاپیوں کی تقسیم کے حوالے سے شدید بد نظمی رہی ۔گھنٹیاں بجانے سے پہلے وزیراعظم اور بعض وزراء ایوان سے چلے گئے جس پر سپیکر نے انہیں واپس بلالیا ۔ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے وزیراعظم کے پہلے جانے پر اعتراض کیا کہ سپیکر قومی اسمبلی ایوان کو قانون کے مطابق چلائیں جو پہلے چلے گئے ہیں ان کے ووٹوں کی گنتی کو شامل نہ کیا جائے جس پر سپیکر نے کہا کہ ایسا ہی ہوگا ۔پیپلز پارٹی کے نفسیہ شاہ نے کہا فوجی عدالتیں ٗ جمہوریت ٗ آئین ٗ قانون ٗ پارلیمنٹ کے خلاف ہیں مگر مجبور ہو کر ہم اس کے حق میں ووٹ دے رہے ہیں۔