سینیٹ: پاکستان آرمی ایکٹ میں مزید ترمیم کا بل منظور ,فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع سے متعلق ترمیم کی منظوری موخر

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین رضا ربانی کی زیر صدارت ہوا جس میں وزیراعظم نواز شریف نے بھی شرکت کی، وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے پاکستان آرمی ایکٹ میں ترمیم کے لیے بل سینیٹ میں پیش کیا۔ پختونخواملی عوامی پارٹی، بی این پی مینگل اورجمعیت علمائے اسلام ف نے 28 ویں ترمیم کی مخالفت کی، ارکان سینیٹ کی مخالفت پر زاہد حامد کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں سے دہشت گردی کے خاتمے میں مدد ملی ہے، اب بھی قومی سلامتی کو دہشت گردی سے خطرہ ہے، اس صورتحال میں خصوصی اقدامات جاری رکھنے کی ضرورت ہے، فوجی عدالتوں کے حوالے سے گزشتہ آئینی ترمیم میں مذہب اور فرقے کے استعمال کے الفاظ تھے لیکن 28 ویں ترمیم میں دہشت گردی میں مذہب اور فرقے کے نام کا غلط استعمال کا لفظ شامل کیا گیا ہے۔ بعد ازاں سینیٹ نے کثرت رائے سے آئینی ترمیم مںظور کرلی۔ آئینی ترمیم کا بل صدر مملکت ممنو حسین کے دستخط کے بعد آئین کا حصہ بن جائے گا۔ ایوان میں فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع سے متعلق اٹھائیس ویں ترمیم کی منظوری موخر ہو گئی، وزیراعظم کے جانے کے بعد دیگر اراکین بھی ایوان سے چلے گئے، راجہ ظفرالحق نے بل پر بحث منگل تک ملتوی کرنے کی تجویزدی، ایوان میں مطلوبہ تعداد پوری نہ ہونے پر اجلاس منگل تک ملتوی کیا گیا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابرنے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم میں پارٹی سربراہان کو دی گئی یہ پاور غلط ہے، آئینی ترمیم کا حق چند لوگوں کو حاصل ہونا انتہائی خطرناک اور سنجیدہ بات ہے، آئینی ترمیم میں ووٹ نہ دینے پرپارٹی سربراہ ممبرکو نااہل کراسکتاہے، پارٹی پالیسی کےمطابق ووٹ دینگے مگر خود کو کم تر محسوس کریں گے۔

ای پیپر دی نیشن